عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے آداب 1

درود شریف کے فضائل

درود شریف کے فضائل

اللہ اور اس کے فرشتوں کا درود پڑھنا

ارشاد باری تعالی ہے:

إِنَّ اللهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِي يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُواتَسْلِيمًا (الاحزاب : 56)

بے شک اللہ اور اس کے (سب) فرشتے نبی ( محرم سالم ) پر درود بھیجتے رہتے ہیں، اے ایمان والو! تم ( بھی ) اُن پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو۔ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ خود اللہ تعالیٰ اور اس کے مقربین فرشتے بھی نبی کریم پر درود پڑھتے ہیں۔ اللہ رحمتوں کے نزول کی شکل میں اور فرشتے طلب استغفار ورفع درجات کی صورت میں اور ساتھ ہی اہل ایمان کو بھی اس کا حکم دیا گیا کہ وہ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھا کریں۔

ایک مرتبہ درود شریف پڑھنے پر دس رحمتیں نازل ہوتی ہیں:

سیدنا ابو ہریرہ رض سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

مَنْ صَلَّى عَلَيَّ وَاحِدَةً صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ عَشْرًا

جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔“ [مسلم:408]

ایک مرتبہ درود شریف پڑھنے پر دس گناہ معاف اور دس درجات بلند :

سیدنا انس رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(مَنْ صَلَّى عَلَى وَاحِدَةً ، صَلَّى الله عَلَيْهِ عَشْرَصَلَوَاتٍ ، وَحَطَّ عَنْهُ عَشْرَ خَطِيئَاتٍ ، وَرَفَعَ عَشْرَ دَرَجَاتٍ)

جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے، اس کے دس گناہ مٹا دیتا ہے اور اس کے دس درجات بلند کر دیتا ہے۔“ [صحیح الجامع : 6359]

درود و سلام قبولیت دعا کا ذریعہ سید نا عبد اللہ بن مسعود رض سے روایت ہے کہ :

كُنْتُ أُصَلِّي وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ مَعَهُ، فَلَمَّا جَلَسْتُ بَدَأْتُ بِالثَّنَاءِ عَلَى اللَّهِ، ثُمَّ الصَّلَاةِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ دَعَوْتُ لِنَفْسِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : سَلْ تُعْطَهُ، سَلْ تُعْطَهُ

میں نماز پڑھ رہا تھا اور نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم ابو بکر صدیق رض ور عمر رض کے ساتھ وہاں رونق افروز تھے۔ جب میں نماز پڑھ کر بیٹھ گیا تو پہلے میں نے اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کی پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھا پھر اپنے لئے دعا مانگی تو آپ نے فرمایا مانگ تجھے عطا کیا جائے گا، مانگ تجھے عطا کیا جائے گا۔
سنن الترمذي: 593،

ہمارا پڑھا ہوا درود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچتا ہے

سیدنا ابو ہریرہ رض سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

لَا تَجْعَلُوا بُيُوتِكُمْ قُبُورًا، وَلَا تَجْعَلُوا قَبْرِي عِيدًا، وَصَلُّوا عَلَيَّ فَإِنَّ صَلَاتَكُمْ تَبْلُغُنِيحَيْثُ كُنتُمْ

اپنے گھروں کو ( مجھ پر درود نہ پڑھ کر) قبریں نہ بناؤ اور نہ میری قبر کو میلہ گاہ بناؤ، بلکہ تم مجھ پر ( کہیں سے بھی ) درود پڑھو تمہارا درودوسلام مجھے پہنچ جاتا ہے۔ سنن ابی داود: 2042،

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جواب دینا

ابو ہریرہ رض سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

يُسَلِّمُ عَلَيَّ إِلَّا رَدَّ اللهُ عَلَيَّ رُوْحِي حَتَّى أَرَدْ عَلَيْهِ السَّلَامَ

مجھ پر سلام بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ نے میری روح لوٹا دیتے ہیں تو میں اس سلام بھیجنے والے کو سلام کا جواب دیتا ہوں۔ سنن ابی دارد: 2041

جتنا درود اتنی ہی فرشتوں کی دعائیں

سید نا عامر بن ربیعہ رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

مَنْ صَلَّى عَلَيَّ صَلَاةٌ لَمْ تَزَلِ الْمَلَائِكَةُ تُصَلِّي عَلَيْهِ مَا صَلَّى عَلَيَّ، فَلْيُقِلْ عَبْدٌ مِنْ ذَلِكَ أَوْ لِيُكْثِر

جو شخص میرے اوپر درود پڑھتا ہے فرشتے تب تک اس کے لیے دعائیں کرتے رہتے ہیں جب تک وہ میرے اوپر درود پڑھتارہتا ہے۔ اب بندے کی مرضی ہے کہ تھوڑا پڑھ لے یا زیادہ پڑھ لے۔ مسنداحمد: 16680

بہت زیادہ درود شریف پڑھنے سے پریشانیوں میں نجات

سید نا ابی بن کعب رض بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول ! میں آپ پر زیادہ درود پڑھتا ہوں ، تو آپ کا کیا خیال ہے کہ میں آپ پر کتنا درود پڑھوں؟ آپ نے فرمایا:

مَا شِئْتَ

جتنا چاہو۔ میں نے کہا: چوتھا حصہ؟ آپ نے فرمایا:

مَا شِئْتَ ، فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَّكَ

جتنا چاہو اور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ میں نے کہا: آدھا حصہ؟ آپ نے فرمایا:

مَا شِئْتَ ، فَإِنْ زِدْتَّ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ

جتنا چاہو اور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے میں نے کہا: دو تہائی ؟ آپ نے فرمایا:

مَا شِئْتَ ، فَإِنْ زِدْتَّ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ

جتنا چاہو اور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ میں نے کہا: میں آپ پر درود ہی پڑھتار ہوں تو ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

إِذَا تُكْفَى هَمَّكَ ، وَيُغْفَرُ لَكَ ذَنْبُكَ

تب تمھیں تمھاری پریشانی سے بچا لیا جائے گا اور تمھارے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔ ایک روایت ہے میں ہے:

إِذَنْ يَكْفِيكَ الله هَمَّ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ

تب تمھیں اللہ تعالیٰ دنیاو آخرت کی پریشانیوں سے بچالے گا۔“
سنن الترمذی:2457،

درود شریف پڑھنے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش کا حصول:

سید نا ابودرداء ولی اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

مَنْ صَلَّى عَلَى حِيْنَ يُصْبِحُ عَشْرًا ، وَحِيْنَ يُمْسِى عَشْرًا ، أَدْرَكَتْهُ شَفَاعَتِيْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ

جو آدمی صبح کے وقت دس مرتبہ اور شام کے وقت دس مرتبہ مجھ پر درود بھیجتا ہے، اسے قیامت کے دن میری شفاعت نصیب ہوگی ۔“ [صحیح الجامع: 6357]

درود شریف پڑھنے کے مواقع

ویسے تو درود شریف کسی وقت یا موقع کی قید کے بغیر کثرت کے ساتھ پڑھنا چاہیے، تاہم بعض مواقع ایسے ہیں جہاں اس کے پڑھنے کی خصوصی تاکید کی گئی ہے۔ ان میں سے کچھ تو مشہور ہیں ۔ مثلاً ہر نماز کے آخری تشہد میں قنوت وتر کے آخر میں، نماز جنازہ کی دوسری تکبیر کے بعد اور خطبہ جمعہ وغیرہ میں۔ ان کے علاوہ مزید کچھ مواقع یہ ہیں :
دعا سے پہلے:
فضاله بن عبید رض بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ایک شخص کونماز میں دعا کرتے ہوئے سنا، اس نے آپ پر درود نہ بھیجا۔ چنانچہ آپ نے فرمایا:

عجل هَذَا إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيَبْدَأُ بِتَحْمِيدِ اللَّهِ وَالثَّنَاءِ عَلَيْهِ، ثُمَّ يُصَلِّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ علیہ وسلم فليدع ما شاء

اس نے جلد بازی کی ہے۔“ پھر آپ نے اسے بلایا اور فرمایا: متم میں سے کوئی شخص جب نماز پڑھ لے تو سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی تعریف و ثنا بیان کرے، پھر نبی ﷺ پر درود بھیجے، اس کے بعد جو چاہے اللہ سے مانگے ۔“ سنن الترمذی: 3477، اسی طرح سید نا عمر رض فرماتے ہیں:

إنَّ الدُّعَاءَ مَوْقُوفٌ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ لَا يَصْعَدُ مِنْهُ شَيْءٌ، حَتَّى تُصَلِّيَ عَلَى نَبِيِّكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

بے شک دعا آسمان اور زمین کے درمیان رکی رہتی ہے اور کوئی دعا او پر نہیں جاتی یہاں تک کہ
آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجیں۔ سنن الترمذی: 486،

جب بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر ہو

جب آپ کا ذکر کیا جائے تو ذکر کرنے اور سننے والے دونوں کو آپ پر درود بھیجنا چاہیے۔ سیدنا ابوہریرہ رض سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نے فرمایا:

رغمَ أَنْفُ رَجُلٍ ذُكِرْتُ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيَّ

اس آدمی کی ناک خاک میں ملے جس کے پاس میر اذ کر کیا گیا اور اس نے مجھ پر درود نہ بھیجا۔ سنن الترمذی: 3545،

اذان کے بعد :

سید نا عمرو بن عاص رض سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

إِذَا سَمِعْتُمُ الْمُؤَذِّنَ، فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ ثُمَّ صَلُّوا عَلَيَّ، فَإِنَّهُ مَنْ صَلَّى عَلَيَّ صَلَاةٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ بِهَا عَشْرًا

جب تم مؤذن کو سنو تو تم بھی اسی طرح کہو جیسے وہ کہے، پھر مجھ پر درود بھیجو، کیونکہ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ رحمتیں بھیجتا ہے ۔ [صحیح مسلم: 384]

جمعہ کے روز :
اوس بن اوس رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کی بعض خصوصیات ذکر کرنے کے بعد ارشاد فرمایا:

فَأَكْثِرُوا عَلَيَّ مِنَ الصَّلَاةِ فِيهِ، فَإِنَّ صَلَاتِكُمْ مَعْرُوضَةٌ عَلَيَّ قَالَ : قَالُوا : يَا رَسُولَ اللهِ، وَكَيْفَ تُعْرَضُ صَلَاتُنَا عَلَيْكَ وَقَدْ أَرِمْتَ – يَقُولُونَ : بَلِيتَ ؟ فَقَالَ : إِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ حَرَّمَ عَلَى الْأَرْضِ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَاءِ

لہذا تم اس دن مجھ پر زیادہ درود بھیجا کرو، کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ نے کہا : اے اللہ کے رسول صلی للہ ! ہمارا درود آپ پر کیسے پیش کیا جائے گا جبکہ ( قبر میں آپ کا جسد اطہر ) تو بوسیدہ ہو جائے گا ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا : بے شک اللہ تعالیٰ نے زمین پر یہ بات حرام کر دی ہے کہ وہ انبیا کے جسموں کو کھائے ۔“ سنن ابی داود : 1047

تشہد میں درود پڑھنا واجب ہے

نماز کے پہلے اور دوسرے تشہد میں درود پڑھنا واجب ہے۔ چونکہ روایت میں تخصیص نہیں اس لیے درود کو صرف دوسرے تشہد کے لیے خاص کر نا صحیح نہیں۔ چنانچہ سیدنا ابومسعود رض بیان کرتے ہیں :

أقبل رجل حتى جلس بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن عنده . فقال : يا رسول الله, أما السلام عليك فقد عرفناه, فكيف نصلي عليك إذا نحن صلينا في صلاتنا ؟ قال : فصمت رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى أحببنا أن الرجل لم يسأله, ثم قال : إذا صليتم علي فقولوا : اللهم صل على محمد النبي الأمي وعلى آل محمد كما صليت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم. وبارك على محمد النبي ! الأمي وعلى آل محمد, كما باركت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنك حميد مجيد

ایک شخص آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھ گیا۔ ہم بھی آپ کے پاس ہی موجود تھے۔
اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! آپ پر سلام کا طریقہ تو ہم جان چکے ہیں لیکن جب نماز میں ہم آپ پر درود پڑھنا چاہیں تو کس طرح پڑھیں؟ اللہ آپ پر رحمت نازل فرمائے ۔ آپ خاموش رہے حتی کہ ہم نے خواہش کی ، کاش یہ شخص آپ سے سوال نہ کرتا۔ ( پھر ) آپ نے فرمایا: جب تم مجھ پر درود پڑھو تو یوں کہو : اے اللہ محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما، جس طرح تو نے ابراہیم اور ان کی آل پر رحمت نازل فرمائی تھی، نیز تو محمد اور ان کی آل پر برکت نازل فرما، جس طرح تو نے ابراہیم اور ان کی آل پر برکت نازل فرمائی تھی ۔ بلاشبہ تو قابل تعریف اور بڑی شان والا ہے۔“ مسند الامام احمد : 4/119،

صبح و شام :

سید نا ابودرداء رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

مَنْ صَلَّى عَلَى حِيْنَ يُصْبِحُ عَشْرًا ، وَحِيْنَ يُمْسِى عَشْرًا ، أَدْرَكَتْهُ شَفَاعَتِيْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ

جو آدمی صبح کے وقت دس مرتبہ اور شام کے وقت دس مرتبہ مجھ پر درود بھیجتا ہے ، اسے قیامت کے دن میری شفاعت نصیب ہوگی۔“[ صحیح الجامع : 6357]

درود شریف نہ پڑھنے کا وبال

درود شریف نہ پڑھنے والا بدنصیب :

سیدنا ابو ہریرہ رض سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

رغمَ أَنْفُ رَجُلٍ ذُكِرْتُ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيَّ

اس آدمی کی ناک خاک میں ملے جس کے پاس میر اذ کر کیا گیا اور اس نے مجھ پر درود نہ بھیجا۔ سنن الترمذی: 3545،

جس مجلس میں درود شریف نہ پڑھا جائے:

جس مجلس میں اللہ تعالی کا ذکر نہ کیا جائے اور آپ پر درود شریف نہ بھیجائے وہ یقینا ہے برکت مجلس ہے اور اس کے شرکاء ایک صحیح حدیث کے مطابق اللہ تعالیٰ کے عذاب کا سامنا کر سکتے ہیں ۔ چنانچہ سیدنا ابو ہریرہ رض بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:

مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِسًا لَمْ يَذْكُرُوا اللهَ فِيهِ، وَلَمْ يُصَلُّوا عَلَى نَبِيِّهِمْ، إِلَّا كَانَ عَلَيْهِمْ تِرَةً، فَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُمْ وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُمْ

جو لوگ کسی مجلس میں اکٹھے ہوں ، پھر وہ اللہ کا ذکر اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجے بغیر جدا جدا ہو جائیں تو یہ مجلس ان کے لیے عیب اور نقص کا باعث ہوگی۔ اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو انھیں عذاب دے گا اور اگر چاہے گا تو انھیں معاف کر دے گا۔“ سنن الترمذی: 3380،

درود پڑھنا بھولنا در حقیقت جنت کا راستہ بھولنا ہے

سید نا ابن عباس رض سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

مَنْ نَسِيَ الصَّلاةَ عَلَى خَطِئَ طَرِيقَ الْجَنَّةِ

جو شخص مجھ پر درود بھیجنا بھول جائے وہ جنت کے راستے سے ہٹ گیا۔“ (صحیح الجامع للألباني : 6568)

اپنا تبصرہ بھیجیں