ٹرانس جینڈر ایکٹ کی شرعی حیثیت

ٹرانس جینڈر ایکٹ کی شرعی حیثیت

ٹرانس جینڈر ایکٹ کی شرعی حیثیت

ٹرانس جینڈر ایکٹ کیا ھے؟

پروٹیکشن آف رائٹس ایکٹ 2018 کو عرف عام میں ٹرانس جینڈ را پیکٹ کہا جا تا ہے ۔ یہ قانون مسلم لیگ ن کے دور حکومت کے آخری مہینوں میں پاس ہوا جب شاہد خاقان عباسی وزیراعظم تھے ۔ یہ ان چند قوانین میں سے ایک تھا جس کے حق میں حکومت اور اپوزیشن نے اتفاق راۓ سے ووٹ دیا۔اگر چہ چند ایک احباب نے اس کے خلاف آواز بھی اٹھائی مگر ان کی کسی نے ناسنی ۔ جب یہ قانون عدالت میں چیلنج ہوا تو وہاں پر وہ حقائق واضح ہوۓ جو پردہ اخفا میں تھے ۔ آخر کیا وجہ ہیکہ اسلام پسند حلقے اس بل کے حوالے سے تشویش کا شکار ہیں ؟ کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے۔
اس بل کے حوالے سے بڑی چالاکی کے ساتھ یہ پروپیگنڈہ کیا گیا کہ یہ قوانین تو خواجہ سراؤں کے حقوق کیلئے بناۓ جار ہے ہیں جب کہ حقیقت یہ ہے کہ اس سے تیسری جنس سے تعلق رکھنے والے شہریوں کے حقوق پر ڈاکا ڈالا گیا اور ایسے لوگوں کو ان کی کمیونٹی میں شامل کرنے کی کوشش ہورہی ہے جو دراصل ان کا حصہ نہیں ہیں ۔ اگر اس بل کو دیکھا جائے تو اس بل کی شق نمبر 3 اور اس کی ذیلی شق نمبر 2 کے ذریعے انتہائی خطرناک قانون سازی کی گئی ۔جس میں یہ کہا گیا

کسی بھی شخص کی جنس کا تعین اس کی اپنی مرضی کے مطابق ہوگا

اس کا مطلب یہ ہوگا کہ کوئی مرد اٹھے اور اعلان کر دے کہ مجھ میں تو عورت والی حسیات پیدا ہو چکی ہیں لہذا آج سے مجھے عورت سمجھا جاۓ تو نہ صرف اس کے دعوے کو قبول کیا جاۓ گا بلکہ اس کے مطابق اس کو دستاویزات یعنی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ وغیرہ بھی جاری کیے جائیں گے ۔ اسی طرح اگر کوئی خاتون یہ دعوی کرے کہ مجھے عورت رہنا پسند نہیں تو اس کو اس کے دعوے کے مطابق مرد سمجھا جاۓ گا اور اسے مردوں کی صنف کے مطابق شناختی دستاویزات جاری کر دی جائیں گی ۔ اس عمل میل نہ تو میڈیکل بورڈ کی پابندی عائد کی گئی اور نہ اس کے نفسیاتی معائنے کی شرط رکھی گئی ۔

جولائی 2018 سے لے کر جون 2024 تک گزثنتہ تین سالوں میں 28723 افراد نے اپنی میلان طبعی اور اندرونی طور پر محسوس کیے گئے احساسات اور جذباِت کی بنیاد پر خود کو اپنی اس جنس سے علیحدہ شناخت کے لیے درخواست دی ہے جو انہیں پیدائشی طور پر عطا کی گئیٗ تھی ۔ اور اب وہ اپنی جنس تبدیل کروا چکے ہیں ۔ ان میں سب سے زیادہ مرد ہیں ۔ یعنی 16530. ایسے مرد تھے جنہوں نے خودکوعورت رجسٹر کر دیا ۔ اس کے بعد 4 ایسی خواتین تھیں جنہیں پیدائشی طور پر عورت بتایا گیا مگر اب وہ اپنے آپ کو قانونی طور پر مردکہلا رہی ہیں ۔ صرف 9 مردایسے تھے جنہوں نے کہا کہ ہمٴدراصل خواجہ سرا ہیں ہمیں غلطی سے مردوں کے کھاتے میں ڈال دیا گیا ہے ۔ اسکے برعکس 21 خواجہ سرا وہ ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ ہم تو مکمل مرد ہیں اور اب ہمیں مرد ہی کہا جائے جبکہ 9 خواجہ سراؤں نے خود کو عورت کہلوانے کی درخواست دی۔

ٹرانس جینڈر ایکٹ کی بعض قباحتیں

ٹرانس جینڈر قانون کس وجہ سے اسلام مخالف قانون ہے اسکی چند ایک وجوہات پیش خدمت ہیں تقسیم الہی پر عدم رضامندی اس میں سب سے پہلی خرابی یہ ہیکہ اس قسم کے لوگ اللہ کی تخلیق اور تقسیم پہ راضی نہیں ہیں۔کیونکہ یہ سمجھتے ہیں اللہ نے جیسے ہمیں بنایا یہ ہمارے لیے بہتر نہیں ہے۔ گویا ایسے لوگ اپنے بارے میں اللہ تعالیٰ کے کیے گئے فیصلے پر راضی نہ ہونیکی وجہ سے جنس مخالف کو اپنانے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ اللہ تعالی نے انسان کے بارے میں فرمایا:

“ٱلَّذِى خَلَقَكَ فَسَوَّىٰكَ فَعَدَلَكَ (٧) فِىٓ أَىِّ صُورَةٍۢ مَّا شَآءَ رَكَّبَكَ (٨)”( الانفطار7,8)

“جس نے تجھے پیدا کیا پھر تجھے ٹھیک کیا پھر تجھے برابر کیا۔جس صورت میں چاہا تیرے اعضاء کو جوڑا.
اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی مرضی سے مرد یا عورت بنایا مگر یہ الله کی مرضی کے خلاف اپنی مرضی کے مطابق اپنی جنس تبدیل کروانے کی کوشش کرتا ھے کیونکہ اسے الہ کی تقسیم پسند نہیں۔

جنس مخالف سے مشابہت

یہ قانون اس لیے بھی جائز نہیں کہ اس میں مرد کی عورتوں سے اور عورت کی مردوں سے مشابہت کی کوشش کرنا ھے جبکہ یہ شریعت میں حرام ہے۔اسکے چند دلائل پیش خدمت ہیں۔عن ابن عباس رضی اللہ عنہ قال:

لَعَنَ رَسُولُ اَللَّهِ ‏- صلى الله عليه وسلم ‏-اَلْمُخَنَّثِينَ مِنْ اَلرِّجَالِ, وَالْمُتَرَجِّلَاتِ مِنْ اَلنِّسَاءِ, وَقَالَ: { أَخْرِجُوهُمْ مِنْ بُيُوتِكُمْ }(صحیح البخاري)

عن ابن عباس رضی اللہ عنہ:

أَنَّهُ لَعَنَ الْمُتَشَبِّهَاتِ مِنَ النِّسَاءِ بِالرِّجَالِ وَالْمُتَشَبِّهِينَ مِنَ الرِّجَالِ بِالنِّسَاءِ(سنن ابی داؤد)

ان دونوں احادیث مبارکہ میں یہی ذکر ہیکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان مردوں پر لعنت فرمائی کہ جو عورتوں جیسا بنیں اور انکا چال چلن اختیار کریں اور ان عورتوں پر لعنت فرمائی کہ جو بناوٹی طور پر مرد بنیں اور ان جیسا چال چلن اختیار کریں اور فرمایا انکو اپنے گھروں سے نکال دو۔
عن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ:

لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجُلَ يَلْبَسُ لِبْسَةَ الْمَرْأَةِ وَالْمَرْأَةَ تَلْبَسُ لِبْسَةَ الرَّجُلِ ( سنن أبي داود)

عورتوں کی طرح لباس پہننے والے مرد اور مردوں کی طرح لباس پہننے والی عورت پر لعنت فرمائی۔ عن عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:

عن عبد الله بن عمر رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم – ثلاثة لا يدخلون الجنة : العاق بوالديه والديوث ورجلة النساء’ ( مستدرك حاکم)

اس میں بھی مرد نما عورت شامل ہیکہ جو جنت میں داخل نہیں ہوسکتے۔

تخلیق الہی میں تبدیلی

اپنی جنس تبدیل کروانے میں اللہ تعالیٰ کی تخلیق میں تبدیلی کرنا لازم آتا ھے۔

 لَّعَنَهُ ٱللَّهُ ۘ وَقَالَ لَأَتَّخِذَنَّ مِنْ عِبَادِكَ نَصِيبًۭا مَّفْرُوضًۭا (١١٨) وَلَأُضِلَّنَّهُمْ وَلَأُمَنِّيَنَّهُمْ وَلَـَٔامُرَنَّهُمْ فَلَيُبَتِّكُنَّ ءَاذَانَ ٱلْأَنْعَـٰمِ وَلَـَٔامُرَنَّهُمْ فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلْقَ ٱللَّهِ ۚ وَمَن يَتَّخِذِ ٱلشَّيْطَـٰنَ وَلِيًّۭا مِّن دُونِ ٱللَّهِ فَقَدْ خَسِرَ خُسْرَانًۭا مُّبِينًۭا (١١٩)( النساء 118,119)

الله تعالیٰ نے شیطان کا قول ذکر کیا ہے کہ” اس نے کہا کہ میں تیرے بندوں میں سے حصہ مقرر کر لونگا اور البتہ انہیں ضرور گمراہ کرونگا ۔۔۔پس وہ اللہ کی تخلیق کو بدل دیں گے۔”

وقال تعالیٰ:

” لا تبدیل لخلق اللہ” ( الروم 30)

الله تعالیٰ کی پیدا کردہ چیزوں میں کوئی تبدیلی نہیں. در حقیقت جو لوگ الہ تعالیٰ کی تخلیق کو بدلنے کی کوشش کرتے ہیں تو یہ سراسر شیطان کا پسندیدہ عمل ھے۔

ہم جنس پرستی :

ٹرانس جینڈر ایکٹ کی خرابی ایک یہ بھی ہیکہ کوئی بھی مرد اپنے آپ کو عورت بنا کر کسی مرد سے نکاح کرلے تو اسکے نتیجے میں وہ لواطت کا گناہ کرتارہیگا۔

اور یہ ایک ایسا عمل ھے جس کی وجہ سے الہ کا سخت عذاب نازل ہوتا ھے۔

عن عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ:

لعن اللہ من عمل، عمل قوم لوط ( مسند احمد)

قوم لوط پر اسی گناہ کی وجہ سے شدید ترین قہر نازل ہوا الله تعالیٰ نے انہیں پتھروں کی بارش سے ہلاک کردیا ۔

ٹرانس جینڈر ایکٹ کا معاشرتی بگاڑ

کوئی مرد نادرا آفس جاکر اپنے آپ کو عورت رجسٹر کروا کر کسی مرد سے نکاح کر سکتا ھے۔ کوئی مرد خود عورت رجسٹر کروا کر خواتین کے لیے مختص جگہوں پر جاسکتا ھے۔مثلا ٹوائلٹ:سوئمنگ پول وغیرہ.

جنس کی تبدیلی کیوجہ سے مرد اور عورت میں فرق ختم ہو جائے گا۔

ایسے افراد کیوجہ سے شرعی پردہ کرنیوالی خواتین کے لیے مسائل پیدا ہونگے۔

ٹرانس جینڈر ایکٹ اور ہمارے کرنے کے کام:۔

سب سے پہلے اس ایکٹ اور اسکی سنگینی کو سمجھنے کی کوشش کریں ۔

اس حوالے سے مستند مواد لوگوں سے شیئر کریں۔

لکھاری اپنی تحریر سے؛خطیب اپنی خطابت سے اور با اثر افراد اپنے تعلقات کے سبب اسکے خلاف آواز اٹھائیں۔

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کو پیغام بھیجا جائے کہ اس ایکٹ فالفور ختم کیا جائے۔

الحاح کیساتھ اللہ تعالیٰ کی بات میں دعا کی جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں