جنت نظیر وادی کشمیر اور ظلم

جنت نظیر وادی کشمیر اور ظلم

جنت نظیر وادی کشمیر اور ظلم

حسین و خوبصورت ، آبشاروں کی جھرمٹ میں سر سبز وادی کشمیر اللہ تعالی کی تخلیق کردہ خوبصورت شاہکاروں میں سے ایک شاہکار، پھل پھول، پودے، چرند پرند ، پہاڑوں اور نہروں کی خوبصورتیوں سے ہر وقت جگ مگ کرتا ، دنیا میں جنت کا احساس دلانے والی خوبصورت وادی جی ہاں ! یہ بات ہو رہی ہے جنت کا ٹکڑا یعنی وادی کشمیر کی ۔ قدرت کی بیش بہا خوبصورتیوں کا مرکز کہلانے والی سرسبز و شاداب وادی کشمیر، جس کی خوبصورتی کا نظارہ کرنے اور جنت میں پہنچنے کا احساس محسوس کرنے کی خواہش شاید ہی کوئی ایسا ہو جو دل میں نہ رکھتا ہو۔

لیکن افسوس بحسب سابق کشمیریوں پر ابھی بھی ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں ، جس کے باعث کشمیری اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ چکے ہیں اور جو گھر سے باہر نکلنے کی کوشش کرتا ہے، اسے گولیوں سے بھون دیا جاتا ہے، کشمیری نوجوان عورتوں کی عزتوں کے ساتھ کھیلا جا رہا ہے ، بوڑھوں کی داڑھیوں کو نو چا جارہا ہے، ماؤں کے دوپٹے کو گھسیٹا جارہا ہے۔ حیرت ہے کہ 56 اسلامی ممالک میں سے کسی نے بھی کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف ابھی تک کچھ بھی نہیں کیا۔ خود کشمیری ہی ہیں کہ اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اور انہیں لڑتے لڑتے اتنے سال گزر چکے ہیں۔

ظلم قرآن وحدیث کی روشنی میں

اسلام میں کسی بھی مسلمان پر ظلم و زیادتی کرنا حرام قرار دیا گیا ہے، چنانچہ سیدنا ابو ہریرہ رض سے روایت ہے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

وَكُونُوا عِبَادَ اللهِ إِخْوَانًا الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يَخْذُلُهُ، وَلَا يَحْقِرُهُ التَّقْوَى هَاهُنَا وَيُشِيرُ إِلَى صَدْرِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ بِحَسْبِ امْرِئٍ مِنَ الشَّرِّ أَنْ يَحْقِرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ، كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ حَرَامٌ، دَمُهُ، وَمَالُهُ، وَعِرْضُهُ

اللہ تعالی کے بندے اور بھائی بھائی بن جاؤ، مسلمان مسلمان کا بھائی ہے۔ لہذا کوئی بھی اپنے بھائی پر ظلم نہ کرے۔ اس کو رسوا نہ کرے، اس کو حقیر نہ سمجھے ۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سینہ کی طرف اشارہ کر کے تین بار فرمایا تقوی یہاں ہے۔ کسی شخص کی برائی کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر جانے ، ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر اس کا خون بہانا ، اس کی عزت پامال کرنا اور اس کا مال لوٹنا حرام ہے۔

ظلم نہ کرنا حقیقی مسلم کی نشانی

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(صحیح مسلم: 2564)

الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يُسْلِمُهُ، مَنْ كَانَ فِي حَاجَةٍ أَخِيهِ كَانَ اللهُ فِي حَاجَتِهِ، وَمَنْ فَرَّجَ عَنْ مُسْلِمٍ كُرْبَةً، فَرْجَ اللهُ عَنْهُ بِهَا كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ

مسلمان مسلمان کا بھائی ہے نہ اس پر ظلم کرے ، نہ اس کو ذلیل کرے جو شخص اپنے بھائی کی مدد میں رہتا ہے اللہ تعالی اس کی مدد میں رہتا ہے۔ جو شخص کسی مسلمان کی مصیبت دور کرے گا اللہ تعالی قیامت کے دن اس کی مصیبت دور کر دے گا۔ جو شخص کسی مسلمان ( کے عیبوں ) کا پردہ رکھے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کا پردہ رکھے گا۔

حاکم وقت کو مظلوم کی بد دعا سے بچنے کی خصوصی تاکید

سیدنا ابن عباس رضي الله عنه سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله عليه وسلم نے معاویہ رض کو یمن کی طرف بھیجا تو فرمایا :(صحیح مسلم: 2580)

اتَّقِ دَعْوَةَ المَظْلُومِ، فَإِنَّهَا لَيْسَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ

دیکھ مظلوم کی بدعا سے بچے رہنا کیونکہ اس کو اللہ تک پہنچنے میں کوئی روک نہیں ۔

اور کسی شاعر نے کہا تھا:
مظلوم کے دل کا ہر نالہ تاثیر میں ڈوبا ہوتا ہے
ظالم کو کوئی جا کر دے خبر ، انجام ستم کیا ہوتا ہے
جب ظلم گذرتا ہے حد سے ، قدرت کو جلال آجاتا ہے
فرعون کا سر جب اٹھتا ہے، موسیٰ کوئی پیدا ہوتا ہے

رسول کریم صلي الله عليه وسلم نے فرمایا : (صحيح البخاري: 2448)

إِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ يُمْلِي لِلظَّالِمِ، فَإِذَا أَخَذَهُ لَمْ يُفْلِتْهُ، ثُمَّ قَرَأَ وَكَذَلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ، إِذَا أَخَذَ الْقُرَى وَهِيَ ظَالِمَةٌ إِنَّ أَخَذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ ( الاعراف : 102)

اللہ تعالیٰ ظالم کو کچھ وقت کے لئے مہلت دیتے ہیں اور جب اس کو پکڑ لیتے ہیں تو پھر نہیں چھوڑتے لے پھر آپ سا لی ہم نے یہ آیت تلاوت فرمائی : اور جب بھی آپ کا رب کسی ظالم بستی کو پکڑتا ہے تو اس کی گرفت ایسی ہی سخت ہوتی ہے بے شک اللہ تعالی کی پکڑ سخت اور درد ناک ہے۔

ایک اور حدیث مبارکہ:-

مَنْ كَانَتْ لَهُ مَظْلَمَةٌ لِأَخِيهِ مِنْ عِرْضِهِ أَوْ شَيْءٍ، فَلْيَتَحَلَّلَهُ مِنْهُ اليَوْمَ، قَبْلَ أَنْ لَا يَكُونَ دِينَارٌ وَلَا دِرْهَمْ، إِنْ كَانَ لَهُ عَمَلٌ صَالِحٌ أُخِذَ مِنْهُ بِقَدْرِ مَظْلَمَتِهِ، وَإِنْ لَمْ تَكُنْ لَهُ حَسَنَاتٌ أُخِذَ مِنْ سَيِّئَاتِ صَاحِبِهِ فَحْمِلَ عَلَيْهِ

جس نے دوسرے کسی کی عزت یا آبروریزی کی ہو یا اور کوئی ظلم کیا ہو تو وہ آج دنیا میں معاف کرالے اس دن سے پہلے جہاں نہ درھم ہو گا نہ دینار ۔ البتہ نیک عمل اس کے پاس ہو گا وہ لے لیا جائے گا اس ظلم کے موافق اور اگر اس کے نامہ اعمال میں ) نیک عمل نہ ہوگا تو مظلوم کی برائیاں لے کر اس پر ڈال دی جائیں گی۔

دنیا میں ظلم کرنے والوں پر روز قیامت ظلم

عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:(صحيح البخاري: 2449)

أَنَّ هِشَامَ بْنَ حَكِيمٍ، وَجَدَ رَجُلًا وَهُوَ عَلَى حِمْصَ يُشَمِّسُ نَاسًا مِنَ النَّبْطِ فِي أَدَاءِ الْجِزْيَةِ، فَقَالَ : مَا هَذَا؟ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ : إِنَّ اللَّهَ يُعَذِّبُ الَّذِينَ يُعَذِّبُونَ النَّاسَ فِي الدُّنْيَا

ہشام بن حکیم اللہ نے حمص ( جگہ کا نام ) نے دیکھا کہ کے حاکم نے کچھ لوگوں کو جزیہ (ٹیکس) نہ دینے کی وجہ سے دھوپ میں کھڑا کر رکھا ہے۔ پوچھا : یہ کیا ہے؟ میں نے رسول کریم سیال کو یہ فرماتے سنا: اللہ تعالی ( قیامت کے دن ) ان لوگوں کو عذاب دے گا جو دنیا میں لوگوں کو ( بلا وجہ عذاب دیتے یوں )

ظلم روز قیامت کئی اندھیروں کا باعث ہوگا

سید نا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

الظُّلْمُ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ القِيَامَةِ

ظلم قیامت کے دن اندھیرے ہوں گے۔(سنن الترمذي : 2030، قال الألباني: صحیح)

روز قیامت ظالم کی تمام نیکیاں مظلوم کو دے دی جائیں گی

سیدنا ابو ہریرہ رض سے روایت ہے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

أَتَدْرُونَ مَا الْمُفْلِسُ قَالُوا : الْمُفْلِسُ فِينَا مَنْ لَا دِرْهَم لَهُ وَلَا مَتَاعَ، فَقَالَ : إِنَّ الْمُفْلِسَ مِنْ أُمَّتِي يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِصَلَاةٍ، وَصِيَاحِ، وَزَكَاةِ، وَيَأْتِي قَدْ شَتَمَ هَذَا، وَقَذَفَ هَذَا، وَأَكَلَ مَالَ هَذَا، وَسَفَكَ دَمَ هَذَا، وَضَرَبَ هَذَا ، فَيُعْطَى هَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ، وَهَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ، فَإِنْ فَنِيَتْ حَسَنَاتُهُ قَبْلَ أَنْ يُقْضَى مَا عَلَيْهِ أُخِذَ مِنْ خَطَايَاهُمْ فَطْرِحَتْ عَلَيْهِ، ثُمَّ طَرِحَ فِي النَّارِ

کیا تم جانتے ہو مفلس کون ہوتا ہے۔ صحابہ رض نے کہا ہمارے نزدیک مفلس وہ شخص ہے جس کے پاس مال و دولت نہ ہو ۔ آپ نے فرمایا میری امت کا مفلس وہ شخص ہے جو قیامت کے دن بہت زیادہ نماز ، روزہ اور زکوۃ لے کر آئے گا اور اس شخص نے ( دنیا میں ) کسی کو گالی دی، کسی پر تہمت لگائی، کسی کا مال کھا یا کسی کا خون بہایا اور کسی کو مارا تھا پھر اسے ( مظلوم کو ) اس کی نیکیاں مل جائیں گی اور اگر ان کے حقوق پورے ہونے سے پہلے اس کی نیکیاں ختم ہوگئیں تو ان کے گناہ اس پر ڈال دیئے جائیں گے اور جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔

ہم کشمیریوں کی مدد کیسے کریں؟

کشمیریوں پر جو قیامت گزر رہی ہے وہ ایک المناک اور دردناک داستان ہے، جس کے نتیجہ میں بے شمار کشمیری شہید ہو گئے ۔ ان کی عورتیں بیوہ اور بچے یتیم ہو گئے اور کتنے لوگ زخمی ہو گئے اور ان کے گھر تباہ ہو گئے ۔ اس صورت حال میں ہر مسلمان کو ان کی تکلیف کا احساس ہونا چاہیے اور تمام عالم اسلام کو حسب استطاعت ان کی مدد کرنی چاہیے، کیونکہ قرآن کریم میں اللہ تعالی نے تمام مسلمانوں کو آپس میں بھائی بھائی قرار دیا ہے، جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے:

إِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ إِخْوَةٌ (الحجرات : 10)

مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں ۔“

اور حدیث شریف میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :

مَثَلُ الْمُؤْمِنِينَ فِي تَوَادِّهِمْ، وَتَرَاحُمِهِمْ، وَتَعَاطَفِهِمْ مَثَلُ الْجَسَدِ إِذَا اشْتَكَى مِنْهُ عُضْوٌ تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّى

مسلمان آپس میں پیار ومحبت ، رحم و شفقت اور مہربانی برتنے میں ایک جسم کی مثال رکھتے ہیں کہ جسم کا ایک عضو بیمار پڑ جائے تو سارا جسم اضطراب اور بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے۔

