شرک

شرک

شرک

کفر کی ایک قسم شرک بھی ہے، شرک کہتے ہیں ۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات ، اس کی صفات یا اس کی عبادت میں کسی دوسرے کو شریک کرنا.

شرک فی الذات

شرک فی الذات کا معنی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات اور اس کی خدائی میں کسی کو شریک کرنا، جیسے عیسائی تین خدا مانتے ہیں، آتش پرست دو خدا مانتے ہیں، ہندو اور بتوں کو پوجنے والے بہت سارے خدا مانتے ہیں، یہ سب شرک فی الذات ہے۔

شرک فی الصفات

شرک فی الصفات کا معنی یہ ہے کہ غیر اللہ کو اللہ تبارک و تعالیٰ کی الوہیت اور خدائی میں تو شریک نہ ٹھہرایا جائے ، البتہ اللہ تعالیٰ کی صفات خاصہ جو صرف اسی کے لئے ثابت ہیں ، ان میں دوسروں کو شریک کیا جائے ۔ اس شرک کی چند موٹی موٹی اقسام ذیل میں ذکر کی جاتی ہیں۔

شرک فی العبادات

شرک فی العبادات، جو کام اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی تعظیم اور بڑائی کی خاطر اپنے بندوں کیلئے جاری فرمائے ہیں، ان کاموں کو عبادت کہا جاتا ہے ، مثلاً نماز پڑھنا، رکوع کرنا، سجدہ کرنا، اس کے گھر کا طواف کرنا، روزہ رکھنا وغیرہ، جو ایسے کاموں میں غیر اللہ کو اللہ تعالی کیسا تھ شریک کرتا ہے، وہ شرک فی العبادت کا مرتکب ہے ، مثلاً غیر اللہ کو سجدہ کرنا ، رکوع کرنا، یا اس کے لئے نماز کی طرح قیام کرنا، یا کسی قبر کو سجدہ کرنا، یاکسی نبی ، ولی، پیر یا امام کے نام کا روزہ رکھنا، غیر اللہ کے نام کی قربانی کرنا، کسی کے نام کی منت ماننا، کسی کے گھر یا قبر کا بیت اللہ کی طرح طواف کرنا، کسی سے اللہ کی طرح حاجتیں مانگنا، غیر اللہ کو اللہ کی طرح پکارناوغیرہ سب شرک فی العبادت ہے۔

شرک فی الحکم

شرک فی الحکم ، حاکم یعنی حکم دینے والی ذات اللہ تبارک و تعالیٰ کی ہے ، کسی چیز کا حلال ہونا، یا حرام ہونا، اللہ تبارک و تعالیٰ کے حلال یا حرام کرنے کی وجہ سے ہے ، کوئی شخص اللہ تعالیٰ کی اس صفت میں غیر اللہ کو شریک کرے تو وہ شرک فی الحکم کا مرتکب ہے، مثلاً کسی پیر یا ولی کی منع کردہ چیزوں کو حرام سمجھ لینا، جن کاموں کا پیر نے حکم کیا اس کو اللہ کے فرض کی طرح فرض اور ضروری سمجھ لینا، یا غیر اللہ کے حکم کو اللہ تعالی کے حکم کی طرح ماننا و غیر ہ شرک فی الحکم ہے۔

شرک فی العلم

شرک فی العلم، علم غیب اللہ تعالی کی خاص صفت ہے ، علم غیب اس علم کو کہتے ہیں جو کلی اور ذاتی ہو ، جو علم جزئی یا عطائی ہو ، وہ علم غیب نہیں ہوتا، جو شخص اللہ تعالیٰ کی اس صفت میں غیر اللہ کو شریک کرنے وہ شرک فی العلم کا مرتکب ہے ، مثلاً یہ سمجھے کہ فلاں نبی یا فلاں ولی علم غیب جانتے تھے ، یعنی انہیں کائنات کے ذرے ذرے کا علم ہے، یا وہ اپنی زندگی میں یا مرنے کے بعد ہمارے تمام حالات سے باخبر ہیں یا انہیں دور نزدیک کی تمام چیزوں کی خبر ہے ، یہ شرک فی العلم ہے ہے۔

شرک فی القدرت

شرک فی القدرت اللہ تعالی کے لئے صفت قدرت ثابت ہے کہ وہ ذات مطلق ہے ، کوئی چیز اسکی قدرت سے باہر نہیں وہ ہر چیز پر قادر ہے، اللہ تبارک و تعالیٰ کی یہ صفت کسی دوسرے کیلئے ثابت کرنا شرک فی القدرت کہلاتا ہے ، مثلاً عقیدہ رکھنا کہ پیر بھی بیٹا یا بیٹی دے سکتے ہیں اور اسی وجہ سے بیٹے کا نام ” پیراں دتہ “ رکھنا، یا یہ عقیدہ رکھنا کہ کوئی نبی یا ولی بارش برسا سکتے ہیں، یا مُرادیں پوری کر سکتے ہیں یا مقدمہ میں کامیاب کر اسکتے ہیں، یا روزی دے سکتے ہیں ، یاروزی میں فراخی پیدا کر سکتے ہیں، یازندگی موت ان کے قبضہ میں ہے ، یا کسی کو نفع و نقصان پہنچا سکتے ہیں ، یہ سب شرک فی القدرت ہے۔

شرک فی السمع والبصر

شرک فی السمع والبصر ، سمع کا معنی سنا اور بصر کا معنی دیکھنا اللہ تعالی کے لئےخاص قسم کا سننا اور خاص قسم کا دیکھنا ثابت ہے، ایسا سننا اور ایسا دیکھنا مخلوق میں سے کسی کیلئے ثابت نہیں، کوئی شخص یہ عقیدہ رکھے فلاں نبی یا ولی ہماری تمام باتوں کو دُور و نزدیک سے سن لیتے ہیں ، ہمیں یا ہمارے کاموں کو ہر جگہ سے دیکھ لیتے ہیں، شرک فی السمع والبصر ہے ۔
شرک فی الصفات : ہر جگہ حاضر ناظر اور ہر جگہ موجود صرف اللہ تبارک و کی ذات ہے، اللہ تعالی کے سوا کسی نبی یا کسی ولی کے لئے یہ صفت ماننا بھی شرک فی الصفات ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کی دیگرصفات ان میں سے کسی ایک صفت میں غیر اللہ کو شریک کرنا شرک فی الصفات کہلاتا ہے۔ کفر و شرک ایسا بد ترین جرم ہے کہ کافر و مشرک کی کبھی معافی نہیں ہو گی اور نہ ہی ان کی بخشش ہو گی ، یہ ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے. دُنیا کے بارے میں کافر و مشرک کی دعا قبول ہو سکتی ہے ، لیکن آخرت کے بارے کسی کافر و مشرک کی کوئی دعا قبول نہیں ہوتی.

اپنا تبصرہ بھیجیں