رمضان کی تیاری سے متعلق اسلامی تعلیمات

رمضان کی تیاری سے متعلق اسلامی تعلیمات

رمضان کی تیاری سے متعلق اسلامی تعلیمات

بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہمارا یہ ماہ مبارک اچھے سے اچھا بن جائے اس کے لیے ہم سب کو چند باتوں کی خصوصی طور پر رعایت کرنا ہوگی جو ذیل میں ذکر کی جارہی ہیں:

حصول تقوی کا عزم

[1] اللہ تعالی نے روزوں کی فرضیت سے مقصود تقویٰ کا حصول قرار دیا ہے، جیسا کہ سورۃ البقرۃ کی آیت نمبر میں ہے

: ﴿يَأَيُّهَا الَّذِينَ امَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ﴾ (البقره: ۱۸۳)

“ترجمہ: اے ایمان والو ! تم پر روزے فرض کر دیے گئے ، جس طرح تم سے پہلے انبیا کے پیروؤں پر فرض کیے گئے تھے”
اس سے توقع ہے کہ تم میں تقویٰ کی صفت پیدا ہو گئی۔ اس مہینہ میں روزہ کے مقصد اصلی تقوی اختیار کرنے کا پکا عزم کیا جائے، اور ابھی سے اپنے تمام گناہوں سے سچے دل سے توبہ واستغفار کیا جائے۔ اور یہ عہد کیا جائے کہ یہ پورا مہینہ بالخصوص اور اس کے بعد کی جتنی بھی زندگی باقی ہے بالعموم گناہوں سے بچتے ہوئے گزاروں گا۔ یہی تقویٰ حاصل کرنے کا راستہ ہے.

رمضان کی عظمت و برکت کا احساس دل میں پیدا کریں

[2] چونکہ رمضان المبارک کا مہینہ بے حد عزتوں عظمتوں اور برکتوں والا ہے، اس لیے اس کی عظمت ، مرتبت ، برکت اور قدرومنزلت کا احساس دل و دماغ میں بٹھا لینا چاہیے، تاکہ اس ماہ کے آنے پر ہم میں غفلت ، سستی اور بے تو جہی باقی نہ ہو، ایسانہ ہو کہ یہ قیمتی دولت ہاتھوں سے نکل جائے اور ہم اس کے بعد ہاتھ ملتے رہ جائیں۔ رمضان کے بارے میں جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: هذا شهر مبارک یہ برکت والا مہینہ ہے۔ برکت کا کیا مطلب ۔ ہے؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ رمضان اپنے اندروہ برکتیں اور رحمتیں رکھتا ہے جن کی وجہ سے روزمرہ کے کام بلکہ بہت سے اضافی کام کرنا نہایت آسان ہو جاتے ہیں۔ اللہ تعالی نے اس مہینے کو اپنی خاص رحمت اور برکت کا ذریعہ بنایا ہے ۔ عام طور پر پانچ نمازیں ادا کرنا بھی ایک مشکل امر محسوس ہوتا ہے۔ جب کہ رمضان میں ان کے علاوہ اضافی قیام اللیل بھی کسی مشقت کے بغیر ہو جاتا ہے۔ عام دنوں میں ایک، دو صفحہ یا ایک ربع تلاوت بھی روزانہ مشکل سے ہوتی ہے جبکہ رمضان میں ایک سے تین تک قرآن مجید آسانی سے مکمل کیے جاسکتے ہیں۔ سحری کے وقت کھانا عام دنوں میں ایک ناقابل فہم تصور ہے مگر رمضان میں یہ خود بخود منظم ہوتا چلا جاتا ہے۔ بندے اور رب کا وہ تعلق جو کمزور تھا رمضان آتے ہی اس میں ایک تازگی اور فرحت پیدا ہو جاتی ہے۔ بندہ مومن کچھ کرنے اور کچھ پالینے کے عجیب سے نشے سے دو چار ہو جاتا ہے۔ یہ سب کیا ہے؟ یہ وہ برکت ہے جس کی خوشخبری نبی اکرم ﷺ نے اس حدیث مبارکہ میں بیان فرمائی:

قَدْ جَاءَ كُمْ رَمَضَانُ شَهْرٌ مُبَارَكٌ، افْتَرَضَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ صِيَامَهُ، تَفْتَحُ فِيهِ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ وَ تُغْلَقُ فِيهِ أَبْوَابُ الْجَحِيمِ وَ تَغَلُّ فِيهِ الشَّيَاطِينُ فِيهِ لَيْلَةٌ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ ، مَنْ حُرِمَ خَيْرَهَا فَقَدْ حُرِم .( سنن النسائي، الرقم):( ۲۱۰۲)

ترجمہ :” تحقیق تمہارے پاس رمضان آیا ہے ۔ یہ برکتوں والا مہینہ ہے ۔ اللہ تعالی نے اس کے روزے تم پر فرض کیے ہیں۔ اس میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین جکڑ دیے جاتے ہیں۔ اس میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ جو اس کی بھلائی سے محروم رہا وہ محروم ہی رہا”
ماہ رمضان کی برکتوں سے اسی وقت فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے جب وقت کی بہتر سے بہتر منصوبہ بندی کریں ، کھانے پینے کی عادات کو رمضان کے لیے مقرر کردہ سحری و افطاری کے اوقات کے ساتھ مشروط کریں ۔ فرض نمازوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ نوافل اور خاص طور پر نماز تراویح ، اشراق چاشت کی نمازوں کا اہتمام کریں۔ رمضان میں آنے والے جمعوں کی ادائیگی کا بھی خاص اہتمام کریں۔ قرآن مجید کا ایک نسخہ ہر وقت اپنے ہمراہ رکھیں اور جو موقع میسر ہو تلاوت کریں۔ کتنا خوبصورت ہوگا وہ نظارہ جب ہر طرف قرآن کھولے افراد تلاوت میں مصروف نظر آئیں گے؟ ان با برکت گھڑیوں کا اس سے بہتر مصرف کیا ہو سکتا ہے ۔

رزق حلال کے حصول کا اہتمام

[3] حلال رزق کے حصول کا اہتمام اس طریقے سے کیا جائے کہ ہماری کمائی میں حرام کا ایک پیسہ بھی شامل نہ ہونے پائے ، یاد رکھیں کہ اگر ایسا نہ ہوا، یعنی دن بھر روزہ رکھ کر بھوک و پیاس کی مشقت کو برداشت کیا اور رات میں حرام مال سے افطار کیا تو اس نے احادیث مبارکہ کی روشنی میں اپنے روزے کے اجر کو بالکل ضائع کر دیا؟ سید نا ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّوْرِ وَالْعَمَلَ بِهِ، فَلَيْسَ لِللَّهِ حَاجَّةٌ أَنْ يَدَعَ طعامه وشرابه. (صحيح البخاري، الرقم: ۱۹۰۳)

ترجمہ: ” جو شخص روزہ رکھنے کے باوجود جھوٹ بولنا نہ چھوڑے اور اس کے مطابق اپنا عمل بنانا نہ چھوڑے تو ایسے بندے کے بھوکا پیاسا رہنے کی اللہ کو کوئی ضرورت نہیں۔”
لہذا بالخصوص اس ایک مہینہ میں اور بالعموم سارا سال ہی حرام روزی سے ضرور بچنے کی ترتیب بنائی جائے۔ چنانچہ جن لوگوں کا ذریعہ آمدنی بالکل حرام ہے، جیسے: سودی اداروں ( بینک، انشورنس وغیرہ) میں ملازمت کرنے والے، اُنہیں چاہیے کہ وہ کوئی اور حلال ذریعہ معاش تلاش کریں، یا کم از کم اس ایک مہینہ کے لیے کسی سے کچھ رقم قرض لے لیں ، جس سے رمضان کی ضروریات پوری کریں اور آئندہ کے لیے اپکا عزم کر لیں کہ میں ضرور حلال ذریعہ آمدنی اختیار کروں گا۔

قرآن کریم کو تجوید سے سیکھنے کا اہتمام

[4] رمضان المبارک اور قرآن مجید : دونوں کا آپس میں بہت زیادہ جوڑ ہے، جناب نبی اکرم ﷺ اس مبارک مہینے میں خاص طور سے اپنی تلاوت کلام مجید بہت زیادہ بڑھا دیتے تھے،ہم بھی اس کی نیت کر لیں ، اور اگر قرآن مجید پڑھنا نہیں جانتے یا صیح طرح تجوید کے ساتھ پڑھنے پر قدرت نہیں ہے تو ابھی سے قرآن کریم کو تجوید کے ساتھ پڑھنے اور سیکھنے کا اہتمام کیا جائے ، اس کے لیے ابھی سے کسی اچھے قاری یا حافظ صاحب کا انتخاب کر کے روزانہ ان سے سیکھنے کی ترتیب بنائی جائے۔

گھروں سے خرافات کو نکالنے کا اہتمام

(5) گھروں سے جتنی بھی خرافات والی چیزیں ٹی وی، وش، کیبل وغیرہ آلات معصیت ہیں، یہ سب اشیاء ایمان اور اعمال کے ڈاکو ہیں ، ان سب کو گھر سے نکال باہر کریں، یہ قدم ہمیشہ کے لیے ، اس پر پختہ رہنے کے عزم سے اُٹھائیں، ورنہ اس ایک مہینہ کے لیے تو ضرور ہی بند کر دیں، ٹی وی چینلوں پر رمضان نشریات وغیرہ دیکھنے میں وقت ضائع نہ کریں، یہ باطل کی سازش ہے کہ وہ ہمیں مسجد و مدرسہ کے پاکیزہ اور نورانی ماحول سے دور کرتے ہوئے معصیت ، فحاشی و عریانی اور لہو ولعب کے ان شیطانی آلات سے منسلک کر دے۔ ہم باطل کی اس سازش کو پوری بیدار مغزی کے ساتھ سمجھیں اور اپنے آپ کو اس سے بچائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ موبائل فون وغیرہ کا استعمال بھی ضرورت کے بقدر کر لیں ، اور اپنے ان قیمتی اوقات کو قرآن کریم کی تلاوت، نوافل اور تسبیحات اور مستند علماء کرام کے مشورے سے اہم دینی کتب کا انتخاب کر کے اُن کے مطالعہ میں صرف کریں۔

ضروری خریداریاں پہلے ہی مکمل کر لی جائیں

[6] رمضان المبارک کی مہینے بھر کی ضروریات اور عید وغیرہ کے لیے ضروری خریداری اس ماہ مبارک کی آمد سے پہلے ہی مکمل کر لیں ، تاکہ رمضان کے بابرکت لمحات بازار کی نحوستوں میں خرچ نہ ہوں۔

کاروباری حضرات ذخیرہ اندوزی سے بچیں

(7) عام طور پر دیکھنے میں آتا ہے کہ کاروباری حضرات رمضان المبارک شروع ہونے سے قبل ہی اپنے پاس رمضان میں زیادہ فروخت ہونے اشیاء کا اسٹاک ذخیرہ کرنے لگتے ہیں، تا کہ رمضان میں مہنگے داموں انہیں فروخت کیا جا سکے، یاد رکھیں یہ امور کئی وجوہات کی بنا پر جائز نہیں ہیں، اس لیے اپنے آپ کو کسی بھی شئے کی ذخیرہ اندوزی سے بچائیں ، رزق و معاش کی تنگی کے ان موجودہ حالات میں اپنے مسلمان بھائیوں کی مجبوریوں سے فائدہ نہ اٹھائیں اور اُن کی خیر خواہی اور آسانی کے لیے عام ریٹ پر ہی چیزیں فروخت کریں، رمضان کی وجہ سے چیزوں کی قیمتوں میں ہرگز اضافہ نہ کریں۔

اپنے گھر کا مالی بجٹ مکمل کریں

(8) رمضان المبارک کی آمد سے پہلے ہی اپنے گھر کا مالی بجٹ مرتب کریں، جملہ اخراجات کی تفصیل لکھیں اور پھر اس میں جتنی کمی کرنا ممکن ہو کر لیں ، اور پھر اپنے اعزہ واقارب اور اڑوس پڑوس میں بسنے والے سفید پوش مسلمان بھائیوں کی مدد کریں۔

رمضان سے قبل ہی گھروں کے کام سمیٹ لیے جائیں

[9] عورتوں کو چاہیے کہ گھر کے جملہ امور صفائی ستھرائی سحری و افطاری کے لیے اشیاء کا پیشگی انتظام، جورمضان المبارک سے پہلے سر انجام دینا ممکن ہو ، انہیں ابھی سے نمٹادیں تا کہ عورتوں کو بھی سحری و افطاری اور رمضان کے دیگر اوقات میں زیادہ سے زیادہ عبادت کے لیے فرصت کے لمحات میسر آسکیں.

ابھی سے تکبیر اولی کا چلہ مکمل کرنے کا عزم اور ترتیب

[10] ایک بڑی فضیلت جو ہم اکثر مساجد میں تبلیغی جماعت والوں کے حلقہ تعلیم میں سنتے رہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارش فرمایا :
جو شخص چالیس دن اخلاص کے ساتھ ایسے طریقے سے نماز پڑھے کہ اس کی تکبیر اولی فوت نہ تو اُسے دو پروانے ملتے ہیں، ایک نفاق سے بری ہونے کا اور دوسرا جہنم سے چھٹکارے کا۔ عن أنس قال: قال رسول اللہ ﷺ:

” مَنْ صَلَّى لِلَّهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا فِي جَمَاعَةٍ يُدْرِكُ التَّكْبِيرَةَ الأولى كُتِبَ لَهُ بَرَائْتَانِ: بَرَانَةٌ مِنَ النَّارِ وَبَرَانَةٌ مِنَ النِّفَاق۔ [ سنن الترمذي الرقم : ١١٤٤ )

بخشش سے محروم کر دینے والے گناہوں سے اجتناب

[12] ایک بہت ہی زیادہ اہم کام یہ ہے کہ اپنے آپ کو ان گناہوں سے دور کرنا ہے جن کی وجہ سے اس عظیم الشان رحمتوں ، برکتوں اور مغفرتوں والے مہینے میں بھی مغفرت نہیں ہوتی ، اور وہ چار گناہ ہیں،
1. والدین کی نافرمانی
2. قطع تعلقی
3. دلوں کا کینہ بغض
4. شراب کا پینا
ابھی سے اپنے اپنے گریبان میں منہ ڈال کر دیکھیں کہ کہیں ان بیماریوں میں سے کوئی بیماری میرے اندر تو موجود نہیں ، اگر ہے تو خدارا اپنے آپ کو اس سے نکال لیں.

رمضان کا چاند دیکھنے کا اہتمام

(14) النیسویں (29) شعبان (11) مارچ بروز پیر کو سورج غروب ہونے کے بعد چاند دیکھنے کا اہتمام کیا جائے؛ کیوں کہ چاند کی تاریخ یا درکھنا فرض کفایہ ہے اور خود حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک کے اہتمام کی وجہ سے شعبان کا چاند دیکھنے اور اس کی تاریخیں یا د رکھنے کا خاص اہتمام فرماتے تھے.

اپنا تبصرہ بھیجیں