قربانی کس پر واجب ہے؟ 1

دس راتوں کی قسم

دس راتوں کی قسم

ذی الحجہ کا پہلا عشرہ جو یکم ذی الحجہ سے شروع ہوتا ہے اور دس ذی الحجہ پر جس کی انتہا ہوتی ہے، یہ سال کے بارہ مہینوں میں بڑی ممتاز حیثیت رکھتا ہے اور پارہ عم میں یہ جو سورۃ فجر کی ابتدائی آیات ہیں

وَالْفَجْرِ وَلَيَالٍ عَشْر

اس میں اللہ تبارک و تعالی نے دس راتوں کی قسم کھائی ہے اللہ تعالی کو کسی بات کا یقین دلانے کے لئے قسم کھانے کی ضرورت نہیں لیکن کسی چیز پر اللہ تعالٰی کا قسم کھانا اس چیز کی عزت اور عظمت پر دلالت کرتا ہے۔ تو اللہ تعالٰی نے اس سورۃ فجر میں جن راتوں کی قسم کھائی ہے۔ اس کے بارے میں مفسرین کی ایک بڑی جماعت نے یہ کہا ہے کہ اس سے مراد ذی الحجہ کی ابتدائی دس راتیں ہیں۔ اس سے ان دس راتوں کی عزت ، عظمت اور حرمت کی نشاندہی ہوتی ہے

دس دنوں کی فضیلت

اور خود نبی کریم سرور دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ارشاد میں واضح طور پر ان دس دنوں کی اہمیت اور فضیلت بیان فرمائی ہے۔ یہاں تک فرمایا کہ اللہ تعالی کو عبادت کے اعمال کسی دوسرے دن میں اتنے محبوب نہیں ہیں جتنے ان دس دنوں میں محبوب ہیں ۔ خواہ وہ عبادت نفلی نماز ہو، ذکر یا ہو، یا صدقہ خیرات ہو۔ ( صحیح بخاری، کتاب العیدین، باب فضل العمل فی ایام المتشریق، حدیث نمبر ۹۶۹) اور ایک حدیث میں یہ بھی فرمایا کہ اگر کوئی شخص ان دنوں میں سے ایک دن روزہ رکھے تو ایک روز و ثواب کے اعتبار سے ایک سال کے روزوں کے برابر ہے۔ یعنی ایک روزے کا ثواب بڑھا کر ایک سال کے روزوں کے ثواب کے برابر کر دیا جاتا ہے اور فرمایا کہ ان دس راتوں میں ایک رات کی عبادت لیلتہ القدر کی عبادت کے برابر ہے۔ یعنی اگر ان راتوں میں سے کسی بھی ایک رات میں عبادت کی توفیق ہوگئی تو گویا اس کو لیلتہ القدر میں عبادت کی توفیق ہوگئی ، اس عشرہ ذی الحجہ کو اللہ تبارک و تعالی نے اتنا بڑا درجہ عطا فرمایا ہے۔

ان دنوں کی دو خاص عبادتیں

اور ان دنوں کی اس سے بڑی اور کیا فضیلت ہوگی کہ وہ عبادتیں جو سال بھر کے دوسرے دنوں میں انجام نہیں دی جاسکتیں۔ ان کی انجام دہی کے لئے اللہ تعالیٰ نے اسی زمانے کو منتخب فرمایا ہے۔ مثلاً حج ایک ایسی عبادت ہے جو ان دنوں کے علاوہ دوسرے دنوں میں انجام نہیں دی جاسکتی۔ دوسری عباتوں کا یہ حال ہے کہ انسان فرائض کے علاوہ جب چاہے نفلی عبادت کر سکتا ہے۔ مثلا نماز پانچ وقت کی فرض ہے لیکن ان کے علاوہ جب چاہے نفلی نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔ رمضان میں روزہ فرض ہے لیکن نفلی روزہ جب چاہے رکھیں ۔ زکوۃ سال میں ایک مرتبہ فرض ہے لیکن نفلی صدقہ جب چاہے ادا کر دے۔ لیکن دو عبادتیں ایسی ہیں کہ ان کے لئے اللہ تعالی نے وقت مقرر فرمادیا ہے۔ ان اوقات کے علاوہ دوسرے اوقات میں اگر ان عبادتوں کو کیا جائے تو وہ عبادت ہی نہیں شمار ہوگی۔ ان میں سے ایک عبادت حج ہے ۔ حج کے ارکان مثلاً عرفات میں جا کرٹہرنا مزدلفہ میں رات گزارنا۔ جمرات کی رمی کرنا وغیرہ بی ارکان و اعمال ایسے ہیں کہ اگرانہی دنوں میں انجام دیا جائے تو عبادت اور دنوں میں اگر کوئی شخص عرفات میں دس دن ٹھہرے تو یہ کوئی عبادت نہیں ۔ جمرات سال بھر کے بارہ مہینے تک منی میں کھڑے ہیں۔ لیکن دوسرے ایام میں کوئی شخص جاکر ان کو کنکریاں ماردے تو یہ کوئی عبادت نہیں۔ توحج جیسی اہم عبادت کے لئے اللہ تعالی نے ان ہی دنوں کو مقرر فرمادیا کہ اگر بیت اللہ کا حج ان دنوں میں انجام دوگے تو عبادت ہوگی اور اس پر ثواب ملے گا۔

دوسری عبادت قربانی ہے۔ قربانی کے لئے اللہ تعالی نے ذی الحجہ کے تین دن یعنی دس گیارہ اور بارہ تاریخ مقرر فرمادیئے ہیں ۔ ان دنوں کے علاوہ اگر کوئی شخص قربانی کی عبادت کرنا چا ہے تو نہیں کر سکتا۔ البتہ اگر کوئی شخص صدقہ کرنا چاہے تو بکرا ذبح کر کے اس کا گوشت صدقہ کر سکتا ہے لیکن یہ قربانی کی عبادت ان تین دنوں کے سوا کسی اور دن میں انجام نہیں پاسکتی۔ لہذا اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس زمانے کو یہ امتیاز بخشا ہے۔ اسی وجہ سے علماء کرام نے ان احادیث کی روشنی میں لکھا ہے کہ رمضان المبارک کے بعد سب سے زیادہ فضیلت والے دن عشرہ ذی الحجہ کے دن ہیں، ان میں عبادتوں کا ثواب بڑھ جاتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ ان دنوں میں اپنی خصوصی رحمتیں نازل فرماتے ہیں لیکن کچھ اور اعمال خاص طور پر ان دنوں میں مقرر کر دیے گئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں