سورۃ المزمل

سورۃ المزمل کا خلاصہ

سورۃ المزمل کا خلاصہ

سورہ مزمل مکی ہے، اس میں ۲۰ آیات اور ۲ رکوع ہیں ۔ اس سورت میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کا بیان ہے، آپ کا تقبل ( خالص اللہ کی طرف متوجہ ہو جانا ) آپ کی عبادت ، اطاعت، آپ کا قیام و تلاوت ، آپ کا جہاد و مجاہدہ ، خود سورت کا نام اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ اس سورت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کا بیان ہے۔ مزمل کا معنی ہے ” کپڑے میں لپیٹنے والا جب ان آیات کا نزول ہوا تو آپ چادر اوڑھ کر لیٹے ہوئے تھے، اللہ نے محبت اور پیار کے انداز میں خطاب کرتے ہوئے فرمایا : اے کپڑے میں لیٹنے والے آپ دن کو دین کی دعوت دیتے تھے، رات کو نماز میں طویل قیام فرماتے تھے اور اس میں قرآن کی تلاوت فرماتے تھے، بعض اوقات پوری رات کھڑے رہتے جس سے قدم مبارک میں ورم آجاتا ۔ اللہ نے آپ کو اختیار دیا کہ آپ چاہیں تو آدھی رات قیام کریں یا آدھی سے کم یاکچھ زیادہ۔ راتوں کا یہ قیام روحانی تربیت میں بڑا موثر ثابت ہوتا ہے، اس لیے قیام اللیل کا حکم دینےکے بعد فرمایا گیا: یقینا ہم تجھ پر عنقریب بہت بھاری بات نازل کریں گے ۔ بھاری بات سے مراد قرآن عظیم ہے، جس کی ایک خاص ہیبت اور جلال ہے، اس کا تحمل وہی کر سکتا ہے جس کا نفس علم و عرفان کے نور سے روشن ہو چکا ہو اور باطن کی روشنی میں قیام اللیل کو خاص دخل حاصل ہے۔ اگلی آیات میں رسول کریم علیہ السلام کو ان ایذاؤں پر صبر کرنے کا حکم دیا گیا ہے جو دین کی دعوت کے سلسلے میں مشرکین کی طرف سے آپ کو دی جاتی تھیں ۔ آپ کو ستانے میں ان کے ہاتھ بھی استعمال ہوتے تھے اور زبانیں بھی استعمال ہوتی تھیں۔ اس کے بعد یہ سورت آپ کے مکذبین کو ڈرانے کے لیے فرعون کا قصہ ذکر کرتی ہے، جسےاللہ تعالی نے اس کی کفر و سرکشی کی وجہ سے سخت و بال میں پکڑا۔ سورت کے اختتام پر اللہ نے اپنے رسول اور مومنین پر آسانی کا اعلان فرمایا ہے، ایک تخفیف اس اعتبار سے ہے کہ نصف رات یا ثلث یا دو ثلث کا قیام ضروری نہیں بلکہ جتنا ممکن ہو قیام اللیل کر لیا جائے ، دوسری سهولت اس اعتبار سے ہے کہ اب مومنین پر تہجد فرض نہیں رہی ، اس کے حکم کو استحبات میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں