نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بنیادی حقوق
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بنیادی حقوق
اللہ تعالیٰ کی اربوں کھربوں رحمتیں نازل ہوں اُس ذات پر جن کے سبب سے انسانیت کو وجو د ملا، جن کے صدقے انبیاء کرام علیہم السلام کو نبوت ملی، جن کے طفیل ہدایت ملی، جن کی بدولت نجات ملے گی اور نسانیت کو اب تک جو کچھ خیر ملی ہے اور جو کچھ آئندہ ملے گی وہ سب آپ کے دم قدم سے ہے۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بہت سارے حقوق ہیں۔
جن میں چند ایک درج ذیل ہیں۔
نمبر 1: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا
امت پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا پہلا حق یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے۔
قُلْ يَأَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُوْلُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَوتِ وَالْأَرْضِ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ يُحْيِ وَيُمِيْتُ فَامِنُوا بِاللَّهِ وَ رَسُوْلِهِ النَّبِيِّ الْأُمِّی الَّذِي يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَ كَلِمَتِهِ وَ اتَّبِعُوْهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ سورة الأعراف،رقم الآية: 158
ترجمہ: (اے میرے محبوب ) آپ یہ بات فرما دیں کہ (دنیا جہان میں بسنے والے) لوگو ! میں تم سب کی طرف اُس اللہ کا بھیجا ہوا (رسول) ہوں جس کی بادشاہی تمام آسمانوں اور زمین میں قائم ہے۔ اُس ذات کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہی زندگی عطا کرتا ہے اور وہی موت دیتا ہے اس لیے تم (ایسے) اللہ پر ایمان لاؤ اور اس کے (ایسے) نبی اُمّی پر (بھی) جو کہ (خود) اللہ پر اور ان احکام پر ( دل و جان سے ) ایمان رکھتا ہے اور اس (نبی) کا اتباع کرو تاکہ تم سیدھی راہ پر آجاؤ۔
إِنَّا اَرْسَلْنَكَ شَاهِدًا وَ مُبَشِّرًا وَنَذِيرًا لَّا لِتُؤْمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ سورة الفتح، رقم الآية : 98
ترجمہ: یقینا ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم ) کو ( ایمانیات وغیرہ پر سچی گواہی دینے والاء ( اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملنے والے انعامات کی ) خوشخبریاں دینے والا اور اللہ تعالیٰ کی جانب سے آنے والے عذاب و ناراضگی سے) ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔ یہ اس لیے کیا تا کہ تم لوگ اللہ اور اس کے رسول (حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم) پر ایمان لاؤ۔ اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہ لائے ایسے شخص کے لیے اللہ تعالیٰ کا اعلان ہے۔
وَ مَنْ لَّمْ يُؤْمِن بِاللَّهِ وَرَسُوْلِهِ فَإِنَّا أَعْتَدْنَا لِلْكَفِرِيْنَ سَعِيرًا سورة الفتح رقم :13
ترجمہ: اور جو ( بد بخت) شخص اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم ) پر ایمان نہیں لائے گا تو ( ایسے ) کافروں کے لیے ہم نے دوزخ ( کی دہکنے والی آگ) تیار کر رکھی ھے۔ امت پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دوسرا حق یہ ہے کہ
2: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کے بارے میں بشر ہونے کا عقیدہ رکھے۔
قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ يُوحَى إِلَى أَنَّمَا إِلَهُكُمْ إِلهُ وَاحِدٌ ۚ فَمَنْ کان یرجُوا لِقَاءَ رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَ لَا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّةٍ احدا.( سورة الكهف، رقم الآية : 110)
ترجمہ: (اے میرے محبوب پیغمبر !) آپ یہ بات فرما دیں کہ میں (ذات کے اعتبار سے تمہاری ہی جنس سے تعلق رکھنے والا) بشر (انسان / آدمی) ہوں (لیکن اس بشریت کے باوجود مجھے جو مقام و مرتبہ دیا گیا ہے وہ عام بشر کے برابر نہیں بلکہ سب سے بڑھ کر ہے وہ اس طرح کہ ) میری طرف (اللہ کی جانب سے ) وحی نازل ہوتی ہے (جس میں بطور خاص یہ بات بھی موجود ہے) کہ (لوگو) تمہارا معبود صرف ایک ہی معبود ہے۔ تو ( تم میں سے) جو شخص اپنے رب سے ملاقات کی ( تمنا اور) آرزو رکھتا ہو اُسے چاہیے کہ وہ نیک اعمال کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو بھی شریک نہ ٹھہرائے۔
نمبر 3: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوسید البشر مانا
