
مبیع ثمن اور ان سے متعلق صحت بیع کی شرائط کا بیان
مبیع ثمن اور ان سے متعلق صحت بیع کی شرائط کا بیان
( ۲۳ ) بیچ منعقد ہونے کے لئے دونوں عوض کا مال ہونا شرط ہے۔ پس جو چیز مال نہ ہوگی اس کی بیع منعقد نہ ہوگی، بلکہ وہ بیع باطل ہے۔
مال: ہر وہ چیز ( عین ) اور جائز منفعت مؤبدہ ہیں جو لوگوں کے درمیان مادی قیمت رکھتی ہو .
(۴۸) انعقاد بیع کے لیے شرط ہے کہ بائع مبیع سپر دکرنے پر قادر ہو۔ لہذا بائع عقد کے وقت جو چیز سپرد کرنے پر قادر نہ ہو، اس چیز کی بیع باطل ہے۔ مثلاً ایسا گمشدہ جانور بیچنا جس کی جائے وجود کا کوئی علم نہیں ہے۔
(۴۹) بیع کی صحت کے لئے شرط ہے کہ مبیع اور ثمن ہر دو معلوم ہو ۔ پس اگر مبیع میں کوئی جہالت ہو، چاہے جنس میں ہو یا مقدار میں ، تو بیع فاسد ہوگی ، بشرطیکہ یہ جہالت مفضی الی النزاع ہو.
. اگر بیع کی اکائیاں غیر متفاوت ہوں تو عدم تعیین مفسد بیع نہیں ۔ جیسے گندم کے ڈھیر سے دس کیلو گندم کی بیچ۔ اس صورت میں مشتری کو ڈھیر سے دس کیلو کی تعیین کا اختیار ہوگا۔
(۵۳) بیع کی صحت کے لیے شرط ہے کہ مبیع بائع کی ملک ہوں اور مبیع پر بائع کا حقیقی یا حکمی قبضہ ہو۔ پس اگر کسی شخص نے کوئی چیز خریدی اور اس پر قبضہ کرنے سے پہلے کسی دوسرے کو بیچ دی تو یہ بیع فاسد ہے۔ قبضہ حقیقی یہ ہے کہ مبیع حسی اعتبار سے بائع کے قبضہ (ہاتھ ) میں ہو۔ اور قبضہ حکمی سے مراد تخلیہ ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ بائع کسی رکاوٹ کے بغیر جب چاہے، اس پر حسی قبضہ کرنے کی قدرت رکھتا ہو۔ تخلیہ تمام مبیعات میں قبضہ کے قائم مقام ہے، خواہ وہ چیز مکیلی ہو، ہموزونی ہو، عددی ہو یا زمین ہو۔ سوائے بیچ صرف، کہ اس میں تخلیہ قبضہ کے قائم مقام نہیں، بلکہ حسی قبضہ ضروری ہے۔
(۵۵) اگر بیع کا شمن نقد ہے تو بیع کی صحت کے لیے یہ شرط نہیں کہ یہ ثمن بوقت عقد مشتری کی ملکیت ہو، اس لیے کہ ثمن مشتری کے ذمہ پر واجب ہوتا ہے، پس یہ جائز ہے کہ وہ ادائیگی کے وقت مالک بن جائے ، خواہ بیع نقد ہو یا ادھارالبتہ ثمن کی جہالت مفسد بیع ہے۔ لیکن دونوں فریق عقد میں ثمن کی تعین کے کسی با ضابطہ معیار پر متفق ہو جائے جیسے مارکیٹ کی قیمت، پھر ادا ئیگی کے وقت اس کی معرفت می جہالت پیش آجائے تو مفسد عقد نہیں .
(۲۰) معدنی یا کاغذی ثمن عقود صحیحہ میں متعین کرنے سے متعین نہ ہوں گے ، لہذا مشتری نے عقد کے وقت کسی ثمن کی طرف اشارہ کیا ہو اس کے باوجود بھی اس کے لئے جائز ہے کہ دوسراثمن ادا کرے۔ اسی طرح عقود فاسدہ میں بھی اشارہ کرنے سے ثمن متعین نہ ہوگا۔ البته امانات اور عقود باطلہ میں اشارہ کرنے سے یہ اثمان متعین ہو جائیں گے۔