سورة الانسان

سورة الانسان کا خلاصہ

سورة الانسان کا خلاصہ

سوره انسان مدنی ہے، اس میں ۳۱ آیات اور ۲ رکوع ہیں، مدنی ہونے کے باوجود اس سورت کے مضامین مکی سورتوں جیسے ہیں ، اس میں جنت اور جنت کی نعمتوں ، جہنم اور جہنم کے عذابوں کا بیان ہے۔ صحیح مسلم کی روایت سے ثابت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن نماز فجر میں اس سورت کی تلاوت کیا کرتے تھے۔ اس سورت کی ابتدا میں اللہ کی قدرت عظیمہ کا بیان ہے کہ اس نے کیسے انسان کو مختلف ادوار میں پیدا فر مایا اور اس کو سمع و بصر اور عقل و فہم سے نوازا۔ تا کہ وہ طاعت و عبادت کی ان تمام ذمہ داریوں کو ادا کر سکے جن کا اسے زمہ دار بنایا گیا ہے اور زمین کو ایک اللہ کی بندگی سے آباد کر سکے لیکن پھر انسان دو گروہوں میں تقسیم ہو گئے ، بعض شاکر ہیں اور بعض کفور ( ناشکرے ) ہیں۔ کافروں کے لیے اللہ نے آخرت میں زنجیر یں، طوق اور شعلوں والی آگ تیار کر رکھی ہے اور شکر گزاروں کے لیے وہ جام جن میں کافورکی آمیزش ہوگی، شکر گزاروں کی یہاں تین نشانیاں بیان کی گئی ہیں ۔

ایک یہ کہ وہ جب کوئی نذر مان لیتے ہیں تو اسے پورا کرتے ہیں۔

دوسری یہ کہ وہ قیامت کے دن سے ڈرتے ہیں۔

تیسری یہ کہ وہ محض اللہ کی رضا کے لیے مسکینوں ، تیموں اور قیدیوں کو کھانا کھلاتے ہیں، ان کے نیک اعمال اور صبر کا نتیجہ انہیں جنت کی صورت میں دیا جائے گا ، جہاں نہ گرمی نہ سردی اور نہ کوئی دکھ اور غم سورت کے اختتام پر اللہ نے اپنی اس عظیم نعمت کا ذکر فرمایا جس کا کوئی بدل اور کوئی مثال نہیں۔ فرمایا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم بے شک ہم نے آپ پر بتدریج قرآن نازل کیا ہے، پس اپنے رب کے حکم پر قائم رہیں ، ان میں سے کسی گنہگا ریا ناشکرے کا کہا نہ مانیں اور اپنے رب کا نام صبح وشام ذکر کیا کریں اور رات کے وقت اس کے سامنے سجدے کریں اور بہت رات تک اس کی تسبیح کیا کریں ان آیات کا مقصد یہ ہے کہ داعی پر ذکر و عبادت اور صبر لازم ہے تاکہ اللہ کے دشمنوں مقابلے میں اسے تقویت قلبی حاصل ہو، خصوصا رات کی نماز ایمان کی مضبوطی اور روحانی ترقی کااہم وسیلہ ہے۔ اس سورت کی آخری آیات میں مشرکین کو سخت تنبیہ کی گئی ہے کہ ہم اگر چاہیں توان کو ختم کر کے ان کے عوض ان جیسے اور بھی پیدا کر سکتے ہیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں