تراویح اور تہجد
تراویح (قیام رمضان) اور تھجد (قیام اللیل) علیحدہ علیحدہ نمازیں ہیں
دلائل (مختصرا)
1. رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں رمضان کا چاند نظر نہیں آیا تو صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم نے ارادہ کیا کہ روزہ بھی نہ رکھے اور قیام (تراویح) بھی نہ پڑھے اتنے میں ایک اعرابی آئے اور کہا کہ ہم نے چاند دیکھا ہے تو رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے بلال رضی اللّٰہ عنہ سے فرمایا کہ ان یصوموا و ان یقوموا روزے بھی رکھو اور قیام بھی کرو ( تراویح بھی پڑھو ( مفہوم از دار قطنی جلد 2 صفحہ 159).
تو قیام رمضان (تراویح) کو روزے کی طرح رمضان کے چاند دیکھے کے ساتھ متعلق کیا اور تھجد تو 12 مہینے پورا سال بغیر رمضان کے چاند کے ساتھ متعلق ہونے کے اداء کی جاتی ہے.
2. بخاری شریف میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ نے تھجد کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا کہ والتی تنامون عنھا افضل من التی تقومون وہ نماز ( قیام الیل تھجد) جس سے تم سو جاتے ہو اس نماز (قیام رمضان تراویح) سے افضل ہے جس کو تم قائم کرتے ہو (البخاری جلد 1 صفحہ نمبر 269) تو عمر رضی اللّٰہ عنہ نے بھی تھجد الگ اور تراویح الگ نمازیں بتائیں.
3. محدثین بھی تراویح (قیام رمضان) اور تھجد (قیام الیل) علیحدہ علیحدہ نمازیں تسلیم کرتے ہوئے ہر ایک کے لئے علحیدہ علحیدہ ابواب میں ذکر کیا ہے. مثلا:
بخاری : قیام اللیل تھجد جلد1 صفحہ 151 قیام رمضان تراویح جلد 1 صفحہ 269
مسلم : قیام رمضان تراویحجلد 1 صفحہ 253 قیام رمضان تراویح جلد 1 صفحہ 259
ترمذی: : قیام رمضان تراویح جلد1 صفحہ 98 قیام رمضان تراویح جلد 1 صفحہ 166
ابوداؤد: قیام رمضان تراویح جلد1 صفحہ 288 قیام رمضان تراویح جلد 1 صفحہ 269
ابن ماجہ : قیام رمضان تراویح صفحہ 94 قیام رمضان تراویح صفحہ 94
مؤطا امام مالک قیام رمضان تراویح صفحہ 94 قیام رمضان تراویح صفحہ 87
مؤطا امام محمدقیام رمضان تراویح صفحہ 119 قیام رمضان تراویح صفحہ 141
سنن کبریٰ للبھیقی قیام رمضان تراویح ج2ص499 قیام رمضان تراویح ج12ص491
بلوغ المرام قیام رمضان تراویح صفحہ 83 قیام رمضان تراویح صفحہ 152
قیام اللیل للمروزی قیام رمضان تراویح ج2ص149قیام رمضان تراویح ج1ص 150تا178
جمع الفوائد قیام رمضان تراویح جلد1 ص 203 قیام رمضان تراویح جلد 1 صفحہ 206
4. نماز تہجد قرآن سے ثابت ہے و من اللیل فتھجد اور تراویح حدیث سے سننت لکم قیامہ سے ثابت ہے تو دونوں علیحدہ علیحدہ نمازیں ہوئیں.
5. تھجد پورے سال 12 مہینے اور تراویح صرف سال کے ایک مہینہ رمضان میں پڑھیں جاتی ہے.
6. تھجد اکیلا اور تراویح باجماعت پڑھی جاتی ہے.
7. تھجد رات کے آخری وقت نیند کے بعد اداء ہوتی ہے (بخاری1/154) / اور تراویح رات کے اول وقت میں پڑھیں جاتی ہے.
8. تھجد۔ میں ختم القرآن کا ثبوت نہیں اور تراویح میں ختم القرآن کا ثبوت ہے.
9. تھجد اول میں فرض پھر رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم پر فرض ہی رہ گیا اور امت پر نفل ہوگیا اور تراویح اول ہی سے سنت ہیں.
10. تھجد ہجرت سے پہلے مکہ اور تراویح ہجرت کے بعد مدینہ میں شروع ہوئے.
11. تھجد کے بعد نماز وتر با جماعت ثابت نہیں اور تراویح کے بعد وتر با جماعت ثابت ہے.
12. غیر رمضان میں تراویح نہیں پڑھی جاتی.
13. ایک حدیث صحیح صریح غیر معارض میں یہ نہیں کہ اس میں یہ گیارہ مہینوں میں ایک نماز کو تھجد اور ایک مہینہ رمضان میں اسکو تراویح کہا گیا ہو.
14. ایک حدیث صحیح صریح غیر معارض ایسی نہیں کہ جسمیں واضح لکھا ہو کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے رمضان میں تھجد کے بارے میں فرمایا ہو کہ رمضان میں تھجد تراویح بن جاتا ہے.
15. حدیثِ صحیح صریح غیر معارض ایسی نہیں جسمیں ذکر ہو کہ رمضان میں رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم تھجد نہیں پڑھتے تھے.