
اعتکاف سے متعلق اسلامی تعلیمات
اعتکاف سے متعلق اسلامی تعلیمات
ماه رمضان المبارک کے آخری عشرے میں مردوں کے لیے مسجد میں اعتکاف کرنا سنتِ مؤکدہ علی الکفایہ ہے اگر مسلمان اس سنت کو اجتماعی طور پر چھوڑ دیں گے تو سب ہی گنہگار ہوں گے اور اگر بستی کے کچھ افراد بھی اس سنت کا اہتمام کر لیں تو چونکہ یہ سُنت موکدہ علی الکفایہ ہے اس لئے چند افراد کا اعتکاف یا ایک مسلم کا اعتکاف بھی سب کی طرف سے کافی ہوگا۔ اگر کوئی بھی شخص اعتکاف میں نہ بیٹھے تو سب ہی اللہ تعالی کے مجرم شمار ہوں گے.
اعتکاف مسنون کا وقت
مسنون اعتکاف کا وقت رمضان المبارک کی بیس تاریخ کو غروب آفتاب کے پہلے سے لے کر عید کا چاند نظر آنے تک ہوتا ہے۔ چاہے چاند 29 / رمضان المبارک کو نظر آ جائے یا 30 / رمضان المبارک کو ۔ ہر حال میں مسنون اعتکاف پورا ہو جائے گا۔ اگر کوئی شخص 20 / رمضان المبارک کو غروب آفتاب کے بعد اعتکاف کے لیے مسجد میں آئے گا تو اُس کا اعتکاف مسنون اعتکاف نہیں ہوگا۔
اعتکاف صحیح ہونے کی شرائط
اعتکاف مسنون کے صحیح ہونے کے لیے مندرجہ ذیل چیزیں ضروری ہیں:
[1] مسلمان ہونا ۔
[2] عاقل ہونا، البتہ مرد و عورت کا بالغ ہونا شرط نہیں، بلکہ ایسا نا بالغ ، جو سمجھدار ہو، کا اعتکاف بھی صحیح ہے۔
[3] اعتکاف کی نیت کرنا۔
[4] مرد کا مسجد میں اعتکاف کرنا۔
[5] مرد اور عورت کا جنابت، یعنی غسل واجب ہونے والی حالت سے پاک ہونا ، ( یہ شرط اعتکاف کے جائز ہونے کے لیے ہے، لہذا اگر کوئی شخص حالت جنابت میں اعتکاف شروع کر دے تو اعتکاف تو صحیح ہو جائے گا لیکن وہ شخص گناہ گار ہوگا )۔
[6] عورت کا حیض و نفاس سے خالی ہونا۔
[7] روزے سے ہونا ( واجب اعتکاف اور سنت موکدہ علی الکفایہ اعتکاف کے لیے روزہ بھی شرط ہے۔ نفلی اعتکاف کے لیے روزہ شرط نہیں ۔ اگر مسنون اعتکاف کے دوران کوئی ایک روزہ نہ رکھ سکے، یا کسی وجہ سے روز وٹوٹ جائے تو مسنون اعتکاف بھی ٹوٹ جائیگا، اور اس دن کے اعتکاف کی قضاء واجب ہو گی )۔
نوٹ: جس شخص کے بدن سے بد بو آتی ہو یا ایسا وبائی مرض ہو جس کی وجہ سے لوگ تنگ ہوتے ہوں تو ایسا شخص اعتکاف میں نہ بیٹھے البتہ ! اگر بد بو تھوڑی ہو جو خوشبو و غیرہ سے دور ہو جاتی ہو اور لوگوں کو تکلیف نہ ہو، تو پھر بیٹھنا جائز ہے۔
اعتکاف کو فاسد کرنے والی چیزیں
اعتکاف کو فاسد کرنے والی سب سے پہلی چیز مسجد سے بلا عذر باہر نکلنا ہے ، چاہے ایک منٹ کے لیے ہی ہو، اعتکاف کی مدت میں مسجد شرعی سے باہر نکلنا سوائے حاجت کے جائز نہیں ہے، چاہے وہ حاجت طبیعی ہو، چاہے حاجت شرعی ۔ حاجت طبعی، جیسے: پاخانہ، پیشاب، استنجاء، وضو اور اگر غسل فرض کی ضرورت ہو تو غسل وغیرہ۔
پیشاب، پاخانہ کے لیے قریب ترین بیت الخلاء کا انتخاب کرنا چاہیے
اگر مسجد سے متصل بیت الخلاء بنا ہوا ہے اور اسے استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے تو و ہیں ضرورت پوری کرنی چاہیے اور اگر ایسا نہیں ہے تو دور جا سکتا ہے، چاہے کچھ دور جانا پڑے۔
اگر بیت الخلاء مشغول ہو تو انتظار کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ فارغ ہونے کے بعد ایک لمحہ بھی وہاں ٹھہر نا جائز نہیں۔
قضاء حاجت کے لیے جاتے وقت یا واپسی پر کسی سے مختصر بات چیت کرنا جائز ہے، بشرطیکہ اس کے لیے ٹھہر نا نہ پڑے۔
حاجت شرعی، مثلاً: اس مسجد میں جمعہ نہ ہونے کی وجہ سے دوسری مسجد میں جمعہ کے لیے جانا ، یا اذان کہنے کے لیے مسجد میں انتظام نہ ہونے کی صورت میں مسجد سے خارج ، مینارہ وغیرہ پر جانا۔ ویسے آج کل تو چونکہ مساجد کے اندر ہی اذان کی جگہیں بنی ہوتی ہیں اس لیے اذان دینے کا تو کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے۔
غسل فرض کے علاوہ کسی اور غسل مثلا: جمعہ کے دن کے لیے غسل کرنے کی خاطر ، یا گرمی کی وجہ سے غسل کرنے کے لیے مسجد سے نکلنے کے اجازت نہیں ہے۔ گرمی سے بچنے کے لیے مسجد میں اے سی، واٹر کولر وغیرہ کا معقول بندوبست کر لینا چاہیے ٹھنڈے پانی سے تر کیا ہواتولیہ وغیرہ جسم پر پھیر کر کام چلایا جا سکتا ہے۔ ایسے ہی حدود مسجد میں کوئی بڑا ٹپ یا برتن وغیرہ رکھ کر اس میں بیٹھ کر اپنے جسم پر پانی بہایا جاسکتا ہے۔ یا پھر بہت مجبوری کی صورت میں جب بیت الخلاء میں قضاء حاجت کے لیے جائیں تو حدود مسجد میں ہی کرتا وغیرہ اتار لیں، اور جتنی دیر میں استنجا کرنا تھا ، اتنی دیر میں دو چار لوٹے پانی کے جسم پر بہا کر فورا مسجد میں لوٹ آئیں۔
اعتکاف کو توڑنے والی دوسری چیز
جماع اور وہ دواعی جماع ہیں، جن کی وجہ سے انزال ہو جائے۔
تیسری چیز مجنون اور بے ہوش ہو جاتا ہے، بشرطیکہ بے ہوشی اور جنون دو دن سے متجاوز ہو جائے۔
اعتکاف کے دوران جائز کام
ا کھانا پینا ( بشر طیکہ مسجد کو گندا نہ کیا جائے )
سونا ،ضرورت کی بات کرنا ، کپڑے بدلنا ، اپنا، یا دوسرے کا نکاح، یا کوئی اور عقد کرنا، خوشبو لگانا، تیل لگانا، برتن وغیرہ دھونا ، عورت کا اعتکاف کی حالت میں بچوں کو دودھ پلانا.
ا بقدر ضرورت بستر ،ا کنگھی کرنا ( بشر طیکہ مسجد کی چٹائی اور قالین وغیرہ خراب نہ ہوں، کوئی موٹا کپڑا بچھا لیا جائے )، اعتکاف کے دوران ممنوعات اور مکروہات بلا ضرورت باتیں کرنا۔
ضرورت سے زیادہ سامان مسجد میں لا کر بکھیر دینا.
مسجد کی بجلی ، گیس اور پانی وغیرہ کا بے جا استعمال کرنا ۔
اس مسجد میں سگریٹ و حقہ پینا۔
اعتکاف کی حالت میں فحش یا بیکار اور جھوٹے قصے کہانیوں یا اسلام کے خلاف مضامین پر مشتمل لٹریچر تصویر، اخبارات و رسائل یا اخبارات کی جھوٹی خبریں مسجد میں لانا ، رکھنا، پڑھنا سننا۔
اجرت کے ساتھ حجامت بنانا اور بنوانا لیکن اگر کسی کو حجامت کی ضرورت ہے اور بغیر معاوضہ کے بنانے والا میسر نہ ہو تو ایسی صورت اختیار کی جاسکتی ہے کہ حجامت بنانے والا مسجد سے باہر رہے اور معتکف مسجد کے اندر ۔
اعتکاف کے دوران ذکر واذکار اور عبادات کی ترتیب اعتکاف کے دوران قرآن مجید کی تلاوت خوب کثرت سے کرنا۔
تیسرے کلمے یعنی:
سبحان الله، الحمد لله، الله أكبر، لا اله الا الله، لا حول ولا قوة الا بالله
کی تسبیح صبح و شام، استغفر الله ، درود شریف، آیت کریمہ اور
سبحان الله وبحمده سبحان الله
العظیم کی تسبات کرتے رہنا۔
اور تمام نوافل تہجد ، اشراق ، چاشت ، اوابین، اور صلاۃ التسبیح کا بھی اہتمام کرنا۔
پڑھنا جانتے ہوں تو دینی کتب کا مطالعہ بھی کر سکتے ہیں۔
وفقكم اللہ بالصواب