امت پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تیسر احق یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے محض بشر ہونے کا نہیں بلکہ سید البشر ہونے کا عقیدہ رکھے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةً رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَنَا سَيْدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَوَّلُ مَنْ يَنْشَقُ عَنْهُ الْقَبْرُ وَأَوَّلُ شافع وأول مشفع. صحیح مسلم، رقم الحديث: 4223
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں قیامت کے دن تمام اولاد آدم کا سردار ہوں گا، میں وہ پہلا انسان ہوں گا جس کی قبر کھلے گی، سب سے پہلے سفارش کرنے والا میں ہی ہوں گا اور میں ہی وہ پہلا انسان ہوں گا جس کی سفارش کو قبول کیا جائے گا۔
نمبر 4: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نور ہدایت ماننا
امت پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چوتھا حق یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ذات کے اعتبار سے بشر مانتے ہوئے وصف کے اعتبار سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نور ہدایت ہونے کا عقیدہ رکھے۔ اوصاف کے اعتبار سے آپ نور ہیں بلکہ نور علی نور ہیں۔ منبع نور ہیں، مرکز نور ہیں۔ آپ کی وجہ سے کفر کی تاریکیاں، ظلم کے اندھیرے، ناانصافی کی ظلمتیں کافور ہو ئیں ۔ آپ کے نور ہدایت سے اسلامی عقائد ، اعمال، معاملات، اخلاقیات اور معاشرت روشن ہوئیں۔ اس اعتبار سے آپ یقینا نور ہیں۔
نمبر 5 : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی الا نبیاء ماننا
امت پر نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا پانچواں حق یہ ہے کہ آپ صلی اللہ م کو محض نبی ہی نہیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی الانبیاء ہونے کا عقیدہ رکھے۔ 7/22
وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيْثَاقَ النَّبِيِّينَ لَمَا أَتَيْتُكُمْ مِنْ كِتَبٍ وَ حِكْمَةٍ ثُمَّ جَاءَكُمْ رَسُوْلُ مُّصَدِّقُ لِمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهِ وَ لَتَنْصُرُنَّهُ ۖ قَالَ اقْرَرْتُمْ وَاَخَذْتُمْ عَلَى ذَلِكُمْ اِصْرِى قَالُوا أَقْرَرْنَا قَالَ فَاشْهَدُوْا وَ أَنَا مَعَكُمْ مِنَ الشُّهِدِيْنَ. سورة ال عمران، رقم الآية : 81
ترجمہ: اور جب اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام علیہم السلام سے اس بات کا عہد لیا کہ اگر میں تم کو کتاب و حکمت عطا کروں پھر تمہارے پاس ایک رسول آئے جو اس کتاب کی تصدیق کرے جو تمہارے پاس ہے تو تم اس پر ضرور ایمان لانا اور ضرور اس کی مدد کرنا اللہ نے ان انبیاء کرام سے فرمایا کیا تم اس بات کا اقرار کرتے ہو ؟ اور میری طرف سے سونپی جانے والے ذمہ داری قبول کرتے ہو ؟ اُن سب نے کہا : ہم اقرار کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تم ایک دوسرے کے اقرار کے گواہ بن جاؤ اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہی میں شامل ہو جاتا ہوں۔
ترجمہ : حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل کتاب سے کسی طرح کے (مسائل) نہ پوچھو وہ خود گمراہ ہیں تمہیں سیدھی بات کیسے بتائیں گے ؟ ہو سکتا ہے کہ تم کسی غلط بات کو سچا مان بیٹھو اور حق بات کو جھٹلا بیٹھو ۔ اگر حضرت موسیٰ علیہ السلام (اس دنیا میں) موجود ہوتے تو ان کے لیے بھی میری اتباع کے علاوہ کوئی اور راستہ نہ ہوتا۔ فائدہ: اہل اسلام کا عقیدہ ہے کہ حضرت عیسی بن مریم علیہ السلام قیامت کے قریب آسمان سے نازل ہوں گے اور باوجود خود نبی ہونے کے ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت پر عمل کریں گے۔
نمبر 6: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو افضل الانبیاء ماننا
امت پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چھٹا حق یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ ے افضل الا نبیاء ہونے کا عقیدہ رکھے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةً رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فُضِّلْتُ عَلَى الْأَنْبِيَاءِ بِسِتْ: أُعْطِيتُ جَوَامِعَ الْكَلِمِ وَ نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ وَأُحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ وَ جُعِلَتْ لِي الْأَرْضُ طَهُورًا وَ مَسْجِدًا وَأُرْسِلْتُ إِلَى الْخَلْقِ كَافَّةً وَخُتِمَ بِي النَّبِيُّونَ.صحیح مسلم، رقم الحديث : 522
ترجمہ : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے چھ چیزیں عطا کر کے مجھے باقی انبیاء کرام علیہم السلام پر فضیلت دی ہے:
اللہ نے مجھے جوامع الکلم ( ایسے الفاظ جن کی مقدار کم اور معنویت بہت زیادہ ہو) دیے۔اوررعب عطا فرما کے میری مدد کی ہے۔مال غنیمت کو میرے لیے حلال کیا ہے۔
پوری زمین کو میرے لیے طھور (پاک کرنے کا ذریعہ ) بنادیا ہے۔
پوری زمین کو میرے لیے سجدہ گاہ بنا دیا ہے۔
مجھے پوری مخلوق کا نبی بنا دیا ہے۔
| عَنْ جِبْرِيلَ قَالَ : قَلَّبْتُ مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا فَلَمْ أَجِدُ رَجُلًا أَفْضَلَ مِنْ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ أَرَبَيْتًا أَفَضَلَ مِنْ بَيْتِ بَنِي هَاشِمٍ المعجم الاوسط للطبرانی، رقم الحدیث : 6285
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مجھ سے جبریل امین نے کہا: میں نے تمام روئے زمین کو دیکھا ہے ، میں نے سب سے زیادہ فضیلت والا آپ ہی کو دیکھا ہے اور گھرانوں میں سب سے اچھا گھرانہ بنی ہاشم کا پایا ہے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: خِيَارُ وَلَدِ آدَمَ خَمْسَةٌ : نُوحٌ وَإِبْرَاهِيمُ وَعِيسَى وَمُوسَى وَمُحَمّد صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَخَيْرُهُمْ مُحمدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِمْ أَجْمَعِينَ وَسَلَّمَ. مسند بزار ، رقم الحدیث : 9737
ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ پانچ نبی ایسے ہیں جو تمام انبیاء علیہم السلام کے سردار ہیں وہ یہ ہیں: حضرت نوح، حضرت ابراہیم ، حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ اور حضرت محمد علیہم الصلوۃ والسلام۔ اور ان سب کے سردار حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
نمبر 7: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو امام الانبیاء ماننا
امت پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتواں حق یہ ہے کہ آپ صلی اللہ م کے امام الانبیاء ہونے کا عقیدہ رکھے۔
عَنْ أَبِي بْنِ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ كُنْتُ إِمَامَ النَّبِيَّيْنِ، وَخَطِيبَهُمْ، وَصَاحِبَ شفاعتهم غيرفخر. جامع الترمذی، رقم الحديث: 3546
ترجمہ : حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں قیامت والے دن میں تمام انبیاء کرام علیہم السلام) کا امام، ان کا ترجمان اور شفیع ہوں گا اور میں اسے اپنا ذاتی کمال سمجھنے کے بجائے محض اللہ کا کرم سمجھتا ہوں۔ فائدہ معراج والی رات آپ نے تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی امامت کرائی جس کی وجہ سے آپ عالم دنیا میں امام الانبیاء کہلائے اور آخرت میں بھی آپ انبیاء کرام علیہم السلام کے حق میں امامت کے درجے پر فائز ہوں گے.
۔ نمبر 8: نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کو خاتم الانبیاء ماننا
امت پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا آٹھواں حق یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاتم الانبیاء ہونے کا عقیدہ رکھے۔
مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِكُمْ وَ لَكِنْ رَّسُوْلَ اللهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا لَّ. سورة الاحزاب ، رقم الآية: 40
ترجمہ: (حضرت) محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) تمہارے مردوں میں سے کسی کے والد نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سلسلہ نبوت کو ختم کرنے والے ہیں اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو اچھی طرح جانتے ہیں۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم قَالَ إِنْ مَثْلِي وَمَثَلَ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِي كَمَثَلِ رَجُلٍ بَلَى بَيْتَاً
فَأَحْسَنَهُ وَأَجْمَلَهُ إِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ مِنْ زَاوِيَةٍ فَجَعَلَ النَّاسُ يَطُوفُونَ بِهِ وَيَتَعَجَّبُونَ لَهُ وَيَقُولُونَ هَلَّا وُضِعَتَ هَذِهِ اللَّبِنَةُ قَالَ فَانَا اللَّبِنَةُ وَانا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ. صحیح البخاری، رقم الحدیث: 3535
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے ہوئے سنا: میر کی اور مجھ سے پہلے انبیاء علیہم السلام کی مثال ایسے ہے جیسے ایک شخص نے بہت ہی خوبصورت مکان بنایا مگر اس کے کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی، لوگ اس کی خوبصورتی کو دیکھنے کے لیے اس کے گرد چکر لگانے لگے اور تعجب سے کہنے لگے کہ یہ ایک اینٹ بھی کیوں نہیں لگادی گئی ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نبوت والے محل کے کونے میں چھوٹی ہوئی آخری اینٹ ہوں اور نبیوں کے سلسلہ کو ختم کرنے والا ہوں۔
عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى تَبُوكَ وَاسْتَخْلَفَ عَلِيًّا فَقَالَ أَتُخَلَّفْنِي فِي الصَّبْيَانِ وَالنِّسَاءِ قَالَ أَلَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ مِني مَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى إِلَّا أَنَّهُ لَيْسَ نَبِيٌّ بَعْدِي. صحیح البخاری، رقم الحديث: 4416
ترجمہ: حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک کی طرف تشریف لے جانے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا کہ علی! آپ مدینہ میں رہیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کی: یارسول اللہ کیا آپ مجھے عورتوں اور بچوں میں چھوڑ کر جائیں گے ؟ توآپ نے فرمایا کہ کیا تم اس پہ خوش نہیں ہونگے کہ تم میرے لیے اسی مرتبے پہ ہو جیسے ہارون موسی علیہ السلام کے لئے تھے علاوہ یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔
نمبر9: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے روضہ مبارک میں زندہ ماننا
امت پر نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا گیارہواں حق یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات فی القبر کا عقیدہ رکھے۔
عَن أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ مِنْ أَفْضَلِ أَيَّامِكُمْ يَوْمَ الجُمُعَةِ فِيهِ خُلِقَ آدَمُ وَفِيهِ قُبِضَ وَفِيْهِ ا التَّفْعَةُ الصَّعْقَةُ فَأَكْثِرُ وا عَلَى مِنَ الصَّلوةِ فِيْهِ فَإِنَّ صَلوتَكُمْ مَعْرُوْضَةٌ عَلَى قَالَ قَالُوا : يَا رَسُوْلَ اللهِ وَكَيْفَ تُعْرَضُ صَلَا تُنَا عَلَيْكَ وَقَدْ آرَمتَ قَالَ : يَقُولُونَ بَلَيْتَ فَقَالَ: إِنَّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ حَرَّمَ عَلَى وَفِيه الأَرْضِ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَاء. سنن ابی داؤد: رقم الحدیث: 1049
ترجمہ : حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنوں میں سب سے بہترین دن جمعہ کا ہے، اسی دن میں حضرت آدم علیہ السلام پیدا ہوئے ، اسی دن اُن کا انتقال ہوا، اسی دن صور پھونکا جائے گا، اسی دن دوبارہ اٹھنا ہے اس لئے تم جمعہ کے دن مجھ پر کثرت سے درود پڑھا کرو کیونکہ تمہاری طرف سے بھیجا ہوا درود میری خدمت میں پیش کیا جاتاہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کی: یارسول اللہ ! ہمارا درود آپ پر کیسے پیش کیا جائے گا جب کہ آپ تو ریزہ ریزہ ہو چکے ہوں گے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے زمین پر حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کے اجسام حرام کر دیئے ہیں۔ ( یعنی عام انسانوں کی طرح ریزہ ریزہ نہیں ہوتے بلکہ قوی آثار حیات ہونے کی وجہ سے محفوظ رہتے ہیں)
نمبر10: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنا
امت پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بارہواں حق یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ محبت کا عقیدہ رکھے۔ امت پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بارہواں حق یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ محبت کا عقیدہ رکھے۔
قُلْ إِنْ كَانَ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ وَإِخْوَانُكُمْ وَأَزْوَاجُكُمْ وَ عَشِيْرَتُكُمْ وَ أَمْوَالٌ اقْتَرَفْتُمُوْهَا وَ تِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَ مَسْكِنُ تَرْضَوْنَهَا أَحَبَّ إِلَيْكُمْ مِنَ اللَّهِ وَ رَسُوْلِهِ وَ جِهَادٍ فِي سَبِيْلِهِ فَتَرَبَّصُوْا حَتَّى يَأْتِيَ اللَّهُ بِأَمْرِهِ وَ اللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَسِقِينَ. سورة التوبة، رقم الآية:24
ترجمہ: (اے میرے محبوب پیغمبر ! مسلمانوں سے ) آپ فرما دیں اگر تمہارے والدین، تمہاری اولاد، تمہارے بھائی، تمہاری بیویاں، تمہارا خاندان اور وہ مال و دولت جو تم نے کمایا ہے، وہ کاروبار جس کے نقصان کا تمہیں اندیشہ ہے، اور وہ رہائشی مکان جو تمہیں پسند ہیں، تمہیں اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) سے اور اس کے راستے میں جہاد کرنے سے زیادہ عزیز اور محبوب ہیں۔ تو انتظار تک کہ اللہ اپنا ( عذاب کا ) فیصلہ صادر فرمادے۔
عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُؤْ مِنْ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ .صحیح البخاری، رقم الحدیث 15
ترجمہ : حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کا ایمان اس وقت تک کامل نہیں ہو سکتا جب تک میں اسے اس کے والدین، اولا دا اور باقی تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