رمضان کیا ہے
رمضان کیا ہے
رمضان کی تعریف
عربی زبان میں رمضان کا مادہ رَمَضٌ ہے، جس کا معنی سخت گرمی اور تپش ہے. رمضان میں چونکہ روزہ دار بھوک و پیاس کی حدت اور شدت محسوس کرتا ہے اس لئے اسے رمضان کہا جاتا ہے. رمضان کا یہ نام اس لیے رکھا گیا ہے کہ جب عربوں نے پرانی لغت سے مہینوں کے نام منتقل کئے تو انہیں اوقات اور زمانوں کے ساتھ موسوم کر دیا۔ جن میں وہ اس وقت واقع تھے۔ اتفاقاً رمضان ان دنوں سخت گرمی کے موسم میں آیا تھا۔ اس لئے اس کا نام رمضان رکھ دیا گیا. یہ مہینہ قرآن کے نزول کی برکتوں اور رحمتوں سے بھرا ہوتا ہے۔ روزہ رکھنے، قرآن کی تلاوت کرنے نمازیں ادا کرنے، اخلاقی اصلاح کرنے اور فقراء اور محتاجین کی مدد کرنے جیسی مخصوص عبادات اس مہینے میں زیادہ کی جاتی ہیں۔
اسلامی کیلنڈر میں اہمیت
رمضان المبارک اسلامی تقویم کا نواں مہینہ ہے. قرآن و حدیث میں رمضان المبارک کو بہت اہمیت حاصل ہے. اور رمضان المبارک ہی وہ مہینہ ہے جس کا ذکر قرآن مجید میں آیا ہے. ارشاد ربانی ہے:
رمضان کے مہینے میں قرآن مجید نازل کیا گیا (البقرة:185)
اس مہینے میں ایک رات لیلۃ القدر ایسی آتی ہے جو ہزار راتوں سے افضل و بہتر ہے . (القدر:3)
حضرت سلمان رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شعبان کی آخری تاریخ کو فرمایا کہ تمھارے اوپر ایک مہینہ آ رہا ہے جو بڑا مبارک مہینہ ہے. اس میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے بڑھ کر ہے. اللہ تعالی نے اس ماہ کے روزے کو فرض اور اس رات میں قیام کو ثواب کی چیز بنایا جو شخص اس مہینہ میں کسی نیکی کےساتھ اللہ کا قرب حاصل کر لے وہ ایسا ہے جیسے غیر رمضان میں فرض ادا کیا اور جو شخص کسی فرض کو ادا کرے وہ ایسے ہے جیسے غیر رمضان میں ستر فرض ادا کرے. یہ مہینہ لوگوں کے ساتھ غمخواری کرنے کا ہے. اس مہینہ میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے. ارشاد باری تعالی ہے:
اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کر دئیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے، تا کہ تم متقی ہو جاؤ” (البقرة:183)
ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
رسوا ہوا وہ شخص جس کی قسمت میں رمضان کا مہینہ آیا اور اس نے عبادت کر کے اللہ سے اپنے گناہوں کو معاف نہیں کروا لیا.حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ:
جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اور سرکش جنات قید کر دئیے جاتے ہیں اور دوزخ کے سارے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں، پھر اس کا کوئی دروازہ کھلا نہیں رہتا اور جنت کے تمام دروازے کھول دئیے جاتے ہیں پھر اس کا کوئی دروازہ بند نہیں رہتا اور اعلان کرنے والا فرشتہ یہ اعلان کرتا ہے کہ اے بھلائی (یعنی نیکی و ثواب کے طلبگار! اللہ کی طرف متوجہ ہو جا اور اے برائی کا ارادہ رکھنے والے برائی سے باز آجا کیونکہ اللہ تعالی لوگوں کو آگ سے آزاد کرتا ہے (یعنی اللہ تعالی اس ماہ مبارک کے وسیلے میں بہت لوگوں کو آگ سے آزاد کرتا ہے اس لئے ہو سکتا ہے کہ تو بھی ان لوگوں میں شامل ہو جائے اور یہ اعلان رمضان کی ہر رات کو ہوتا ہے “. – ترمذی و ابن ماجہ – یہ اہمیت رمضان المبارک ہی کو حاصل ہے جبکہ یہ تمام فضائل اس ماہ مبارک کے علاوہ 12 مہینوں میں سے کسی مہینے میں بھی حاصل نہیں کیے جا سکتے یہی فضیلت واہمیت ہے رمضان کی اسلامی کیلنڈر میں جوباقی تمام مہینوں کو حاصل نہیں قمری تقویم اور اس کی اہمیت دنیا میں پائے جانے والے مذاہب میں اسلام کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کا کیلینڈر کئی خصوصیات کا حامل ہے، جن میں چند یہ ہیں : * اسلامی تقویم جن بارہ مہینوں پر مشتمل ہے ان کی تخلیق اور تعداد من جانب اللہ ہے جیسا کہ سورہ تو بہ میں فرمایا گیا .
ترجمہ : ” مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک کتاب اللہ میں بارہ کی ہے توبہ.
اسلامی کیلنڈر کے کل بارہ مہینے ہیں، جیسا کہ مذکور آیت کے مفہوم سے واضح ہو گیا۔ اسلامی کیلینڈر کے مہینے کے دنوں کی تعداد 29 ہوتی ہے یا پھر تیس، جیسا کہ حدیث میں داعی اعظم علیہ السلام نے فرمایا:
”مہینہ 29 دنوں کا ہوتا ہے اور پھر کبھی 30 کا ہو گا، پھر آپ علیہ السلام نے اس عدد کو ہاتھ کے اشارے سے واضح ) فرمایا اسلامی کیلنڈر کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس کا تعلق چاند سے ہے، اور اسی بنیاد پر معاشرے میں ”قمری مہینے اور قمری تاریخ کی اصطلاح مشہور ہے، چاند سے تعلق کے پیش نظر شریعت نے ہر ماہ کے آغاز و اختتام میں عبادت مثلاً روزہ، حج، نماز وغیرہ میں چاند کو بنیاد بنایا ہے ۔
اسلامی تقویم کے بارہ مہینوں میں چار ماہ حرمت والے ہیں، اس خصوصیت کا ذکر قرآن کریم میں کیا گیا ہے.
ترجمہ : ”ان میں سے چار مہینے حرمت و ادب کے ہیں“ (توبہ:36) ……
جن کی تفصیل بخاری شریف میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی اس حدیث سے ہوتی ہے ……
” چار ماہ حرمت والے ہیں، تین پے در پے، ذوالقعدہ، ذوالحجہ، محرم اور چوتھا رجب جو جمادی الاخریٰ اور شعبان کے درمیان ہے“ ( صحیح بخاری، کتاب التفسیر سورہ توبہ*/ اسلامی تقویم کی ابتداء کا تعلق ہجرت نبوی علیہ السلام سے ہے، اس خصوصیت کا سہرا خلیفہ ثانی حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے سر جاتا ہے، جبکہ انہوں نے اپنے ایام خلافت میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سامنے اسلامی تقویم کی بنیاد کا مسئلہ پیش کیا، بعض نے رسول الله صل اللہ علیہ والہ وسلم کی ولادت مبارکہ کو بنیاد بنائے جانے کا مشورہ دیا اور بعض نے آپ کی وفات کو، لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی دور اندیشی اور حکیمانہ سیاست سے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مشاورت سے ہجرت نبوی کو اسلامی تقویم کے لئے بنیاد بنایا، اس لئے کہ ہجرت تاریخ کاایک عظیم باب اور نیا موڑ ہے.