سورۃ فاتحہ کا خلاصہ

سورۃ فاتحہ کا خلاصہ

سورۃ فاتحہ کا خلاصہ

پہلا پارہ سورۃ فاتحہ مکمل اور سورۂ بقرہ کے کچھ حصہ پر مشتمل ہے اہل علم کا اتفاق ہے کہ سورہ فاتحہ مکہ میں نازل ہوئی اور اس پر بھی کہ یہ بالکل ابتدائی مکی دور میں نازل ہوئی ، یہ سورت سات آیات پر مشتمل ہے، مختصر ہونے کے باوجود اس میں کتاب مقدس کے اساسی مقاصد اجمالی طور پر آگئے ہیں، اسی لیے اسے ام القرآن“ اور ” اساس القرآن“ بھی کہا جاتا ہے، یعنی قرآن کی بنیاد، اس سورت کی حیثیت قرآن کے دیباچہ کی بھی ہے اور خلاصہ کی بھی ہے۔ قرآن کریم کے بنیادی مضامین تین ہیں: توحید، رسالت اور قیامت اس سورت کی ابتدائی دو آیتوں اور چوتھی آیت میں توحید کا مضمون ہے، تیسری آیت میں قیامت کا ذکر ہے، پانچویں اور چھٹی آیت میں نبوت اور رسالت کی طرف اشارہ ہے، یونہی اس سورۃ میں اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات مذکور ہیں، اسی کی عبادت اور اسی سے استعانت اور استقامت و ہدایت کی دعاء کا حکم ہے۔ ایک طرف انبیاء اور صلحاء کا تذکرہ ہے، تو دوسری طرف ان قوموں کی روش سے بچنے کی تلقین ہے جو اپنی علمی اور عملی کج روی کی وجہ سے اللہ کے غضب اور عذاب کی مستحق ہو گئیں۔ یہ دعوی بلا خوف تردید کیا جا سکتا ہے کہ سورہ فاتحہ ایک بے مثال دعاء معارف کا بیش بہا خزانہ اور قرآنی علوم کا ایسا شفاف آئینہ ہے جس میں ایک سو تیرہ سورتوں کی جھلک ہم مختصر وقت میں دیکھ سکتے ہیں، شاید یہ جھلک بار بار دکھانے کے لیے ہی ہر نماز کی ہر رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے.

اپنا تبصرہ بھیجیں