سورہ بقرہ کے فضائل

سورہ بقرہ کے فضائل

سورہ بقرہ کے فضائل

سورہ بقرہ قرآن کریم کی سب سے بڑی سورت ھے ۔اور مدینہ طیبہ میں سب سے پہلے اسی سورت کا نزول شروع ہوا، اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوتی رہیں۔
اور :
اسکی ایک آیت

“وَٱتَّقُوا۟ يَوْمًۭا تُرْجَعُونَ فِيهِ إِلَى ٱللَّهِ

تو قرآن کریم کی بالکل آخری آیت ھے جو ‎٠١‏ ھجري میں ‎٠١‏ ذي الحجھ کو منی کے مقام پر نازل ہوئی جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے۔ اور اسکے اسی؛ نوے دن بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اور وحی الہی کا سلسلہ ہمیشہ کیلئے ختم ہو گیا۔

سورہ بقرہ کے فوائد و برکات

یہ قرآن کریم کی سب سے بڑی سورت ھے اور بہت سے احکام پر مشتمل ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
سورہ بقرہ سنام القرآن اور ذروۃ القرآن ھے۔” ( ابن کثیر)

سنام اور زروہ ہر چیز کے اعلی اور افضل حصہ کو کہا جاتا ھے جیسا کہ اونٹ کی کوہان کو ” سنام ‘ کہتے ہیں۔اور اسکی ہر آیت کے نزول کے وقت اسی( ۸۰) فرشتے اسکے جلو میں نازل ہوتے ۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی ایک حدیث میں ہیکہ:

” اس سورت میں ایک آیت ایسی ھے کہ جو قرآن کریم کی تمام آیات سے اشرف و افضل ھے اور وہ آبت الکرسی ھے ۔”
(ابن کثیر)

ابن عربی رح فرماتے ہیں کہ ” میں نے اپنے بزرگوں سے سنا کہ سورج بقرہ میں ایک ہزار امر ( یعنی جن چیزوں کا حکم دیا گیا) ؛ایک ہزار نہی ( جن سے روکا گیا)ء ایگ ہزار حکمتیںایک ہزار خبر اور قصص ہیں۔” یہی وجہ ہیکہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے جب سورہ بقرہ کو تفسیر کیساتھ پڑھا تو اسکی تعلیم میں بارہ سال خرچ ہوئے اور حضرت عبداللہ بن عفر رضی اللہ عنہ نے یہ سورت آٹھ سال میں پڑھی۔ اسی لیے سوری فاتحہ کیبعد پہلی سورت سورہ بقرہ رکھی گئی اور اسکو َ”ذَٰلِكَ ٱلْكِتَـٰبُ”سے شروع کر کے اس طرف اشارہ کیا گیا کہ جس صراط مستقیم ( سورہ فاتحہ میں جسکا ذکر ) کو تم ڈھونڈ رھے ہو وہ یہ کتاب ہے۔ اسکے بعد اس سورت میں اول ایمان کے بنیادی اصولءتوحیدءرسالت ۔ءآخرت کو مختصراً بیان کیا گیا اور آخر میں ایمان
مفصل بیان کیا گیا۔اور درمیان میں ہر شعبہ زندگی ءعباداتءمعاملاتمعاشرت:اخلاق وغیرہ بہت سی چیزوں کا ذکر کیا گیا ہے۔

سورہ بقرہ پڑھنے کے فوائد و فضائل

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما:
“سورہ بقرہ کو پڑھا کرو کیونکہ اسکا پڑھنا برکت ھے اور اسکا چھوڑنا حسرت ھے :اور اہل باطل اس پر قابو نہیں پاسکتے” حضرات مفسرین نے نقل کیا ھے کہ اس جگہ ” اہل باطل ” سے مراد ” جادوگر” ہیں ۔مراد یہ کہ اس سورت کے پڑھنے والے پر کسی جادو کا اثر نہیں گا ۔

اور ایک اور حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
” جس گھر میں سورہ بقرہ پڑھی جائے شیطان وہاں سے بھاگ جاتا ھے ۔'(ابن کثیر)

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ’ سورہ بقرہ کی دس آیات ایسی ہیں کہ اگر کوئی شخص انکو رات میں پڑھ لے تو اس رات کو جنءشیطان گھر میں داخل نہیں ہوگاءاور اسکے اہل و عیال کو اس رات میں کوئی آفت ءبیماری ءرنج و غم وغیرہ پیش نہیں آئینگے اور اگر یہ آیتیں کسی مجنون پر پڑھی جائیں تو وہ صحت یاب ہوگا ۔وہ دس آیتیں یہ چار آیتیں شروع سورہ بقرہ کی پھر تین آیتیں درمیانی یعنی آیت الکرسی اور اسکے بعد دو آیتیں اور پھر آخری تین آیتیں ۔”ایک اور حدیث مبارکہ میں ارشاد ہیکہ :-
“الله تعالیٰ نے سورہ بقرہ کو ایسی دو آیتوں سے ختم فرمایا کہ وہ آیتیں اس نے مجھے اپنے تحت العرش خزانے سے عطا کیں: پس تم انکو سیکھو؛اپنی عورتوں اور اولاد کو سکھلاو ۔۔الخ”

نوٹ

سورہ بقرہ مدنی سورت ہے ۔یعنی ہجرت مدینہ منورہ کے بعد نازل ہوئی اگرچہ اسکی کچھ آیات مکہ مکرمہ میں حج کی وقت
نازل ہوئی تھیں۔لیکن چونکہ وہ وقت ہجرت کے بعد کا ہی تھا اس لیے مفسرین کی اصطلاح میں وہ مدنی ہی کہلاتی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں