بیع کی تعریف اور ارکان
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بیع کی تعریف اور ارکان
علوم اسلامیہ کا وہ سرسبز و شاداب بارآور شجرہ طیبہ ہے جس کے ہر ایک پتے میں حیات انسانی کے لیے غذا اور شفاء ودیعت کی گئی ہے اور امت کے ہر فرد پر ہر وقت یہ سایہ میگن رہتا ہے۔ قرآن وحدیث کے چشموں سے اس کی سینچائی ہوتی ہے، اور اجماع و قیاس سے اس کی حفاظت ہوتی ہے۔ صدیوں سے اپنی قدیم بنیادوں پر ہی قائم رہتے ہوئے بھی ہر زمانے میں ضرورت کے مطابق ثمرات دیتا ہے۔ اسلام نے معیشت کے کچھ ایسے قوانین ذکر کئے ہیں جن پر ہر دور کے مسلمانوں کو سیدھی راہ پر گامزن رکھتا ہے جو کہ درج ذیل ہیں؛
بیع کی تعریف اور ارکان
(۱) بیع شریعت کی اصطلاح میں ایسے مالی مبادلہ کا نام ہیں، جس سے دونوں جانب کے بدل کی ملکیت شرعا منتقل ہو جائے۔
(۲) مال ہر وہ با قیمت چیز ہے جس سے انتفاع ممکن ہو اور مستقبل کی ضرورت کے لئے اسے محفوظ رکھا جا سکے۔ چیز میں مالیت تمام یا بعض لوگوں کے اس کو مال ماننے سے پیدا ہوتی ہے اور باقیمت (متقوم ) ہونا مالیت سے اور شرعاً اس چیز کے انتفاع کے مباح ہونے سے ثابت ہوتا ہے۔ ( مزید تفصیل فقرہ نمبر ۴۳-۴۴ میں آرہی ہے۔)
(۳) ایجاب وقبول، بیع کارکن ہے، اور یہ ہر علاقے اور قوم کے عرف کے مطابق بیع کے لیے استعمال ہونے والے دو جملوں کو کہتے ہیں۔
(۴) ایجاب و قبول براہ راست ( زبانی ) ی تحریر سے یا کلام پر قدرت نہ ہو تو اشارہ سے بھی ہوسکتا ہے۔
(۵) بیع صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ مبیع کی تعیین مقدار اور صفت، نیز مبیع کی جنس ، مقدار اور خیار شرط میں ؛ قبول ، ایجاب کے موافق ہو۔
(1) اگر عقد کرنے والے مجلس میں موجود ہوں اور ایک عاقد زبان یا اشارہ یا تحریر سے ایجاب کرے تو دوسرے کو اسی مجلس ایجاب میں قبول کا اختیار ہوگا اور مجلس ختم ہونے کے بعد قبول کا اختیار نہیں ہوگا۔
(۷) ایجاب کرنے والا دوسری جانب سے قبول پورا ہونے سے پہلے ایجاب سے رجوع کر سکتا ہے، البتہ قبول مکمل ہونے کے بعد ایجاب سے رجوع کرنے کا اختیار نہ ہوگا۔
(۸) عقد بیع ( غیر مشافہہ ) غائبین کے درمیان فون یا لاسلکی آلات ( وائرلیس ، وا کی ٹوکی، وغیرہ) کے ذریعہ ہو رہا ہو تو اس کا حکم حاضر متعاقدین کے درمیان ہونے والے عقد کی طرح ہی ہے ۔ فون یا وائرلیس پر رابطہ باقی رہنے تک مجلس جاری سمجھی جائے گی اور رابطہ ختم ہونے پر مجلس بھی ختم سمجھی جائے گی ۔
(۹) عقد ( غیر مشافہہ ) غائبین کے درمیان ہو اور عاقدین میں سے ایک نے ڈاک ٹیلیگرام، ای میل ، فیکس یا غیر مشافہہ کسی بھی طریقہ سے ایجاب کر دیا تو یہ ایجاب درج ذیل حالت اور وقت تک باقی سمجھا جائے گا۔ (اس کے بعد ایجاب ختم ہو جائے گا اور قبول کی گنجائش نہ ہوگی ۔ )
(۱) مکتوب الیہ صراحت زبانی یا تحریری طور پر قبول سے انکار کر دے۔
(۲) ایجاب میں قبول کی مدت مقرر کی گئی ہو اور وہ مدت ختم ہو جائے ۔ اصطلاحاً اسے ایجاب موقت کہتے ہیں۔
(۳) قبول کے تام ہونے سے قبل ہی موجب اپنے ایجاب سے رجوع کر لے۔
(۴) مکتوب الیہ جواب یعنی قبول کے بجائے اتنی مدت خاموش رہے جو عرفاً ایجاب سے اعراض اور انکار مجبھی جاتی ہو۔
(۱۰) اگر عقد بیع مجلس میں حاضر دو آدمیوں کے مابین ہو تو دوسرے عاقد کے قبول سے ہی عقد تام ہو جائے گا۔ شرط یہ ہے کہ پہلے عاقد (موجب ) کو بھی قبول سنائی دے۔ یہی حکم فون اور لاسلکی گفتگو کا بھی ہے۔
(۱۱) دو غائب آدمیوں کے درمیان بذریعہ خط و کتابت عقد ہورہا ہو تو قبول کرنے والے کے زبانی یا تحریری قبول کر لینے سے اس کے حق میں یہ عقد دیانا لازم ہو جائے گا،جب کہ موجب کے حق میں قبول کا خط ( یا حتمی اطلاع ملنے تک یہ عقد لازم نہ ہوگا۔
(۱۲) ایجاب عمومی بھی ہو سکتا ہے، یعنی شخص معین کی تعیین کے بغیر تمام لوگوں کے سامنے آفر پیش کی جائے، بشرطیکہ یہ خریدنے کی فقط اعلان (ترغیب اور اشتہار ) نہ ہو اور عرف و دلالت سے معلوم ہوتا ہو کہ اس آفر (ایجاب) کے ذریعہ ہر قبول کرنے والے کے ساتھ انشاء عقد مقصود ہے۔ جیسے بذریعہ کمپیوٹر ( ویب سائٹ پر یا آن لائن ) ایجاب کر کے کسی کو بھی خرید نے ( قبول) کی آفر کی جاتی ہے۔
(۱۳) تعاطی (ایجاب و قبول کے بغیر باہمی لین دین ) سے بھی بیع منعقد ہو جائے گی ۔ جیسے که مشتری ثمن ادا کرے اور بائع مبیع حوالے کر دے اور دونوں میں کوئی ایجاب وقبول زبانی طور پر نہ ہو۔ اسی طرح اگر ایک کی طرف سے (ایجاب یا قبول ) زبانی ہو اور دوسرے کی طرف سے ادا ئیگی ہو تو بھی بیچ منعقد ہو جائے گی۔ ( فقہی مقالات :۲۲۲-۳)
(۱۴) بیع استجرار جائز ہے، اس کی صورت یہ ہے کہ مشتری بائع سے مختلف چیزیں ( وقفہ وقفہ سے ) خرید تا رہے، پھر ایک متعینہ مدت کے بعد حساب کا تصفیہ ہو۔ مشتری نے پیشگی کوئی قیمت جمع کرادی ہو یا وقت مقررہ پر حساب کے وقت ادا کرے ، دونوں صورتوں کا حکم یکساں ہے۔ پھر ہر چیز کی قیمت مشتری کو لیتے وقت معلوم تھی تو چیز لیتے وقت ہی بیع تام ہو گئی تھی ، اور اگر قیمت معلوم نہ تھی تو حساب کے وقت بیع منعقد ہوگی، اور قبضہ کے قدیم وقت کی طرف مستند ہوگی۔ (فقہی مقالات: ۳-۲۳۵)
(۱۵) خودکار (آٹو میٹک مشین سے چیزوں کو بیچنا درست ہے۔ جس میں خریداری کے وقت بائع موجود نہیں ہوتا، فقط مشتری مشین میں شمن داخل کرتا ہے اور مشین مطلوبہ چیز اس کو نکال دیتی ہے۔ اس صورت میں بیع بطریق تعاطی منعقد ہوگی۔