اسلام میں صحت کی اہمیت

اسلام میں صحت کی اہمیت

اسلام میں صحت کی اہمیت

جسمانی صحت اللہ تعالی کی بڑی نعمت ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں زندگی کے دیگر شعبوں کی طرح جسمانی صحت کے شعبہ میں بھی بہترین قسم کی رہنمائی موجود ہے، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا

: الْمُؤْمِنُ الْقَوِيُّ، خَيْرٌ وَأَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنَ الْمُؤْمِنِ الضَّعِيف، وَفِي كُلِّ خَيْرٌ . (صحيح مسلم، الرقم : ٢٦٦٤)

ترجمہ: اللہ تعالی کے نزدیک طاقتور مؤمن ؛ کمزور مؤمن کے مقابلے میں بہتر اور زیادہ محبوب ہے، جبکہ خیر دونوں میں (موجود) ہے۔ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر ایسی سرگرمی کی نہ صرف یہ کہ اجازت بلکہ ترغیب دی ہے جو ایک طرف انسانی صحت کو مضبوط سے مضبوط بناتی ہے تو دوسری طرف دین کی بقاء اور سر بلندی و بقا کا سبب ہے، مثلا: تیراندازی و نشانہ بازی و نیزہ بازی، گھڑ سوای، تیرا کی وغیرہ، ان سب امور سے متعلق کتب احادیث میں جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک ارشادات موجود ہیں ، مثلا : حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جناب رسول الله علیه السلام نے فرمایا:

“أرمُوا وَارْكَبُوا، وَلَانُ تَرْمُوا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ ترْكَبُوا، وَقَالَ: “كُلُّ شَيْءٍ يَلْهُو بِهِ الرَّجُلُ بَاطِلُ إِلَّا رَمْيَ الرَّجُلِ بِقَوْسِهِ وَتَأْدِيبَهُ فَرَسَهُ، وَمُلَاعَبَتَهُ أَهْلَهَ، فَإِنَّهُنَّ مِنَ الْحَقِّ وَقَال ” مَنْ تَرَكَ الرَّمْيَ بَعْدَ مَا عَلِمَهُ، فَقَدْ كَفَرَ الَّذِي عَلَّمه

ترجمہ: تیراندازی کرو، سواری کرو، اور میرے نزدیک تیراندازی محبوب ہے سواری کرنے سے ، اور فرمایا: ” اور ہر کھیل جو آدمی کھیلتا ہے وہ باطل ہے سوائے اپنی کمان سے تیر اندازی کرنے ، اور گھوڑے کی تربیت کرنے ، اور اپنی بیوی کے ساتھ کھیلنے کے ، یہ تین کھیل حق ہیں ۔ اور فرمایا: ” جس نے سیکھنے کے بعد تیراندازی چھوڑ دی اس نے ناشکری کی اس کی جس نے اسے سکھایا ۔ السنن للدارمي، الرقم : [ ٢٤٤٩]

اس حدیث سے تیر اندازی کی اور گھوڑ سواری کی فضیلت ثابت ہوئی، موجودہ دور میں تیر کے بدلے بندوق و توپ اور ٹینک وغیرہ جدید آلات حرب کی ٹرینینگ اور مشق مراد ہوگی ، مذکورہ تین کھیل صحیح اور حق ہیں، یعنی : لغو اور بے کار و باطل نہیں ہیں، پہلے دونوں کھیلوں ؛ تیر اندازی و گھوڑے کی دیکھ بھال و تربیت میں آدمی جہاد کی تیاری میں مشغول ہوتا ہے، اور اور اخیر کے کھیل کی برکت سے اپنی بیوی سے الفت پیدا ہوتی ہے، اولاد کی امید ہوتی ہے جو انسان کی نسل قائم رکھنے اور بڑھانے کے لیے ضروری ہے۔ یعنی اس کھیل میں الفت محبت ، انسیت اور بیوی کے حق کی ادائیگی ہے. حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول الله علیه السلام نے ارشاد فرمایا:

نعمتان مغبون فِيهِمَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ الصّحة والفراغ. (سنن الترمذي، الرقم : ٢٣٠٤)

ترجمہ: دو نعمتیں ایسی ہیں جن میں اکثر لوگ دھوکے میں پڑے رہتے ہیں، (یعنی: لوگ ان نعمتوں کی قدر نہیں کرتے ہیں: ایک تندرستی اور دوسری فراغت ، ( بلکہ یوں ہی انہیں ضائع کر دیتے ہیں، جب کہ تندرستی کو بیماری سے پہلے اور فرصت کو مشغولیت سے پہلے غنیمت سمجھنا چاہیے ۔

ایک اور حدیث مبارکہ میں نصیحت فرمائی گئی کہ اپنے اندرا حساس اور شعور پیدا کر لو صحت کی قدر کرتے ہوئے آخرت کے لیے کچھ تو شہ جمع کر لو، حضرت عمرو بن میمون بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ نے ایک آدمی کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا:

اغْتَسِمُ خَمْسًا قَبْلَ خَمْسٍ شَبَابَكَ قَبْلَ هَرَمِكَ، وَصِحْتَكَ قَبْلَ سَقَمِكَ، وَغِناكَ قَبْلَ فَقُرِكَ، وَفَرَاغَكَ قَبْلَ شُغْلِكَ، وَحَيَانَكَ قَبْلَ مَوْتِكَ. مشكوة المصابيح، الرقم ١٥١٧

ترجمہ: پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت سمجھو [1] اپنی جوانی کو اپنے بڑھاپے سے پہلے، [2] اپنی صحت کو اپنے مرض سے پہلے ، [3] اپنے مال دار ہونے کو اپنی محتاجی سے پہلے، [4] اپنی فراغت کو اپنی مصروفیت سے پہلے [5] اور اپنی زندگی کو اپنی موت سے پہلے ۔

حضور اکرم صلی اللہ کے مذکورہ بالا ارشاد سے سے ہمیں یہ تعلیم ملتی ہے کہ جسم کو تندرست، طاقتور، صحت مند اور چست رکھنا اسلام میں پسند کیا گیا ہے اور سستی اور کا بلی کو نہ صرف نا پسند کیا گیا ہے، بلکہ اس سے پناہ مانگی گئی ہے۔

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی ، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا فرمایا کرتے تھے؛

اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْجُبْنِ، وَالْهَرَمِ، وَالْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ ” – ( صحيح مسلم، الرقم: ٢٧٠٤)

ترجمہ: اے اللہ ! میں عاجز ہونے ، سستی، بزدلی، بڑھاپے اور بخل سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور میں قبر کے عذاب اور زندگی اور موت کی آزمائشوں سے تیری پناہ میں آتا ہوں ۔
اللہ تعالی نے جو عظیم نعمت صحت کی دی ہوئی ہے، اس کی حفاظت کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی خوراک ، صفائی ستھرائی اور صحت مند جسم کے لیے ورزش اور متوازن آرام پہنچانے کی ترتیب بنائیں، صحت مند جسم کے لیے مناسب خوراک صحت مند جسم کے لیے مناسب خوراک ؛ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، متوازن خوراک اور معتدل غذا سے انسان کی صحت برقرار رہتی ہے، وہ مناسب طور پر نشو و نما پاتا ہے، اس بارے میں اگر قرآنی اصول کو سامنے رکھ لیا جائے تو وہ پوری طلب کا خلاصہ بن سکتا ہے.

: ﴿كُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا إِنَّهُ لا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ [الأعراف : (۳۱)

ترجمہ: اے آدم کے بیٹو اور بیٹیو! کھاؤ اور پیو، اور فضول خرچی مت کرو۔ یا د رکھو کہ اللہ فضول خرچ لوگوں کو پسند نہیں کرتا” ۔
کہ ضرورت کے وقت بقدر ضرورت ہی کھانا اور پینا صحت مند رہنے کا اصول ہے۔ صحت مند جسم کے لیے صفائی ستھرائی اور نفاست پسندی انتہائی ضروری ہے.

صحت مند جسم کے لیے ورزش کی اہمیت

خوراک کی افادیت اس کے ہضم ہونے کے ساتھ اور درست ہاضمے کے لیے محنت اور ورزش کی ضرورت ہے، اگر چہ اسلامی فرائض و واجبات ) صبح سویرے اٹھنے، وضو، غسل کرنے ، نماز پڑھنے ، روزہ رکھنے، حج اور جہاد کے لیے جانے ) کی بطریق احسن ادائیگی بذات خود ورزش کی ضرورت کو ایک حد تک پورا کر دیتی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اسلام بہترین قسم کے کھیل کود ، اور جسمانی و ورزشوں کا درس بھی دیتا ہے جو من وجہ انسانی صحت کے لیے نہایے مفید ہیں اور من وجہ اسلام کی سربلندی
کی خاطر تن ، من اور دھن نچھاور کر دینے کا بھی ذریعہ ہیں۔

انسانی صحت کے لیے بھر پور نیند اور آرام کی ضرورت

نیند بھی حفظان صحت کے لیے ضروری ہے، ایک صحت مند انسان کے لیے دن رات میں کم از کم چھ گھنٹے کی نیند ضروری ہوتی ہے جو ان کا بتایا ہوا نیند کا طریقہ بالکل فطری ہے اور حفظان صحت کے لیے اس سے بہتر طریقہ اور کوئی نہیں ہو سکتا کہ جلد سویا جائے، باوضو سویا جائے صبح جلد اٹھنے کی فکر کی جائے ، دو پہر میں قیلولہ کیا جائے وغیرہ۔
اس تعلیمات پر عمل کے ذریعے اچھی زندگی گزاری جا سکتی ہے.

اپنا تبصرہ بھیجیں