اسلام دین رحمت ہے
اسلام دین رحمت ہے
اسلام ہی دنیا کا واحد مذہب ہے جو امن و سلامتی اخوت و رواداری کا درس دیتا ہے جس میں امیر و غریب میں فرق ختم کر دیا ہر شخص کو اس کے اپنے حقوق دیے حتی کہ انسانوں کے ساتھ ساتھ حیوانوں کو بھی اس کے حقوق دیے اسلام نے اقلیتوں کو اپنے حقوق دیے گویا کہ دین حق و کامل نے اس معاشرہ کو مکمل کر دیا اور بلاشبہ اللہ کے نزدیک پسندیدہ دین اسلام ہی ہے اسلام دنیا کے انسانوں بلکہ ہ ہر ذی روح کے لیے امن و سلامتی اور عافیت کا طالب ہے جس کی نورانی تعلیمات اسان اور خیر و خوبی سے لبریز ہیں ان کا دنیا وی فائدہ بھی ہے اور اخرت کی لازوال اور دائمی زندگی کی کامیابی اور کامرانی بھی ہے اسلام نے جس معاشرے میں انکھ کھولی اور اللہ تعالی کی طرف انسانیت کی بھلائی اور خیر خواہی کے لیے اس کا نزول ہوا وہ معاشرہ برائیوں کی اماجگاہ بن چکا تھا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالی کے حکم اور امر سے لوگوں پر محنت کی اور ان کو دنیا کے اسرار و رموز اور مقصد تخلیق سے اگاہ کیا اللہ تعالی جو کہ پوری دنیا کا خالق اور مالک ہے اس نے انسان کو اس کی پہچان کروائی اور ان کے دل و دماغ کو پاک و صاف بنایا اپ صلی اللہ علیہ وسلم کو امن و سلامتی کا درس دیا اپ کی اس محنت و سعی سے عرب کے معروف قبائل اوس و خزرج جو صدیوں سے جنگوں کا شکار چلے ارہے تھے اور کینو بغض کی افت میں مبتلا تھے اپس میں دوست ہو گئے الفت و محبت اور بھائی چارے کی علامت بن گئے جو ایک دوسرے کے خون کے پیاسے تھے وہ ایک دوسرے کے محافظ بن گئے محبت کا یہ عالم صرف عرب تک محدود نہیں رہا بلکہ تھوڑے سے عرصے اور قلیل مدت میں اس کی کرنیں دنیا کی ہر طرف پھیل گئی اور پوری دنیا اس کی خیرات و برکات سے مستفید ہونے لگی دنیا میں پیغام محبت عام ہوا قوم و قبیلے ذات و پاک رنگ و نسل عرب و عجم کی تفریق اور ختم ہوئی اور ایک ہی صف میں محمود و ایاز کھڑے نظر ائے اسلام نے شاہ و گدا کا فرق مٹا دیا امیر و غریب دونوں چین و سکون سے زندگی بسر کرنے لگے مسلمان جہاں بھی فاتح کی حیثیت سے داخل ہوئے انہوں نے امامن و سلامتی اور خیر و عافیت کو لوگوں میں پھیلایا اور عام کیا ان کے دکھ درد میں شریک ہوئے اسلام کی امن و سلامتی والی تعلیمات کا نتیجہ تھا کہ فتنہ تار تار جس نے اسلام کو بہت نقصان پہنچایا وہ بھی اسلامی تعلیمات سے متاثر ہوئے اور بالاخر اسلام نے ان کے قلوب کو منور کر لیا اور وہ سخت جان قوم اسلام کی افاقی تعلیمات کے سامنے سرنگوں ہو گئی۔
اسلام سے قبل دنیا اندھیری تھی ہر طرف ظلم و جور کا دور دورہ تھا امن و امان نام کی کوئی چیز موجود نہ تھی کبھی رنگ و نسل کے نام پر کبھی زبان و تہذیب کے عنوان سے اور کبھی وطنیت اور قومیت کی اڑ میں انسانیت کو اتنے ٹکڑوں میں بانٹ دیا گیا تھا اور ان ٹکڑوں کو باہم اس طرح ٹکڑایا گیا تھا کہ ادمیت چیخ پڑی تھی اس وقت تاریخ کا اپ مطالعہ کریں گے تو اندازہ ہوگا کہ پوری دنیا بد امنی اور بے چینی سے لبریز تھی اسلام سے قبل بہت سے مذہبی پیشواؤں اور نظام اخلاق کے علمبرداروں میں اپنے اپنے طور پر امن و محبت کے گیت گائے مگر اس عالمی اتش فشا کو پوری طرح ٹھنڈا نہیں کیا جاسکااسلام نے پہلی بار دنیا کو امن و محبت کا بقاعدہ درس دیا اور اس کے سامنے ایک پائیدار ضابطہ اخلاق پیش کیا جس کا نام ہی اسلام رکھا گیا یعنی دائمی امن و سکون اور لازوال سلامتی کا مذہب یہ امتیاز دنیا کے کسی مذہب کو حاصل نہیں اسلام نے مضبوط بنیادوں پر امن و سکون کے ایک نئے باب کا اغاز کیا اج دنیا میں امن و امان کا جو رجحان پایا جاتا ہے اور ہر طبقہ اپنے اپنے طور پر کسی گہوار سکون کی تلاش میں ہے یہ بڑی حد تک اسلامی تعلیمات کی دین ہے.
قران کریم نے خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام جہانوں کے لیے رحمت قرار دیا ہے ارشاد ربانی ہے اور اے پیغمبر ہم نے تمہیں تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا.( سورۃ الانبیاء)
سورہ احزاب میں فرمایا گیا حقیقت یہ ہے کہ تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں ایک بہترین نمونہ ہے یعنی صرف رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ہی عقائد و افکار عبادات معاملات اخلاق معاشرت سیاست معاشیات غرض ہر شعبہ زندگی میں کامل اسوہ اور مکمل نمونہ ہے.
سرور دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے میں سراپہ رحمت ہوں اللہ تعالی کی طرف سے بھیجا گیا ہوں اسلام تمام انسانوں کے مذہبی معاملات کو تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی صحیح رہنمائی اور خدائی نظام کی دعوت دینے کا حکم بھی دیتا ہے. تاکہ انسان کو دنیا میں امن و سکون حاصل ہونے کے ساتھ ساتھ اخرت میں بھی پرسکون زندگی نصیب ہو یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ اسلام رواداری امن و سلامتی اور احترام انسانیت کا درس دیتا ہے یہ دنیا کا واحد مذہب ہے جس پر امن بقائے باہم کا درس دیا یہ مکالمے اور دلیل کی بنیاد پر دین کی دعوت دیتا ہے اسلام دیگر مذاہب کے حوالے سے احترام کی تعلیم دیتا ہے تمام انبیاء کرام حتی کہ تمام مذاہب کے علمبرداروں کہ ادب و احترام کا درس دیتا ہے
قران و سنت اور پیغمبر رحمت محسن انسانیت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات امن و سلامتی کی ضامین اور انسانیت کے لیے مشعل راہ ہیں اج دنیا میں تحمل و برداشت امن و سلامتی کے قیام مذاہب کے درمیان مکالمے اور مذہبی رواداری کے فروغ کے لیے انسانیت کو اسلام اور پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دامن رحمت اور اسوہ حسنہ سے رہنمائی لینی ہوگی کہ بلا شبہ یہی احترام انسانیت کا منشور اور امن و سلامتی کی حقیقی ضامن ہے .
اسلام نے انسانی زندگی کی حرمت کو اتنی اہمیت دی ہے کہ ایک شخص کے قتل کو پوری انسانیت کے قتل کے مترادف قرار دیا ہے اور اگر کسی مسلمان ملک میں غیر مسلم اقلیت اباد ہو تو اس کی جان و مال اور عزت و ابرو کے تحفظ کا پورا لحاظ رکھا گیا ہے اور انہیں اپنی نجی زندگی میں اپنے مذہب پر چلنے کی ازادی دی گئی ہے اسلام نے ظلم سے منع کیا ہے بلکہ ظلم کے جواب میں بھی دوسرے فریق کے بارے میں حد انصاف سے متجاوز ہونے کو ناپسند کیا ہے اور انتقام کے لیے بھی مہذب اور عادلانہ اصول و قواعد مقرر کیے ہیں یہ واحد مذہب ہے جس کی تعلیمات میں امن و سلامتی کا عنصر زیادہ ہے وہ تمام معاملات میں ان پہلوؤں کو اختیار کرنے پر زور دیتا ہے جن میں نہ خود کوئی زحمت اٹھانی پڑے اور نہ دوسروں کو تکلیف ہو اسلام کا وہ لائحہ عمل ہے جس کے روشنی میں قوت اور اثرات کے ذریعے مظلوم کی مدد کی جائے اور ظالم کو ظلم سے روک دیا جائے اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص کسی مصیبت زیادہ کی مدد کرے اللہ تعالی اس کی مغفرت کا فیصلہ فرماتے ہیں جن میں سے صرف ایک مغفرت اس کے تمام معاملات سدھارنے کے لیے کافی ہے اسلام بلا شبہ نہ صرف اپنوں بلکہ دوسروں کے لیے بھی رحیم و شفیق بننے کی ہدایت کرتا ہے چنانچہ ارشاد باری تعالی: تم دوسروں کے ساتھ نیکی اور بھلائی کرو جیسا کہ اللہ تعالی تمہارے ساتھ بھلائی کرتا ہے اسلام رواداری محبت شائستگی شرافت اور معقولیت کی تعلیم دے دیتا ہے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے بندوں کے ساتھ حسن سلوک کو اللہ کی بندگی کے لیے شرط اولیں قرار دیا ہے.
اگر تمہیں اللہ کی بندگی کرنی ہے تو پہلے اس کے بندوں سے محبت کرو جب دین اسلام کا جھنڈا لہرانے لگا اور ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سچے دین کا درس دینا شروع کیا اور دنیا کے سامنے ایک مکمل ضابطہ اخلاق اور مکمل نظام زندگی اور ابدی دین فطرت پیش کیا جس کا نام اسلام تھا جس کا مطلب ہی امن و سلامتی ہے دین اسلام کے درس کے بعد ظلم زدہ انسانیت میں نئی جان اگئی دین اسلام نے مضبوط اور باعمل بنیادوں پر امن و سلامتی کے ایک نئے باپ کا اغاز کیا یہ مقام دنیا کے اور کسی بھی مذہب کو نہیں ملا دین حق نے سارے مذاہب کی خوبیوں کو اپنے اندر سمو لیا اللہ جل جلالہ نے فرمایا اج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لیے اسلام دین کے طور پر پسند کیا اسلام سے قبل انسانیت کا وہ احترام جو دین اسلام نے دیا کبھی سوچا بھی نہ تھا انسانی جان کی قیمت ایک جانور سے بھی کم تھی لیکن دین اسلام نے وہ احترام بخشا کہ رب کائنات نے قران پاک میں فرما دیا:
اسی لیے ہم نے بنی اسرائیل کے لیے یہ حکم جاری کر دیا کہ جو شخص کسی انسانی جان کو بغیر کسی جان کے بدلے یا زمینی فساد برپا کرنے کے علاوہ کسی اور سبب سے قتل کرے گا گویا اس نے ساری انسانیت کا قتل کیا اور جس نے کسی انسانی جان کو بچایا اس نے گویا پوری انسانیت کو نئی زندگی بخشی.
غرض یہ کہ اسلام کی تعلیمات و احکام سے روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ یہ ایک دین رحمت ہے دین کامل ہے اور دین امن ہے دین خدا ہے.
اسلام میں ظلم و جبر اور جرحیت کی کوئی گنجائش نہیں اسلام کا درس ہی امن و سلامتی اور برداشت پیار محبت الفت ہے.