صحیح مسلم: 2586 حدیث کا مطلب یہ ہے کہ ساری دنیا کے مسلمان ایک جسم کے مانند ہیں اور ایک جسم کی خاصیت یہ ہوتی ہے کہ جسم کے ایک حصے میں اگر درد ہو تو سارا جسم اس درد کو محسوس کرتا ہے اور اس درد کو دور کرنے کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور جو کچھ اختیار میں ہوتا ہے وہ کرتا ہے، یہی حالت ہماری اپنے مسلمان بھائیوں کے بارے میں ہونی چاہیے، کیونکہ ساری دنیا کے مسلمان بھائی بھائی ہیں۔ دنیا کے کسی حصے میں ، کسی کونے میں مسلمانوں پر کوئی تکلیف آئے تو یوں سمجھیں کہ گویا ہم پر تکلیف آگئی ہے۔ ہمارے ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ ہمیں ان کی تکلیف کا احساس ہونا چاہیے، ایسے موقع پر مسلمانوں کی تکلیف کا احساس ہونا اور اُن کی تکلیف کو اپنی تکلیف سمجھنا یہ ہمارے ایمان کے زندہ ہونے کی علامت ہے۔ کشمیر کی صورتحال کے پیش نظر ہم چند ایک کام کرنے کی ضرورت ہے :

پہلا کام :

مظلوم مسلمانوں کے حق میں زیادہ سے زیادہ دعائیں کرنی چاہئیں کہ اللہ تعالی مظلوم مسلمانوں کی مدد فرمائے اور انہیں اس مصیبت سے نجات عطا فرمائے ۔ اللہ تعالیٰ قادر مطلق ہیں، جو کچھ ہو رہا ہے ان کی مرضی اور حکم سے ہورہا ہے، وہ حالات بدلنے پر قادر ہیں ، اس لیے اللہ تعالی کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔ یہ عمل بہت ہی مفید ہے، کیونکہ دعا کسی بھی صورت میں ضائع نہیں ہوتی ، بشرطیکہ آداب اور شرائط کی رعایت کے ساتھ کی جائے اور یہ عمل بہت آسان بھی ہے، ہر عام و خاص، امیر و غریب کر سکتا ہے۔

دوسرا کام :

اپنی مالی حیثیت کے مطابق اللہ تعالیٰ کے دیئے ہوئے مال سے ان کشمیریوں کی مدد کرنی چاہیے، اس وقت وہ بیچارے بے کسی کے عالم میں ہیں اور محتاج ہیں، انہیں مدد کی ضرورت ہے اور کسی ضرورت مند مسلمان کی مدد کرنی چاہیے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

الْمُسْلِمُ أَخُو المُسْلِمِ لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يُسْلِمُهُ، وَمَنْ كَانَ فِي حَاجَةٍ أَخِيهِ كَانَ اللَّهُ فِي حَاجَتِهِ، وَمَنْ فَرَّجَ عَنْ مُسْلِمٍ كُرْبَةً، فَرَّجَ اللهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرُبَاتِ يَوْمِ القِيَامَةِ، وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ

مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، نہ اس پر زیادتی کرتا ہے، نہ اس کو اوروں کے سپرد کرتا ہے۔ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی ضرورت پوری کرنے میں لگتا ہے اللہ پاک اس کی ضرورتیں پوری فرماتے ہیں اور جو کوئی کسی مسلمان کی مصیبت دور کرتا ہے اللہ پاک اس سے قیامت کے دن کی مصیبتیں دور فرمائیں گے اور جو کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ پاک قیامت کے روز اُس کی پردہ پوشی فرمائیں گے۔ (صحیح البخاری : 2442)

تیسرا کام :

کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف جتنی ہو سکے آواز اٹھائیں، کیونکہ ظلم پر خاموشی اختیار کرنا بھی ظلم ہے جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے :
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :

وَاتَّقُوا فِتْنَةً لَا تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْكُمْ خَاصَّةً وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ (سورة الانفال : 25)

اور اس آزمائش سے ڈرو جو تم میں سے صرف ظالموں پر ہی نہیں پہنچے گی ( بلکہ اس ظلم کا ساتھ دینے والے، اس پر خاموش رہنے والوں کو بھی شامل کیا جائے گا ) اور جان لو کہ اللہ سخت سزادینے والا ہے۔
اور کسی شاعر نے کہا تھا:
غافل و مد ہوش رہنا ظلم ہے
بے حس اور بے جوش رہنا ظلم ہے
جرم پر آنکھیں چرانا جرم ہے
ظلم پر خاموش رہنا ظلم ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں