سورۃ الغاشیۃ کا خلاصہ

سورۃ الغاشیۃ کا خلاصہ

سورۃ الغاشیۃ کا خلاصہ

سورۃ الغاشیہ مکی ہے، اس میں 26 آیات ہیں، قیامت کے ناموں میں سے ایک نام غاشیہ بھی ہے یعنی چھپالینے والی ، قیامت کو غاشیہ اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ اس کی ہولنا کیاں ساری مخلوق کو ڈھانپ لیں گی، یہ سورت بتاتی ہے کہ قیامت کے دن کچھ چہرے ذلیل ہوں گے، انہوں نے بڑی محنت کی ہوگی جس کی وجہ سے تھکے تھکے محسوس ہوں گے۔ علماء کہتے ہیں اس سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے دنیا میں بڑی عبادت وریاضت کی ہوگی لیکن چونکہ ان کے عقائد صحیح نہیں تھے اس لیے یہ عبادت ان کے کسی کام نہیں آئے گی ، یہ چہرے دیکھتی ہوئی آگ کا ایندھن بنیں گے اور بعض چہرے تروتازہ اور پر رونق ہوں گے، یہ وہ چہرے ہوں گے جنہوں نے دنیا میں صحیح رخ پر محنت کی ہوگی اور ان کے عقائد میں بھی باطل کی آمیزش نہیں ہوگی ، ان کا مسکن بلند و بالا جنتیں ہوں گی ۔
دوسرا اہم مضمون جو اس سورت میں بیان ہوا ہے وہ رب العلمین کی وحدانیت کے تکوینی دلائل ہیں، ان میں سے اونٹ ہے جسے صحرائی جہاز بھی کہا جاتا ہے،طویل قد وقامت کے باوجودایک بچہ بھی اس کی نکیل پکڑ کر جہاں چاہے لے جاتا ہے۔ اس کےصبرکایہ حال ہے دس دس دن تک پیاس برداشت کر لیتا ہے، اس کی غذا بہت سادہ ہوتی ہے ایسی جھاڑیوں سے پیٹ بھر لیتا جنہیں کوئی بھی چوپایہ کھانا گوارا نہیں کرتا۔ ان دلائل میں بلند و بالا آسمان بھی ہے جو کسی ستون کے بغیر کھڑا ہے، زمین ہے جسے یوں بچھایا گیا ہے کہ اس پر چلنا بھی آسان اور کھیتی باڑی بھی آسان ۔ پہاڑ میں جو زمین کو زلزلوں کی زد میں آنے سے بچاتے ہیں۔ منکرین تو حید کو ان دلائل کی طرف متوجہ کرنے کے بعد اللہ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا ہے کہ آپ کے ذمہ صرف نصیحت کر دینا ہے، آپ اپنی ذمہ داری ادا کر دیجئے پھر ان کا معاملہ اور حساب ہم پر چھوڑ دیجئے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں