
سورة المطففین کا خلاصہ
سورة المطففین کا خلاصہ
مطففین مکی سورت ہے، اس میں ۳۶ آیات ہیں، اس سورت میں بھی بنیادی عقائد سے بحث کی گئی ہے، یوم القیامۃ کے احوال اور اہوال اس میں خاص طور پر مذکور ہیں لیکن اس کی ابتدائی آیات میں ان لوگوں کی مذمت کی گئی ہے جو ” تطفیف“ جیسی اخلاقی کمزوری میں مبتلا ہیں “تطفیف” کا معنی ہے ناپ تول میں کمی کرنا ، ارشاد ہوتا ہے: بڑی خرابی ہے ناپ تول میں کمی کرنے والوں کی کہ جب لوگوں سے ناپ کر لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں اور جب انہیں ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو کم دیتے ہیں بعض حضرات نے تخفیف کا دائرہ وسیع کر دیا ہے، امام قشیری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ تخفیف وزن اور کیل میں بھی ہوتی ہے۔ عیب کے ظاہر کرنے اور چھپانے میں بھی ، انصاف کے لینے اور دینے میں بھی، جو شخص اپنے لیے تو پورا پورا انصاف چاہتا ہے مگر دوسروں کے ساتھ انصاف نہیں کرتا وہ اللہ تعلی کی نظر میں ” مطفف” ہے۔ یونہی جو شخص اپنے مسلمان بھائی کے لیے وہ چیز پسند نہیں کرتا جو اپنے لیے پسند کرتا ہے، اسی طرح جو شخص لوگوں کے عیب دیکھتا ہے مگر اپنے عیب نہیں دیکھتا ۔ اسی طرح جو لوگوں سے اپنا حق مانگتا ہے لیکن ان کے حقوق ادا نہیں کرتا، یہ سب لوگ اس وعید کے مستحق ہیں جو دعید یہاں مطففین کے لیے ہے بڑی سخت وعید ہے تو تمہارا اپنے بارے میں کیا خیال ہے کہ تم لوگوں کے اموال بلا ناپ تول کے ہتھیا لیتے ہو مطففین“ کی مذمت کے بعد ان سیاہ دلوں اور بدکاروں کا انجام بتایا ہے جو اللہ کے نور کو بجھانے کے لیے سرتوڑ کوشش کرتے ہیں پھر ان کے مقابلے میں ان صلحاء اور ابرار کا تذکرہ ہے جنہیں آخرت میں دائمی نعمتیں میسر آئیں گی. سورت کے اختتام پر بتایا گیا ہے کہ یہ سیاہ دل، دنیا میں اللہ کے نیک بندوں کا مذاق اڑایا کرتے تھے لیکن قیامت کے دن معاملہ الٹ ہو جائے گا اور نیک لوگ ان بدکاروں کا مذاق اڑا ئیں گے