
انبیاء کرام علیہم السلام کی خصوصیات
انبیاء کرام علیہم السلام کی خصوصیات
(ATTRIBUTES OF PROPHETS)
اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی رہبری و رہنمائی کے لیے شیطانوں اور طاغوتی طاقتوں کے فریب و مکاری سے سے بچانے کے لیے جن جن برگزیدہ انسانوں کا انتخاب کیا وہ انبیاء اور رسول کہلاتے ہیں۔ ان میں حضرت آدم علیہ السلام سب سے پہلے انسان اور سب سے پہلے نبی تھے اور اس سلسلہ کی آخری کڑی خاتم النبیین حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس ہے۔
انبیاء کی خصوصیات درج ذیل ہیں۔
(1) بشریت کاملہ :
اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے:
(HUMAN ASPECT)
وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ إِلَّا رِجَالًا نُوحِي إِلَيْهِمْ (يوسف: 109)
اور ہم نے تجھ سے پہلے جتنے ہی بھیجے وہ سب مرد ہی تھے ہم ان کی طرف وحی کرتے تھے۔
اللہ تبارک و تعالی نے اپنے بندوں کی رہنمائی کے لیے ہمیشہ کسی انسان ہی کو نبی یا رسول بنا کر بھیجا۔ نہ تو وہ فرشتے تھے اور نہ ہی جن ۔ تاہم عام انسانوں سے بلند و بالا تھے ، انسان ہونے کے باوجود وہ فوق البشر نہیں تھے، چنانچہ ہر نبی نے اس بات کا ہمیشہ اعتراف کیا۔
ارشاد باری تعالی ہے:
انما أنا بشر مِثْلُكُم (الكہف – ۱۱۰)
” میں تمہاری طرح ایک بشر ہوں۔“
قَالَتْ لَهُمْ رُسُلُهُمْ إِنْ نَحْنُ إِلَّا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ (ابراهيم : 11)
ان کے رسولوں نے ان سے کہا کہ ہم بھی تمہارے ہی جیسے بشر ہیں ۔
ویسے بھی انسان ہی انسان کے حالات ، مسائل اور طبعی تقاضوں کو پوری طرح سمجھ سکتا ہے ، اس لیے اللہ تعالی نے ہمیشہ نبی اور رسول انسانوں میں سے ہی بھیجے۔
سورۃ بنی اسرائیل میں ارشاد ہوتا ہے۔
لَوْ كَانَ فِي الْأَرْضِ مَلَيْكَةُ يَمْشُونَ مُطْمَنِيْنَ لَنَزَلْنَا عَلَيْهِمْ مِنَ السَّمَاءِ مَلَكًا رَسُوْلَاهُ
کہ اگر زمین میں فرشتے پھرتے بستے تو ہم ان پر آسمان سے کوئی فرشتہ پیغام دے کر آسمان سے اتارتے ۔ (بنی اسرائیل: 95)
(2) وہبیت
(GOD GIFTED)
ذلك فَضْلُ اللهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ ا
یہ ( نبوت ورسالت ) اللہ کا فضل ہے جس کو چاہے عطا کرے۔
ارشاد باری تعالی:-
اللهُ أَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسُلَتَها (الأنعام: 124)
اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ منصب رسالت کس کو بخشے منصب رسالت خالص خدائی عطیہ ہے۔ کوئی شخص محض اپنی سعی و کوشش اور لیاقت وصلاحیت کی بنا پر اس منصب تک رسائی حاصل نہیں کر سکتا۔ یہ خاص انعام اور فضل الہی ہے۔ یہ کسی کے عمدہ اعمال کے نتیجے میں نہیں ملتی۔ اللہ کی تائید و نصرت کے بغیر جن لوگوں نے نبوت کے دعوے کیے وہ نا کام رہے اور ان کا انجام برا ہوا ۔
تبلیغ احکام الہی:3
(PREACHING OF DIVINE COMMANDS)
انبیاء کی ایک اہم خصوصیت اور فریضہ یہ بھی ہے کہ وہ اللہ تعالی کے احکامات و فرامین صحیح صحیح اس کے بندوں تک پہنچا ئیں۔ پیغمبر اپنی طرف سے نہیں کہتا بلکہ تو اللہ تعالی کا ترجمان ہوتا ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے۔
وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوَى إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَى (انجم 3.4)
وہ اپنی خواہش سے کچھ نہیں کہتا وہ صرف وہی بات کرتا ہے جو اسے وحی کی جاتی ہے
(4) معصومیت
(INNOCENCE)
انبیاء علیہم السلام معصوم ہوتے ہیں۔ ان کا ہر قول و عمل خدا کی نگرانی میں ہوتا ہے۔ ان کا کردار بے داغ ہوتا ہے۔ نبی کا کوئی کام نفسانی خواہشات کے تابع نہیں ہوتا ۔ ان کی عصمت ہر قسم کی شک و شبہ سے بالاتر ہوتی ہے۔ شیطانی اور طاغوتی حملوں سے محفوظ ہوتے ہیں۔ اللہ ان کی حفاظت کرتا ہے۔
(5) لزوم اطاعت:
(WORTH OBEYING)
وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ رَسُولٍ إِلَّا لِيُطَاعَ بِإِذْنِ اللهِ ( النساء: 64)
اور ہم نے رسول کو اس لیے بھیجا ہے کہ اللہ تعالی کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے۔
سورۃ النساء میں ارشاد باری تعالی:-
مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللهُ ( النساء : 80)
جس نے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی۔ مندرجہ بالا آیات میں نبی کی اطاعت کا حکم دیا گیا ہے۔ لہذا امتیوں کے لیے نبی کی اطاعت و پیروی نہایت ضروری ہے۔ نبی کی اطاعت کے بغیر کوئی اللہ کی خوشنودی اور اس کا قرب حاصل نہیں کر سکتا۔
(6) کامل نمونه:
(ROLE MODEL)
ارشاد باری تعالی ہے:
لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللهِ أَسْوَةٌ حَسَنَةٌ ( الاحزاب: 21)
یقینا تمہارے لیے اللہ کے رسول ( کی زندگی ) میں عمدہ نمونہ ہے۔ انبیاء خدائی احکامات پر پہلے خود عمل پیرا ہوتے ہیں اور پھر اپنی امت کی رہنمائی فرماتے ہیں۔ احکامات اور پیغام الہی کی وضاحت کرتے ہیں۔ پھر اس پیغام کی انہی کی طرف لوگوں کو دعوت دیتے ہیں۔ امت کے لیے نمونہ تقلید ہوتے ہیں۔
(7) قول و فعل میں مطابقت:
(HARMONY IN WORDS AND ACTION)
انبیاء کرام کے قول وفعل میں کبھی بھی ذرہ بھر بھی تضاد نہیں ہوتا۔ انبیاء کرام جو احکامات الہی عوام الناس تک پہنچاتے ہیں خود اس کی عملی تفسیر ہوتے ہیں ۔ ہر کام عملاً خود کر کے دکھاتے ہیں اس طرح کوئی بھی عمل ان کے قول کے متضاد نہیں ہوتا ۔
(8) امانت و صداقت
(TRUTHFUL AND TRUSTWORTHY)
انبیاء کرام صادق اور امین ہوتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کے احکامات کو من وعن انسانیت تک پہنچاتے ہیں۔ اپنی طرف سے کوئی بات نہیں کرتے ۔ وہی کہتے ہیں جس کا حکم اللہ کی طرف سے ہوتا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے:
وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوَى إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَى (النجم : 3,4)
اور وہ (نبی) اپنی طرف سے کچھ نہیں بولتے بلکہ وہی کچھ کہتے ہیں جو ان کی طرف وحی کیا جاتا ہے ۔“
(9) شرم و حیا:
(SUBLIME)
انبیاء کرام شرم وحیا کا پیکر ہوا کرتے ہیں۔ انبیاء کرام سے کبھی بھی کوئی غیر اخلاقی حرکت سرزد نہیں ہوتی۔ انبیاء کرام شرم و حیا میں تمام انسانیت سے بڑھے ہوئے ہوتے ہیں ۔ ان کی معصومیت اور حیا کی گواہی مخالفین بھی دیتے ہیں۔
(10) شارح کتاب الله:
ILLUSTRATOR OF THE QURAN
شارح کا معنی تشریح تفسیر وضاحت اور کھول کر بیان کرنے والے کے ہیں۔ انبیاء پر اللہ تعالی کتاب یا صحیفہ محض نازل کرتے ہے اور وہ اپنی امت کے سامنے اللہ تعالی کے پیغام کی وضاحت کرتا ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے.
وَأَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ ( انحل (44)
اور ہم نے یہ کتاب آپ پر نازل کی تاکہ آپ لوگوں کے سامنے بیان کر دیں
(11) پیغام توحید:
(THE MESSAGE OF TOHEED)
تمام انبیاء کی آمد کا بنیادی مقصد لوگوں کو ایک اللہ کی بندگی کی طرف دعوت دینا تھا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے
وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللهَ ( النحل (36)
ہم نے ہر قوم میں رسول بھیجا تو اس نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو.