سورة المدثر

سورة المدثر کا خلاصہ

سورة المدثر کا خلاصہ

سورۂ مدثر مکی ہے، اس میں 54 آیات اور 2 رکوع ہیں۔ اس سورت کی ابتدا میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کی طرف دعوت ، کفار کو ڈرانے اور ان کی تکلیفوں پر صبر کرنےکا حکم دیا گیا ہے۔
اس کے بعد یہ سورت مجرموں اور مخالفوں کو اس دن کے عذاب سے ڈراتی ہے جو ان کے لیے بڑا سخت ثابت ہوگا۔
اگلی آیات میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس بدترین دشمن کا تذکرہ ہے جسے ولید بن مغیرہ کہا جاتا ہے۔ شخص قرآن سنتا تھا اور جانتا بھی تھا کہ یہ اللہ کا کلام ہے لیکن بڑا آدمی ہونے کے گھمنڈ میں انکار کرتا تھا اور قرآن کو معاذ اللہ سحر اور جادو قراردیتا تھا ۔ پھر یہ سورت اس جہنم کا اور اس کے گھاٹیوں کا ذکر کرتی ہے جن کا سامنا کفار و فجار کو کرناپڑے گا اور ان کے لیے کوئی نرمی نہیں ہوگی ۔ مزید تا کید اور ڈراوے کے لیے اللہ نے چاند رات اور صبح کی قسم کھا کر فرمایا کہ جہنم بڑی مصیبتوں میں سے ایک بہت بڑی مصیبت ہے۔
یہ سورت ہر شخص کی مسئولیت اور ذمہ داری کو واضح کرتی ہے کہ ہر شخص سے اس کے اعمال کے بارے میں پوچھا جائے گا اور سب اپنے گناہوں کے اسیر ہوں گے سوائے ان کے کہ جن کااعمال نامہ دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا وہ اسیر نہیں ہوں گے۔ وہ قیامت کے دن مجرموں سے سوال کریں گے کہ تمہیں کسی چیز نے دوزخ میں ڈالا تو وہ جواب میں چار اسباب بیان کریں گے:

پہلا یہ کہ ہم نمازی نہیں تھے۔
دوسرا یہ کہ ہم مسکینوں کو کھانا نہیں کھلاتے تھے۔
تیسرا یہ کہ ہم فضول بحث اور گمراہی کی حمایت میں خوب حصہ لیتے تھے۔
چوتھا یہ کہ ہم قیامت کا انکار کرتے تھے ۔

سورت کے اختتام پر بتلایا گیا کہ یہ قرآن ایک نصیحت ہے جو چاہے اس سے نصیحت حاصل کر سکتا ہے لیکن اس کے لیے اللہ کی مشیت بھی ضروری ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں