سورۃ النباء کا خلاصہ

سورۃ النباء کا خلاصہ

سورۃ النباء کا خلاصہ

سورۃ النبأ مکی ہے، اس میں ۴۰ آیات اور ۲ رکوع ہیں ، اس سورت کا موضوع بعث بعد الموت” ہے، سورت کی ابتدا میں مشرکین کا وہ سوال مذکور ہے جو وہ انکار اور استہزاء کے طور پر قیامت کے بارے میں کرتے تھے فرمایا: یہ لوگ کس چیز کے بارے میں سوال کرتے ہیں، اس بڑی خبر کے متعلق جس کے بارے میں یہ اختلاف کر رہے ہیں ۔ (۳۱) کوئی اس کا اقرار کرتا ہے اور کوئی انکار، کوئی تذبذب کا شکار ہے اور کوئی اس کا اثبات کرتا ہے حضرت مجاہد رحمہ اللہ نے نباء العظیم ( بری خبر ) سے مراد قرآن عظیم لیا ہے، اس میں شک ہی کیا ہے کہ واقعی سب سے بڑی خبر اور سب سے بڑا کلام قرآن ہی ہے لیکن سورت کے عمومی مزاج کو دیکھتے ہوئے یہی قول راجح معلوم ہوتا ہے کہ نباء العظیم سے مراد قیامت ہی ہے۔ اگلی آیات میں قدرت الہیہ کے دلائل اور قیامت کے مختلف مناظر اور جنت اور جہنم کا تذکرہ ہے، بتایا گیا ہے کہ وہ اللہ جو زمین کو بچھونا، پہاڑوں کو میخیں، انسانوں کو جوڑا جوڑا ، نیند کو ذریعہ سکون ، رات کو لباس، دن کو وقت معاش اور آسمان پر ساری دنیا کو روشن کرنے والا چراغ بنا سکتا ہے (۱۶۲) وہ دوبارہ زندگی بھی عطا کر سکتا ہے اور ایسی عدالت بھی قائم کر سکتا ہے جس میں اولین اور آخرین کو جمع کیا جائے گا اور ان کے درمیان عدل کیا جائے گا (۱۷) عدل اور حساب کے بعد کسی کا ٹھکانہ جنت ہوگا اور کسی کا جہنم (۲۱۔۳۷) سورت کے اختتام پر بتایا گیا ہے کہ قیامت کا دن برحق ہے اس کے وقوع میں کوئی شک نہیں باوجود اللہ کے بے حد مہربان اور رحمن ہونے کے کسی کو اللہ کے سامنے تاپ گویائی نہ ہوگی، ان ہر شخص کا اعمال نامہ اس کے سامنے کر دیا جائے گا اور اس کے بارے میں قطعی فیصلہ سنا دیا جائے گا، اس فیصلہ کو سن کر کا فریہ تمنا کرے گا اے کاش! میں مٹی ہو تا (۳۹_۴۰) مٹی ہونے کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ میں پیدا ہی نہ ہوا ہوتا. دوسرا یہ کہ میں تکبر نہ کرتا اور مٹی کی طرح مسکینی اور عاجزی اختیار کرتا۔ تیسرا مطلب یہ کہ میں انسان نہیں حیوان ہوتا اور مجھے بھی حیوانوں کی طرح دوبارہ لانو مج کرنے کے بعد مٹی بنا دیا جاتا ، یوں میں دوزخ کے عذاب سے بیچ جاتا۔ ی تمنا وہ اس وقت کرے گا جب وہ دیکھے گا کہ ویسے تو انسانوں کی طرح حیوانوں کو بھی زندہ کیا گیا۔ لیکن انہیں زندہ کرنے کے بعد اور ان کے باہمی معاملات طے کرنے کے بعد انہیں مٹی بن جانے کا حکم دے دیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں