چار خوش نصیب لوگ

چار خوش نصیب لوگ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

چار خوش نصیب لوگ

*رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعااللہ اس شخص پہ رحم کرے *

ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ کوئی بڑا اس کے لیے دعا کر دے اور اس کے لیے انسان ساری زندگی کوشش بھی کرتا ہے اپنے بزرگوں سے والدین سے یا کسی بھی اللہ کے نیک بندے سے اپنے لیے دعا لے اور جب کسی شخص کو کوئی بڑا دعا دے دیتا ہے تو وہ بڑا خوش ہوتا ہے اور ساری زندگی اس کو یاد رکھتا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے فلاں شخص نے دعا دی ہے فلاں کی دعا میرے ساتھ ہے بے شک یہ بڑی سعادت کی بات ہے البتہ بعض اعمال ایسے ہیں جن کے کرنے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا ہے اپ صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر کسی کی دعا کیسے ہو سکتی ہے لہذا اگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا ہمیں حاصل ہو جائے تو ایسے اعمال کرنے کی کوشش کریں ان اعمال میں سے ایک عمل.

”رات کو تہجد کے لیے خود بھی اٹھیں اور اس کے بعد بیوی کو بھی اٹھائیں اگر وہ نہ اٹھے تو پھر اس پر پانی کی چھینٹیں ماریں اسی طرح اگر کوئی خاتون ہے تو رات کو اٹھے تہجد پڑھے پھر اپنے شوہر کو جگائے اگر وہ نہیں اٹھتا تو اس پر پانی کے چھینٹے مارے اور اسے جگائے“
چونکہ یہ دونوں اللہ کی عبادت کر رہے ہیں اورجب میاں بیوی دونوں اس طرح اللہ کی عبادت کرتے ہیں تو اللہ بھی بہت خوش ہوتے ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے بھی مستحق ہوتے ہیں چنانچہ سنن نسائی کی حدیث ہے
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اللہ رحم کرے اس آدمی پر جو رات کو اٹھے اور نماز پڑھے، پھر اپنی بیوی کو بیدار کرے، تو وہ (بھی) نماز پڑھے، اگر نہ اٹھے تو اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے، اور
اللہ رحم کرے اس عورت پر جو رات کو اٹھے اور تہجد پڑھے، پھر اپنے شوہر کو (بھی) بیدار کرے، تو وہ بھی تہجد پڑھے، اور اگر وہ نہ اٹھے تو اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے
(سنن نسائی 1611)

دوسرا خوش نصیب

رحم اللہ (اللہ رحم کرے اس شخص پر) چنانچہ ایک حدیث میں اپ نے فرمایا کہ اللہ اس شخص پہ رحم کرے جو نرم ہو جب کوئی چیز بیچے یا جب خریدے یا جب کسی سے مطالبہ کرے
انسان چیز بیچ رہا ہے اور بیچتے وقت گاہک کے ساتھ نرمی کرے اگر وہ کہتا ہے کہ ریٹ کم کر دو یہ کچھ کم کر دے.
اسی طرح اگر خرید رہا ہے تو بیچنے والے کے ساتھ نرمی والا معاملہ کر دے اسے کچھ پیسے اپنی طرف سے اضافی دے اسی طرح اگر کسی شخص نے اس کا قرض دینا ہے یہ اس سے مطالبہ کرتا ہے تو نرمی کے ساتھ کرے اسے مہلت دے دے ایک روایت میں اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص تنگدست کو مہلت دے گا یا اس کا قرض معاف کرے گا اللہ رب العزت اس کو اپنے عرش کا سایہ نصیب فرمائیں گے.
تیسرا خوش نصیب جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس دعا۔ رحم اللہ۔ اللہ اس شخص پر رحم کرے۔ کا مستحق ھوگا، اللہ رب العزت نے بندوں پر جو نمازیں مقررکی ہیں ان میں کچھ رکعت تو فرض ہیں دن اور رات میں 17 رکعت فرض ہیں فرض کا حکم ہے کہ کسی وقت بھی معاف نہیں ہے ہر حال میں ان کو ادا کرنا ضروری ہے اس کے علاوہ 12 رکعت سنت موکدہ ہیں
ان کا حکم یہ ہے کہ ان کو ادا کرنا چاہیے اور بغیر عذر کے ان کو چھوڑنا نہیں چاہیے.

البتہ سفر میں یا بیماری وغیرہ میں ان کو چھوڑ سکتے ہیں اس کے علاوہ اگر کبھی کبھار رہ جائیں تو کوئی حرج نہیں ہے لیکن مستقل چھوڑنے کی عادت نہیں بنانی چاہیے سنت موکدہ وہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن کے پڑھنے کا حکم دیا ہے اور اپ نے ان کی تاکید فرمائی ہے اور مسلسل اپ نے پڑھی ھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص 12 رکعت (سنت موکدہ) پڑھے گا اللہ رب العزت اس کے لیے جنت میں محل تعمیر فرمائیں گے.

اس میں دو فجر کی سنتیں
چھ ظہر کی سنتیں
دو مغرب کی
اور دو عشاء کی سنتیں
شامل ہیں

اس کے علاوہ کچھ رکعت سنت غیر موکدہ ہیں سنت غیر موکدہ میں سب سے زیادہ فضیلت عصر کی چار سنتوں کی ھے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی کہ
اللہ اس شخص پر رحم کرے جو عصر سے پہلے چار رکعت ادا کرے، یعنی عصر کی چار سنتیں اس کو پڑھنے سے انسان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کا مستحق بن جاتا ہے
ان سنتوں کے پڑھنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ انسان دو رکعت کے بعد قعدہ میں بیٹھے اور التحیات پڑھنے کے بعد اخر تک درود پاک اور دعا پڑھے اس کے بعد کھڑے ہو کر ثنا اور پھر سورہ فاتحہ سے شروع کرے اور اگر عام سنتوں کی طرح بھی پڑھنا چاہے تب بھی پڑھ سکتا ہے لیکن پہلا طریقہ زیادہ افضل ہے اللہ رب العزت ھمیں عصر کی سنتوں کا خصوصی اہتمام کرنے کی توفیق عطا فرماۓ،آمین اللہ.

چوتھا وہ خوش نصیب شخص جس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا فرمائی کہ اللہ اس شخص پہ رحم کرے یہ وہ شخص ہے جو حج یا عمرہ ادا کرنے کے بعد اپنے بالوں کو حلق کرواتا ہے یعنی گنجا کرواتا ہے حدیث پاک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے افراد کے لیے تین مرتبہ دعا کی یا اللہ حلق کروانے والوں پہ رحم فرما صحابہ نے کہا یا رسول اللہ جو بال چھوٹا کرواتے ہیں ان کے لیے بھی دعا فرمائیں اپ نے پھر فرمایا کہ یا اللہ حلق کروانے والوں پر رحم فرما صحابہ نے پھر عرض کی یا رسول اللہ جو بالوں کو چھوٹا کرواتے ہیں ان کے لیے بھی دعا فرمائیں اپ نے پھر فرمایا یا اللہ جو حلق کرواتے ہیں ان پر تو رحم فرما تو صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ جو بالوں کو چھوٹا کرواتے ہیں ان کے لیے دعا فرمائیں تو اپ نے چوتھی مرتبہ پھر ان کے لیے دعا فرمائی یا اللہ ان پر بھی رحم فرما جو بالوں کو چھوٹا کرتے ہیں انسان جب حج یا عمرے سے فارغ ہوتا ہے تو اس کے لیے واجب ہے کہ اپنے بالوں کا حلق کروائے یا قصر کروائے یعنی چھوٹے کروائے.
اگر بال ایک پورے سے زیادہ ہیں تو پھر تو ان کو چھوٹا بھی کروا سکتا ہے لیکن اگر بال ایک پورے سے کم ہیں تو پھر ہر حال میں گنجا کرانا واجب ہے اور اس کے بغیر انسان کا احرام ختم نہیں ہوتا ہمارے ہاں بعض حضرات صرف تھوڑے سے سر کے بال ایک سائیڈ سے کٹوا دیتے ہیں اس سے انسان کا احرام ختم نہیں ہوتا بلکہ پورے سر کے بال گنجا کروانے ضروری ہوتے ہیں البتہ اگر بال بڑے ہیں تو پھر انگلی کے پورے کے بقدر بال چھوٹے کروانے سے بھی احرام کھل جاتا ہے البتہ خواتین کے لیے اپنے سارے سر کے بال جمع کر کے پورے کے بقدر پیچھے سے کاٹ لینے سے احرام کھل جاتا ہے. اللہ رب العزت ہم سب کو بار بار اپنے گھر کی مقبول حاضری کی توفیق عطا فرمائے.

اپنا تبصرہ بھیجیں