اسلام کا مزاج اور نمایاں خصوصیات

اسلام کا مزاج اور نمایاں خصوصیات

اسلام کا مزاج اور نمایاں خصوصیات

اسلام کا ایک خاص مزاج اور اس کی نمایاں خصوصیات ہیں جن سے واقفیت ہمارے لئے دین سے پورا فائدہ اٹھانے کے لئے انتہائی ضروری ہے۔ یہ دین ہم تک دنیا وی دانش وروں اور فلسفیوں کے ذریعہ نہیں پہونچا ہے، بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کا اتارا ہوا ہے جو ہم تک ایسے نبیوں کے ذریعہ پہونچا ہے جن کے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی آتی تھی ، اور جو اللہ کے آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغام کی شکل میں مکمل ہو چکا ہے۔ ضروری ہے کہ ہم اس اسلام کے مزاج اور خصوصیات کو صحیح طور پر سمجھنے کی کوشش کریں تا کہ ہم اس پر صیح طریقے سے عمل کر سکیں ۔ نیچے اسلام کا امتیازی مزاج اور خصوصیات کا ذکر کیا جاتا ہے۔

اسلام دین کامل

اسلام کی ایک خصوصیت اس کی کا ملیت (یعنی یہ کہ دین اب مکمل ہو چکا ہے ) اور اس کا دوام (یعنی یہ اپنے آغاز سے لے کر قیامت تک صحیح شکل میں موجود رہے گا) ہے۔ اللہ تعالی کی طرف سے یہ اعلان کر دیا گیا ہے کہ عقیدہ اور شریعت اور دنیا میں جن چیزوں پر سعادت اور آخرت میں نجات کا دارو مدار ہے، ان کی مکمل تعلیم دی جا چکی ۔ اور اب یہ دین اپنے کمال اور پوری نافعیت کے ساتھ ساری انسانی ضرورتوں اور تقاضوں کو پورا کرنے اور ہمیشہ باقی رہنے کی صلاحیت کی آخری منزل پر پہونچ چکا ہے، اور قرآن میں صاف صاف یہ اعلان کر دیا گیا ہے:

اليَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلامَ دِيناً (المائده (۳)

“آج ہم نے تمہارے لئے تمہارا دین کام کر دیا اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کر دیں اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا۔”
یہ اس بات کا اعلان ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم ” خاتم النبيين ہیں اور اسلام آپ کا پیش کر دہ آخری مذہب ہے اس واضح اعلان کے بعد انسانیت اس خطرے سے محفوظ ہو گئی کہ اب کوئی شخص نبی ہونے کا دعویٰ کرے یا کوئی مصلح نئی شریعت پیش کرے۔

اسلام کی حفاظت اور بقا کا انتظام

اسلام کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ وہ اپنی ( صحیح شکل )، اصل حقیقت اور تر و تازگی کے ساتھ باقی ہے ۔ اس کی کتاب ( قرآن ) محفوظ اور ہر زمانے میں آسانی سے سمجھ میں آنے والی ہے۔ اس کی ماننے والی امت ( مسلمان ) عام گمراہی اور جہالت اور اجتماعی طور پر دین سے بھٹک جانے سے محفوظ ہے جس میں دوسرے مذاہب اپنی تاریخ کے کسی دور میں، اور مسیحیت کے ماننے والے بالکل شروع ہی میں مبتلا ہو گئے تھے۔ اسلام کے اصل ماخذ قرآن کریم کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالیٰ نے لیا ہے اور اس کی مکمل حفاظت اس طرح کی جارہی ہے کہ اسکے الفاظ اور قرآت (یعنی پڑھنے کے طریقے) کے ساتھ ساتھ ان کے معانی و مفہوم تشریح ، اس کی تعلیمات کی عملی شکل اور زندگی میں اس کے برتنے کا طریقہ یہ سب اللہ کی حفاظت کے دائرے میں ہیں۔ قرآن کی مکمل حفاظت کا یہی مفہوم ہے کہ اسکے الفاظ کے ساتھ ان کے معانی و پیغام ، اور ان پر عمل کرنے کی صحیح شکلیں بھی ہمیشہ کے لئے محفوظ ہوں۔

اسلام پر عمل کا نبوی نمونہ

چونکہ اسلام ایک زندہ اور عملی ) دین ہے، (نزا فلسفہ نہیں ) ، اسلئے اس کو ( صحیح طور پر سمجھنے کے ساتھ ساتھ اس کے مطابق اپنی زندگی ڈھالنے کے لئے ) ایک مناسب ماحول اور فضا ( اور عملی ڈھانچہ اور نمونہ ) کی ضرورت ہے ( تا کہ وہ ہر شخص کے لئے ہر زمانے میں اور زندگی کے ہر موڑ پر فکری راہنمائی کے ساتھ ساتھ عملی نمونہ بھی مہیا کر سکے ) جو عقیدہ و عملی سیرت و اخلاق ، جذبات و احساسات اور ذوق و شوق سب کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہو۔ دین کے لئے یہ سازگار ماحول وفضا ( اور عملی نمونہ ) رسول اللہ صلی ان کے ارشادات و ہدایات ، مبارک طریقہ حیات اور سنتیں مہیا کرتی ہیں۔ یہ ماحول وفضا ( اور عملی ڈھانچہ اور نمونہ ) جو زندگی کے ہر گوشے کا احاطہ کرتا ہے ، حدیث نبوی کی شکل میں مسلمانوں کو میسر بھی ہے اور وہ پوری طرح محفوظ بھی ہے۔ اس کی بدولت حیاۃ طیبہ ( مثالی پاکیزہ زندگی ) کا عملی نمونہ امت مسلمہ کے سامنے ہے۔ سنت و احادیث کے مجموعے ہی ہمیشہ امت مسلمہ میں صحیح اسلامی فکر کا سر چشمہ رہے۔ انہیں کی روشنی میں علماء کرام صحیح اور غلط اور سنت و بدعت میں فرق کرنے کے قابل ہوئے اور انہیں کی مدد سے اس امت میں اصلاح کا کام سر انجام دیا جا سکا۔ جب بھی حدیث وسنت سے تعلق و واقفیت میں کمی آئی ، مسلم معاشرہ بدعات، جاہلی رسم و رواج اور غیر اسلامی اثرات کا شکار ہو گیا۔ یہ ہے دین کا وہ خاص مزاج ، امتیازی صفات اور نمایاں خط و خال جو اسے دوسرے مذاہب اور فلسفوں سے ممتاز کرتا ہے۔ اس کے ذریعہ ہم ہر دور میں دین کی سیدھی راہ پر قائم بھی رہ سکتے ہیں اور اس کی خدمت و حفاظت کی سعادت و توفیق بھی حاصل کر سکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں