رمضان اور اسکی نمایاں خصوصیات

رمضان اور اسکی نمایاں خصوصیات

رمضان اور اسکی نمایاں خصوصیات

رمضان اور نزول قرآن

رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن کریم جیسی مقدس کتاب کا نزول ہوا:

شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَى

ماہ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن کو اتارا گیا جو لوگوں کو ہدایت کرنے والا ہے اور جس میں ہدایت کی اور حق و باطل کی تمیز کی نشانیاں ہیں “۔ اللہ رب العزت نے رمضان کی نسبت قرآن کے ساتھ جوڑ کے اس کی اہمیت کو واضح کر دیا ہے ، اس لیے کہ جس ادنی چیز کی بھی نسبت اعلیٰ چیز کے ساتھ جڑ جاتی ہے تو ادنی چیز بھی اعلیٰ ہو جایا کرتی ہے۔

رمضان اور تمام آسمانی کتابوں کا نزول

رمضان المبارک کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ تمام آسمانی کتابوں کو اللہ رب العزت نے اسی مہینے میں نازل فرمایا ہے۔ چنانچہ حدیث صحیح میں ہے:

عن واثلة رض قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ : أُنْزِلَتْ صُحُفُ إِبْرَاهِيمَ أَوَّلَ لَيْلَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ، وَأُنْزِلَتِ التَّوْرَاةُ لِسِت مَضَيْنَ مِنْ رَمَضَانَ، وَأُنْزِلَ الْإِنْجِيلُ لِثَلاث عَشْرَةً مَضَتْ مِنْ رَمَضَانَ، وَأُنْزِلَ الزَّبُورُ لِثَمَانِ عَشْرَةً خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ وَأُنْزِلَ الْقُرْآنُ لأرْبَعٍ وَعِشْرِينَ خَلَتْ مِنْ رَمَضَان مسند احمد

حضرت واثلہ رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صحیفہ ابراہیم کو رمضان کی پہلی رات نازل کیا گیا، تورات اس وقت نازل ہوئی جب کہ رمضان کے چھ دن گزر گئے تھے ، انجیل تب نازل کی گئی جب رمضان کے تیرہ دن گزر چکے تھے ، زبور اس وقت نازل کی گئی جب رمضان کے اٹھارہ دن گزر چکے تھے ، اور قرآن اس وقت نازل کیا گیا جب رمضان کے چو میں ایام گزر چکے تھے “۔

رمضان اور باطنی بیماریوں کا خاتمہ

یہ وہ مبارک مہینہ ہے کہ اگر اس کی کما حقہ قدر کی جائے اور عبادات میں جد وجہد کا سلسلہ جاری رکھا جائے تو اس کی برکت سے دلوں کے وسوسے ، حسد، بغض اور عداوت جیسی روحانی بیماریوں کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :

صَوْمُ شَهْرِ الصَّبْرِ وَثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ يُذْهِبْنَ وَحَرَ الصُّدُورِ

صبر کے مہینے یعنی رمضان میں فرض روزے اور اسی طرح ہر ماہ میں تین روزے رکھنے سے دل کی بیماریاں شیطانی وسوسے، بغض و عداوت ، حسد و جلن، غیظ و غضب ان ساری چیزوں کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔

برکتوں اور رحمتوں کا نزول

اس مہینہ کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اللہ رب العزت کی طرف سے رحمتیں اور برکتیں سب سے زیادہ اسی مہینہ میں نازل ہوتی ہیں حضرت ابو ہریرہ رض بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

أَتَاكُمْ رَمَضَانُ شَهْرٌ مُبَارَكٌ فَرَضَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْكُمْ صِيَامَهُ

تمہارے پاس بڑی برکت والا رمضان کا مہینہ آگیا ہے جس کے اندر اللہ تعالی نے تمہارے اوپر روزے فرض کر دیے ہیں “۔
دوسری روایت میں ہے:

إِذَا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ، فُتِحَتْ أَبْوَابُ الرَّحْمَةِ

جوں ہی رمضان کا مہینہ داخل ہوتا ہے ، ( اللہ رب العزت کی طرف سے اپنے بندوں کے لیے ) رحمت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں.

سب سے زیادہ فرشتوں کا نزول

اس مہینہ کا ایک امتیازی وصف یہ ہے کہ اس میں سب سے زیادہ اللہ رب العزت کے فرشتوں جیسی مقدس اور نورانی مخلوق کا نزول ہوتا ہے ۔ چنانچہ حضرت ابوھریرہ رض بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

إِنَّ الْمَلَائِكَةَ تِلْكَ اللَّيْلَةَ فِي الْأَرْضِ أَكْثَرُ مِنْ عَدَدِ الْحَصَى

بے شک قدر کی رات میں زمین پر فرشتوں کی تعداد کنکریوں کی تعداد سے بھی زیادہ ہوتی ہے“۔

رمضان اور گناہوں کا خاتمہ

رمضان المبارک کی ایک بہت بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اگر کوئی مسلمان اس مہینہ میں عبادت و بندگی کو انجام دیتے ہوئے گزارے اور پھر سال بھر تک کبیرہ گناہوں سے اجتناب کرتا رہے تو یہ مہینہ اس کے تمام صغیرہ گناہوں کے مٹنے کا سبب بن جاتا ہے۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ كَانَ يَقُولُ: «الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ، وَالْجُمْعَةُ إِلَى الْجُمْعَةِ، وَرَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ، مُكَفِّرَاتٌ مَا بَيْنَهُنَّ إِذَا اجْتَنَ الْكَبَائِرِ

پانچوں نمازیں اور ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک اور ایک رمضان سے دوسرے رمضان تک اپنے اپنے درمیان ہونے والے گناہوں کو مٹا دیتا ہے جب کہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے“۔

رمضان اور ہزار مہینوں سے بہتر رات

رمضان المبارک کو ایک اور ایسا نمایاں وصف ملا ہے جو اس کے علاوہ کسی مہینہ کو نہیں ملا اور وہ یہ کہ اس میں ایک ایسی مقدس ، بابرکت اور رحمتوں والی رات ہے جس کی صرف اس ایک رات کی عبادت کا مقابلہ اسی سال کی عبادت بھی نہیں کر سکتی:

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: دَخَلَ رَمَضَانُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : “إِنَّ هَذَا الشَّهْرَ قَدْ حَضَرَكُمْ، وَفِيهِ لَيْلَةٌ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ، مَنْ حُرِمَهَا فَقَدْ حُرِمَ الْخَيْرَ كُلَّهُ، وَلَا يُحْرَمُ خَيْرَهَا إِلَّا مَحْرُومٌ

”رمضان میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے جو شخص اس رات کی عبادت سے محروم رہا وہ ہر طرح کی خیر برکت سے محروم رہا اور اس کی خیر و برکت سے صرف وہی محروم رہتا ہے جو بد نصیب ہوتا ہے “۔

رمضان اور قبولیت دعا

رمضان وہ مقدس مہینہ ہے، جس کے ہر دن اور جس کی ہر رات ، ہر مسلمان کی ایک ایک دعاضرور قبول ہوتی ہے۔

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : إِنَّ لِلَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عُتَقَاءَ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ – يَعْنِي فِي رَمَضَانَ – وَإِنَّ لِكُلِّ مُسْلِمٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ دَعْوَةً مُسْتَجَابَةً

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی رمضان کے ہر دن اور ہر رات لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے اور ماہ رمضان کے ہر دن اور ہر رات ہر مسلمان کے لیے ایک ایسی دعا کا وقت ہے جسے قبولیت سے نوازا جاتا ہے “۔

رمضان اور عمرہ

صحیح بخاری میں رمضان المبارک کی ایک حیران کن عظمت بیان کی گئی ہے اور اسی سے سمجھا جا سکتا ہے کہ اللہ نے اس ماہ کو کتنا تقدس عطا فرمایا ہے۔ چنانچہ اس مہینہ میں جس خوش نصیب کو عمرہ کرنے کی سعادت نصیب ہو جائے ، وہ ایسے ہے گویا کہ اس نے حج کیا اور حج بھی وہ جو محبوب الہی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہو۔

رمضان اور تراویح

اس مہینہ کو یہ عظمت بھی حاصل ہے کہ جو آدمی بھی امام کے ساتھ مکمل تراویح پڑھتا ہے ، اس میں بے شک تھوڑی سی مشقت ہوتی ہے ، لیکن اللہ بھی قدر دان ہے ، وہ اس مختصر وقت کا اتنا اجر دیتا ہے گویا کہ اس آدمی نے ساری رات اللہ کے سامنے قیام میں گزار دی ہے۔ چنانچہ حدیث مبارک میں ہے:

مَنْ قَامَ مَعَ الْإِمَامِ حَتَّى يَنْصَرِفَ فَإِنَّهُ يَعْدِلُ قِيَامَ لَيْلَةٍ

”جو شخص امام کے ساتھ اس کے فارغ ہونے تک قیام کرتا ہے تو اس کا وہ قیام اجر و ثواب میں پوری رات کے قیام کے برابر ہوتا ہے“۔

اپنا تبصرہ بھیجیں