رمضان میں بخشش کے مواقع

رمضان میں بخشش کے مواقع

رمضان میں بخشش کے مواقع

رمضان سراپا بخشش و مغفرت کا مہینہ ہے ، اس میں ہر قسم کی خیر و برکت کی انتہاء ہے۔ بلا شبہ یہ ماہ مبارک صیام و قیام پہ اجر جزیل اور گناہوں کی مغفرت کے ساتھ اپنے اندر نیکیوں پہ بے حد و حساب اجر و ثواب رکھتا ہے. رمضان میں اپنی بخشش نہ کروانے والا بد نصیب انسان اگر اس عظیم مہینہ کو پالینے کے بعد بھی کوئی شخص اللہ تعالیٰ کی رحمت اور مغفرت اور جہنم سے خلاصی پانے سے محروم رہ گیا تو وہ انتہائی بد قسمت اور حرماں نصیب شمار ہو گا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

شقي عبدٌ أَدرك رمضانَ فَانسَلَخَ مِنهُ وَلَمْ يُغْفَر لَه

بد بخت ہے وہ جس نے رمضان پایا اور یہ مہینہ اس سے نکل گیا اور وہ اس میں ( نیک اعمال کر کے) اپنی بخشش نہ کرو اسکا۔

پہلا موقع : کبیرہ گناہوں سے بچنا

عموما لوگ رمضان پانے کو خاص اہمیت نہیں دیتے ، یوں سمجھا جاتا ہے کہ ماہ وسال کی گردش سے رمضان آگیا حالانکہ اس مہینے کا پانا بڑی سعادت کی بات ہے ، جس کی قسمت میں رمضان نہ ہو وہ کبھی اسے نہیں پاسکتا لہذا ہمیں اس ماہ کی حصول یابی پر بیحد رب کا شکر یہ بجالانا چاہیے اور اس کی عظمت کا خیال کرتے ہوئے اس کے آداب و تقاضے کو نبھانا چاہیے اور جو بندہ نماز قائم کرتا رہا اور گناہ کبیرہ سے بچتارہا اس کے لیے اس ماہ مقدس میں سال بھر کے گناہوں کی بخشش کا وعدہ ہے. سید نا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ، وَالْجُمْعَةُ إِلَى الْجُمْعَةِ، وَرَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ، مُكَفِّرَاتٌ مَا بَيْنَهُنَّ إِذَا اجْتَنَبَ الْكَبَائِرَ.

پانچوں نمازیں ، ہر جمعہ دوسرے جمعہ تک اور رمضان دوسرے رمضان تک ، در میانی مدت کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں بشر طیکہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے۔ (الصحیح المسلم)
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

– إِنْ تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَنُدْخِلْكُمْ مُدْخَلًا

اگر تم ان بڑے بڑے گناہوں سے پر ہیز کرو جن سے تمہیں روکا گیا ہے تو تمہاری چھوٹی برائیوں کا ہم خود کفارہ کر دیں گے۔ اور تم کو ایک باعزت جگہ داخل کریں گے۔

اس آیت میں بھی ایک خاص انعام خداوندی ذکر کر کی ترغیب دی گئی ہے وہ یہ کہ اگر تم بڑے بڑے گناہوں سے بچ گئے تو تمہارے چھوٹے گناہوں کو ہم خود معاف کر دیں گے اور اس طرح تم ہر طرح کے بڑے چھوٹے صغیرہ و کبیرہ گناہوں سے پاک وصاف ہو کر عزت و راحت کے اس مقام میں داخل ہو سکو گے جس کا نام جنت ہے “۔ لہذا ہمیں چاہیے کہ رمضان المبارک میں خاص کر کبیرہ گناہوں سے اجتناب کریں۔

دوسرا موقع : رمضان المبارک کے روزے رکھنا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

من صام رمضان إيمانًا واحتسابًا ، غُفِرَ لَهُ ما تقدَّم من ذنبه (الصحیح البخاری)

جس نے رمضان کا روزہ ایمان کے ساتھ ، اجر و ثواب کی امید کرتے ہوئے رکھا اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف کر دئے جاتے ہیں۔

جنت کی ضمانت دینے والے چند اعمال سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دیہاتی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی، مجھے ایسا عمل بتائیے جس کے کرنے سے میں جنت میں داخل ہو جاؤں ؟

آپ نے فرمایا: ”اللہ کی عبادت کر ، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کر ، فرض نماز قائم کر ، زکوۃ ادا کر اور رمضان کے روزے رکھ ۔ “ اس نے کہا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! زیادہ کچھ نہ کروں گا۔ جب وہ آدمی واپس ہوا تو نے فرمایا: ” جسے جنتی آدمی دیکھنا ہو وہ اسے دیکھ لے۔ اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے ! روزہ دار کے منہ کی بو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کو مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ پسندیدہ ہو گی۔ روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں، ایک جب وہ روزہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور دوسری جب وہ اپنے رب سے ملے گا تو اپنے روزے کا ثواب پا کر خوش ہو گا “۔

تیسر ا موقع : قیام اللیل

رمضان المبارک میں قیام اللیل کو بہت اہمیت و فضیلت حاصل ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معمول مبارک تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان المبارک کی راتوں میں تو اتر و کثرت کے ساتھ نماز ، تسبیح و تہلیل اور قرات قرآن میں مشغول رہتے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:

كَانَ رَسُولُ الله صلى الله عليه وآله وسلم يُرَغَبُ فِي قِيَامٍ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَأْمُرَهُمْ بِعَزِيمَةٍ، وَ يَقُولُ : مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيْمَانًا وَ احْتِسَابًا غُفِرَلَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ.

رسول اللہ صلی ال ام صحابہ کو فرضیت کے بغیر قیام رمضان کی ترغیب دیتے تھے۔ آپ صلی امام فرماتے : جس شخص نے ایمان اور احتساب ( محاسبہ نفس کرنے) کے ساتھ رمضان کی راتوں میں قیام کیا اس کے پچھلے سارے (صغیرہ) گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔“ اس حدیث مبارک سے واضح ہو جاتا ہے کہ رمضان المبارک کی راتوں میں قیام کو بہت اہمیت حاصل ہے. رمضان میں نماز تراویح بھی قیام اللیل کی ایک اہم کڑی ہے جسے قیام رمضان کہ رمضان کی بابرکت راتیں شب بیداری کا تقاضا کرتی ہیں ۔نماز تراویح کے سبب جتنا قیام اس مہینے میں کیا جاتا ہے وہ سال کے باقی گیارہ مہینوں میں نہیں ہوتا۔ اس سے منشاء ایزدی یہ ہے کہ بندہ رمضان المبارک کی راتوں کو زیادہ سے زیادہ اس کے حضور عبادت اور ذکر و فکر میں گزارے اور اس کی رضا کا سامان مہیا کرے۔ اس لیے کیونکہ روایات میں مذکور ہے کہ اللہ تعالی رمضان المبارک کی راتوں کو آسمان دنیا پر نزول اجلال فرما کر اپنے بندوں کو تین مرتبہ ندا دیتا۔

هَلْ مِنْ سَائِلٍ فَأَعْطِيَهُ سُؤْلَهُ، هَلْ مِنْ تَائِبٍ فَأْتُوْبَ عَلَيْهِ؟ هَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرفَاغْفِرَ لَهُ؟

کیا کوئی سوال کرنے والا ہے کہ میں اس کی حاجت پوری کروں، کیا کوئی تو بہ کرنے والا ہے کہ میں اس کی توبہ قبول کروں، کیا کوئی مغفرت طلب کرنے والا ہے کہ میں اسے بخش دوں۔“
یوں بد نصیب انسان غفلت کی نیند تا نے یہ ساعتیں گزار دیتا ہے۔ اور رحمت ایزدی سے اپنا حصہ وصول نہیں کرتا.

چوتھا موقع : آخری عشرے میں قیام اللیل

رمضان المبارک کی راتوں میں قیام کی فضیلت آخری عشرے میں بڑھ جاتی ہے کیونکہ اس میں لیلتہ القدر (شب قدر) ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس عشرے میں شب بیداری کرتے اور خوب خوب اجتہاد کرتے ۔ شب قدر میں قیام کی فضیلت بیان کرتے ہوئے آپ نے فرمایا:

من قام ليلة القدر إيمانًا واحتسابًا غُفِرَ له ما تقدَّم من ذنبه

جو شب قدر میں ایمان و خالص نیت کے ساتھ قیام کرتا ہے اس کے سابقہ گناہ معاف کر دئے جاتے ہیں “۔

پانچواں موقع : وقت افطار

ویسے تو رمضان کا لمحہ لمحہ دعا کی قبولیت کا ہوتا ہے ، لیکن افطار کے وقت چند لمحات بہت ہی قیمتی ہوتے ہیں، یہ دعا کی قبولیت کے یقینی اوقات میں سے ہیں۔ سید نا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ روایت کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

إِنَّ لِلَّهِ عِنْدَ كُلِّ فِطْرِعُتَقَاءَ وَذَلِكَ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ.

اللہ تعالی ہر افطار کے وقت روزہ داروں کو جہنم سے ) آزادی دیتا ہے، یہ آزادی ہر رات ملتی ہے “۔
اس لیے بطور خاص افطار کے وقت روزے کی قبولیت، گناہوں کی مغفرت، بلندی درجات، جہنم سے خلاصی اور جنت میں دخول دعا کی جائے۔

چھٹا موقع : رمضان میں بکثرت اعمال صالحہ کرنا

رمضان المبارک کی سب سے بڑی عبادت روزے ہیں ، روزے کے ساتھ ساتھ ہمیں دوسرے اعمال صالحہ بھی بکثرت کرنے چاہیں۔ کیوں کہ ہر رات اللہ تعالی کی جانب سے خیر کے طالب کو ند الگائی جاتی ہے اور جہنم سے آزادی کی بشارت سنائی جاتی ہے۔

ساتواں موقع : صدقہ

صدقہ ، گناہوں کو بجھا دیتا ہے صدقہ گناہوں کی مغفرت کا اہم ذریعہ ہے۔ سید نا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علم صلی الم نے فرمایا:

الصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الخَطِيئَةَ كَمَا يُطْفِئُ المَاءُ النَّارَ.

دو ” صدقہ گناہ کو ایسے بجھا دیتا ہے جس طرح پانی آگ کو بجھاتا ہے“۔
رمضان میں صدقہ کی فضیلیت
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی علیم سے پوچھا گیا:

فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ : صَدَقَةٌ فِي رَمَضَانَ

کون سا صدقہ افضل ہے ؟ آپ صلی ال اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: رمضان میں صدقہ کرنا افضل ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں