سورت اخلاص کی فضیلت

سورة اخلاص کی فضیلت

سورة اخلاص کی فضیلت

سنن ترمذی میں ہے کہ : ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سےعرض کیاکہ میں سورۂ اخلا ص سے محبت کرتاہوں تو آپ گلوالئر نے فرمایاکہ اس کی محبت تجھے جنت لے جائے گی۔

نیز ایک شخص نے کسی کواس سورت کوپڑھتے ہوئے رات کے وقت سناکہ وہ بارباراسی کودہرارہاہے ۔سبح کے وقتن آ کراس نے حضور ﷺ سے ذکرکیاء گویاکہ وہ اسے ہلکے ٹثواب کاکام جانتاتھاءتونبی اث نے فرمایا:اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یہ سورت ایک تہائی قرآن کے برابر ہے۔

مسند احمد کی روایت میں ہے کہ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: کیا تم میں سے کسی کو اس کی طاقت ہے کہ وہ ہر رات تیسرا حصہ قرآن کا پڑھ لیا کرے؟ صحابہ کہنے لگے یہ کس سے ہو سکے گا ؟ آپ نے فرمایا: سنو ء

قل هو اللہ أحد …الخ،

تہائی قرآن کے برابر ہے اتنے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی تشریف لے آئے، آپ یَلوالث نے سن کر فرمایا: ابو ایوب سچ کہتے ہیں۔ (مسند احمد)

سن ترمذی میں ہے کہ : رسول مقبول (ﷺ) نے صحابہ سے فرمایا: جمع ہوجاؤ! آج ایک تہائی قرآن سناؤں گاء لوگ جمع ہو کر بیٹھ گئے لپ گھز لئے تشریفِ لائے اور سورۂ قل هو اللہ أحد تلاوت فرمائی اور پھر تشریف لے گئے اب صحابہ میں باتیں ہونگے لگیں‌گہ وعدہ تو حضور (صلي اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ تھا کہ تہائی قرآن سنائیں گے ء شاید آسمان سے کوئی وحی گا ہو اتدے(میں آپ یلوا پھر واپس تشریف لائے اور فرمایا: میں نے تم سے تہائی قرآن سنانے کا وعدہ کیا تھاء سنو یہ آلقورت تہائق اقرآن کے برایِر ہے۔

حضرت ابو الدرداء (رض) کی روایٹ میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا تم اس سے عاجز ہو کہ ہر دن تہائی قرآن شریف پڑھ لیا کرو لوگوں تےکہا: حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم اس سے بہت عاجز اور بہت، ضعیف ہیںء آپ الا نے فرمایا : سٹو ! اللہ تعالیٰ نے قرآن کے تین حصے کیے ہیں قل هو اللہ أحد تیسرا حصہ ہے۔
(مسلم نسائی )

مسند احمد کی ایک روایت میں ہے کہ : رسوّلِ اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں: جو شخص اس پوری سورت کو دس مرتبہ پڑھ لے گا اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک مجل تعمیر کرے گا۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پھر تو ہم بہت سے محل بنوا لیں گے؛ آپ ببوالث نے فرمایا: اللہ اس سے بھی زیادہ اور اس سے بھی اچھے (محلات) دینے والا ہے۔

ابویعلیٰ کی ایک حدیث میں ہے کہ: جوشخص اس سورت کوپچاس مرتبہ پڑھ لے تواس کے پچاس سال کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت میں سورۂ اخلاص کو آدھے پا ایک تہائی قرآن کے برابر قرار دیا گیا ہے۔

مسند احمد میں ہے کہ مشرکین نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: اپنے رب کے اوصاف بیان کریں اس پر یہ سورت نازل ہوئیء صمدہ کے معنی ہیں جو نہ تو پیدا ہوا ہوء نہ اس کی اولاد ہوء اس لئے کہ جو پیدا ہوا ہے وہ ایک وقت مرے گا بھی اور دوسرے اس کے وارث ہوں گے اللہ عزوجل نہ مرے نہ اس کا کوئی وارٹ ہو اس اور اس کی جنس کا کوئی نہیں نہ اس کے مثل کوئی چیز ہے۔ ترمذی وغیرہ میں بھی یہ روایت ہے۔ [سنن ترمذي:]

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ”ہر چیز کی نسبت ہے اور اللہ کی نسبت یہ سورت ہے۔“ [طبراني اوسط:736:ضعیف ]

(صمد) اسے کہتے ہیں جو کھوکھلا نہ ہوء بخاری شریف کتاب التوحید میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چھوٹا سا لشکر کہیں بھیجا جس وقت وہ پلٹے تو انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم پر جسے سردار بنایا تھا وہ ہر نماز کی قرأت کے خاتمہ پر َسورۃ

قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌالخ

پڑھا کرتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان سے پوچھو کہ وہ ایسا کیوں کرتے تھے“ء پوچھنے پر انہوں نے کہا کہ یہ سورت رحمان کی صفت ہے مجھے اس کا پڑھنا بہت ہی پسند ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں خبر دو کہ اللہ بھی اس سے محبت رکھتا ہے۔“ [صحیح بخاري:7375]

ہہ

اپنا تبصرہ بھیجیں