ٹرانس جینڈر ایکٹ کی شرعی حیثیت 1

عبادات

عبادات

عبادت کے معنی

عبادت کے لفظی اور اصطلاحی معنوں کو سمجھ لینا ضروری ہے۔ یہ تو آپ جانتے ہیں کہ عبادت کا ترجمہ عام طور پر بندگی“ کیا جاتا ہے۔ عربی میں “عبد”‘ اور فارسی میں بندہ زرخرید غلام کو کہتے ہیں (جن کا پہلے زمانے میں عام رواج تھا)۔ اس لحاظ سے عبادت یا بندگی کا مطلب ہوا غلام ہوناء غلامی قبول کرنا یعنی مالک کے ہر حکم کی دل و جان سے تعمیل کرنا۔ ہر کام اپنے آقا و مالک کی خوشنودی کے لیے کرنا۔ اسی سے عبادت میں پوجا اور پرستش کے معنی پیدا ہوتے ہیںء اس سے عبادت کے اصطلاحی معنی نکلتے ہیں یعنی ایک خاص مقررہ کیفیت او ربیت کے ساتھ اپنے خلوص اور عاجزی کا اظہار کرنا جس کے مختلف طریقے ہر مذہب وملت میں رائج ہیں۔

آپ کو غلامی کے تصور سے عبادت کے معنوں کا تعلق شاید عجیب لگا ہو۔ غلامی تو سیاسی بھی بُری ہوتی ہے اور معاشرتی بھی ۔ کیا اسلام کا مطلب ہے “آزادی’ کھو دینا اور غلامی اختیار کر لینا؟ جی ہاں ! مگر کس سے آزادی اور کس کی غلامی؟ یہ بھی تو سوچیے ۔ دنیا میں مطلق آزادی نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ یہاں ہر شخص کو چھڑی گھمانے کی آزادی اس حد پر ختم ہو جاتی ہے ء جہاں سے دوسرے کی ناک کی حد شروع ہوتی ہے۔ کیا کسی بھی انسانی معاشرے میں (اور آپ جانتے ہیں کہ انسان ہی وہ ” جانور ہے جو معاشرے کے بغیر نہیں رہ سکتا) ہر آدمی کو یہ آزادی دی جا سکتی ہے کہ وہ جو چاہے کرے. تو بھٹی ! آزادی کو محدود تو کرنا ہی پڑے گا اور مادر پدر آزادی کو تو آپ بھی برا ہی کہیں گے۔

لا إله إِلَا اللہ ) کا معنی آپ نے پڑھا اور سمجھا۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں یعنی ہم الہ کے سوا کسی اور کے بندے اور غلام نہیں ہیں۔ یہی وہ غلامی ہے جو انسان کو باقی ساری غلامیوں“ سے نجات دلاتی ہے۔ ورنہ وہ آدمی قدم قدم پر ء جگہ جگہ پر قسم قسم کی غلامی میں گرفتار رہتا ہے۔ اسلام تو ابتداءہی سے انسانیت کو شرف اور حریت سے شناسا کرتا ہے۔ اللہ کی غلامی تو ظاہری غلامیوں سے ہی نہیں ء باطنی غلامیوں مثلا۔خواہشات تک کی غلامی سے آزاد کر دیتی ہے۔

عبادات کا عقیدے سے تعلق
آپ نے غور کیا کہ عبادات کے معنوں میں ‘عمل'”‘ اور “‘کام’ کا مفہوم موجود ہے۔ آپ نے پہلے یونٹ میں دین اسلام کے بنیادی أُصول اور عقائد کا مطالعہ کیا۔ یہ عقیدہ یا ایمان خود بِخود آدمی سے عمل بلکہ عقائد کے مطابق عمل کا تقاضا کرتا ہے۔ حق اور سچ میں یہ تاثیر ہۓ کہ جب وہ دل و دماغ میں اترتا ہے ٹو فورا عمل میں اس کا اثر ظاہر ہوتا ہے۔ اگر کوئی زبان سے حق قبول کرنے یا ایمان لانے کا اقرار کرے تو اس کے قول کی صداقت کا بھر ہر ہے کہ اس ”حق”یا ” ایمان” کے عملی مطالبے اور تقاضے پورے کرنے پر آمادہ بھی 120/306 کر عبادت نہیں تو عقیدے کا اقرار مشکوک ہے۔

اسلامی عبادات کی اہمیت
اسی لیے اسلام میں ایمان یا عقیدے کی درستی کے بعد سب سے پہلے عبادات پر زور دیا گیا ہے ۔ عبادات اللہ کے ساتھ براہ راست رابط اور تعلق کی ایک عملی صورت ہونے کا باعث ء بذات خود مقصد اور نصب العین بھی ہیں اور اسلام کے باقی احکام و قوانین پر عمل کے لیے آمادہ کرنے اور ان احکام کی روح کو سمجھنے کے لیے تربیت کا ایک ذریعہ بھی ہیں۔

قرن اول کے مسلمانوں کو ان عقائد اور عبادات نے ہی بلندیوں پر پہنچا دیا تھا۔ اللہ پر ایمان اور اس کے ساتھ رابط ( بذریعہ عبادت ) نے تمام مشکلات کو ان کی نظر میں بیچ کر دیا۔ بڑی سے بڑی قربانی دینا ان کے لیے آسان ہو گیا اور وہ ایمان اور عبادت کی روح سے آشنا ہو گئے۔ ان کی زندگیاں ء ان کے عقائد اور عبادات کے نتائج کی منہ بولتی تصویر میں تھیں۔ وہ نہ دُنیا سے لاتعلق تھے نہ آخرت سے غافل ء وہ عبادات کے احکامء ان کی ظاہری شکل وصورت ؛ ان کی کیفیت اور ہیئت سے بھی واقف تھے اور عبادات کے معنی؛ مقصد اور ان کی روح اور حقیقت سے بھی۔

پا درکھیے ! عبادات کا ظاہر بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا ان کا باطن اہم ہے۔

عبادات اور عبادت کا مفہومعبادات

: آئیے اب ہم اسلام کی بنیادی عبادات پر قرآن وسنت کی روشنی میں نظر ڈالیں۔ وہ عبادات یہ ہیں

نماز
زكوة
روزه
حج
اور ہاں یا درکھیے ہم نے انہیں ”بنیادی عبادات اس لیے کہا ہے کہ یوں تو اسلام کے ہر حکم کی تعمیل عبادت ہے چاہے اس کا تعلق اللہ سے ء ہو یا اس کے بندوں سے ۔ بلکہ مکمل اسلامی زندگی بسر کرنے والے آدمی کا ہر کام حتی کھ خرید و فروخت ‏ اٹھنا ء بیٹھناء کھانا پیناء لکھنا پڑھنا سب ہی عبادات ہوتا ہے۔ مگر مکمل اسلامی زندگی کی بنیاد بلکہ عملی بنیاد تو یہ عبادات ہی ہیں۔ جب تک عمارت کی بنیاد ہی نہ رکھی جائے ؛ اوپر کون سے محل تعمیر ہوں گے؟ تمام اسلامی مذاہب کے نزدیک ان چار عبادات میں کسی ایک کا انکار صریح کفر ہے اور ترک ( چھوڑ دینا عمل نہ کرنا ) بھی کفر کے بعد سب سے بڑا گناہ اور جرم ہے۔ ان میں کسی کا ادنی اختلاف بھی نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں