إثبات خاتم النبوۃ وصفتہ ومحلہ من جسد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
إثبات خاتم النبوۃ وصفتہ ومحلہ من جسد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
خاتم النبوۃ سے کیا مراد ھے؟
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں کندھے کے پاس سرخ گوشت کے ٹکڑے کی صورت میں ایک مہر تھی ۔جسکا رنگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جسد مبارک کے رنگ جیسا تھا۔
مہر نبوت کو خاتم النبوة کیوں کہا جاتا ھے ؟
محدثین کرام نے اسکی کئی وجوہات ذکر کی ہیں:-
٭ “ختم ‘ کے معنی علامت کے ہیں اور یہ مہر نبوت کی ایسی علامت تھی کہ جسکی وجہ سے باقی مذاہب کے لوگوں نے اسلام قبول کیا۔جیسا حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے مہر نبوت کو دیکھ کے اسلام قبول کیا۔۔ اور اسی طرح بحیرا راہب نے اسکے ذریعے سے پہچانا اور کہا:
‘ انا اعرفه بخاتم النبوۃ”
کہ “میں انہیں مہر نبوت کیوجہ سے پہچانتا ہوں” ایسے ہی ہرقل کا قاصد جب تبوک میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے آیا تو وہ آپکی پشت پر مہر نبوت کو تلاش کر رہا تھا کیونکہ ہرقل نے اس سے یہی کہا تھا کہ انکی پشت پر کسی غیر معمولی چیز کو دیکھنا ۔اسکی مراد مہرنبوت ہی تھی۔
ختم کے معنی ” حفاظت” کے ہیں۔تو اس معنی کے مطابق مہر نبوت کو” خاتم النبوۃ” اسوجہ سے کہا جاتا ھے کیونکہ یہ نبوت کی حفاظت کرنے والی تھی۔کہ اور کوئی نبوت کا دعویٰ کریگا تو اسکے پاس مہر نہیں ہوگی۔جیسے خط پر لگی مہر اسکی حفاظت کرتی ھے۔
ختم کے معنی” تکمیل ” کے بھی آتے ہیں۔۔یہ بھی نبوت کی تکمیل پر دال تھی جیسے خط پر تکمیل کیبعد مہر لگادی جاتی ھے ۔اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس پر نبوت کی تکمیل ہوگئی۔۔
مہر نبوت پیدائشی تھی یا بعد میں وجود میں آئی؟
بعض حضرات کے نزدیک: مہر نبوت پیدائشی تھی۔ قاضی عیاض رحمہ اللہ:-
مہر نبوت پیدائشی نہیں تھی بلکہ فرشتوں نے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سینہ مبارک بچپن میں چاک کیا تھا تو اسکا اثر کندھے پر آگیا تھا۔
قاضی صاحب پر رد:۔
علامہ قرطبی اور علامہ نووی رحمہما اللہ نے اس پر رد کیا ھے کہ قاضی صاحب کی بات باطل ھے کیونکہ فرشتوں نے جب سینہ چاک کیا تھا تو اسکا اثر ایک لکیر کی صورت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ مبارک سے لیکر بطن مبارک کہ انتڑیوں تک تھی ۔اور یہ چاک کرنا اگلی جانب سے ہوا تھا نہ کہ پشت کی جانب سے کیونکہ کسی بھی حدیث مبارکہ سے پشت کی جانب شق ( چاک کرنا) ثابت نہیں ۔
بعض حضرات کے نزدیک:-
قاضی صاحب کی بات کو رد کرنا درست نہیں کیونکہ بہت سی روایات سے انکی بات کی تائید ہوتی ھے جیسا کہ حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ھے کہ:-
” دو مرد آئے اور ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ سینے کو چاک کر ۔اس نے چاک کیا اور مہر نبوت دونوں کندھوں کے درمیان ( پشت کی جانب رکھ ) رکھ دی جیسے اب موجود ھے۔”
ایک اور روایت میں ہیکہ:-
“جب فرشتہ آپکے پاس آیا تو اس نے دل نکالا اسکو دھویا اور اس پر مہر لگائی اور اسکے ہاتھ میں ایک اور مہر تھی نور کی وہ دوبارہ لگائی تو آپ صلی الہ علیہ وسلم کا دل نور سے بھر گیا اور یہ نور حکمت و نبوت کا تھا۔”
٭ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ:-
ہوسکتا ہے کہ دل پر لگائی گئی مہرنبوت کندھے کے پاس ظاہر ہوگئی ہو کیونکہ دل اسی جانب ہوتا ھے یعنی بائیں جانب میں۔۔ اس سے ثابت ہوتا ھے کہ مہر نبوت کا ظہور اسوقت ہوا جبکہ سینہ مبارک چاک کیا گیا۔ بہر حال اتنا ثابت ہوتا ہیکہ – مہر نبوت کیسی تھی ؟
مہر نبوت ویسے تو ابھرا ہوا گوشت تھا لیکن اسکی تشبیہ مختلف اعتبار سے دی گئی ۔جس صحابی کو جس چیز جیسی لگی انہوں نے ویسے ہی بیان کر دیا کیونکہ بعض نے صرف صورت کو مدنظر رکھا اور بعض نے مقدار کو سامنے رکھتے ہوئے تشبیہ دے دی اور بعض نے ہیئت و حجم دونوں کو سامنے رکھتے ہوئے تشبیہ دے دی۔ چنانچہ کسی نے کہا ” کانھ بیضة حمام’ یعنی ‘ کبوتری کے انڈے جیسی” کسی نے کہا کہ ‘ مثل زر الحجلۃ” ‘ مسہری کی گھنڈی کی طرح “‘ تھی . اور حدیث عبداللہ بن سرجس ‘ جمعا عليه خیلان” یعني” مٹھی کی صورت جس پر تل ہوں” اور ایک حدیث مبارکہ میں ” مثل التفاحۂ” یعنی “یب کی طرح ” کے الفاظ آتے ہیں۔
نوٹ:-مہر نبوت پر “‘ محمد رسول اللہ” لکھا ہوا تھا ۔