نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش کے حقدار لوگ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش کے حقدار لوگ
ہے کوئی جو اللہ تعالیٰ سے سفارش کر سکے ۔۔۔۔۔!!!
اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے جس پیغمبر کا انتخاب فرمایا بیشک وہ ساری کائنات کے لیے رحمت ہیں۔اپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمتیں صرف اس دنیا تک ہی محدود نہیں بلکہ روز قیامت جب سارے لوگ پریشانی کے عالم میں ہونگے ءکوئی کسی کے کام نہیں آئیگا ءبھائی بھائی سے بھاگے گا،
عالم یہ ہوگا کہ کہ ہر کسی کو اپنی پڑی ہوگی ۔پریشانی کے اس عالم میں ءپوری کائنات میں سے ایک ہستی ایسی ہوگی، جسے اپنی نہیں بلکہ لوگوں کی فکر ہوگی ۔جب تمام بڑے بڑے انبیاء کرام علیہم السلام بھی سفارش نہیں کررہے ہونگےءتب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے لوگوں کی سفارش کرینگے۔
ایسے خوش نصیب لوگ کون ہیں ۔۔۔؟؟؟؟
کہ جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش نصیب ہوگی۔ہمیں اسکا علم ہو تاکہ ہم بھی ایسے لوگوں کی صفات سے متصف ہوکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش کے حقدار ہوجائیں۔
دست بدستہ ہوں شکستہ ہوں بہت خستہ ہوں
لاج رکھ لیں حضور کہ آپ سے وابستہ ہوں صلی اللہ علیہ وسلم
کوئی ایسی ذات نہیں کہ جو رب کی اجازت کے بغیر اللہ تعالیٰ سے کسی کی سفارش کر سکے ۔للہ تعالیٰ نے اس بات کا تذکرہ قرآن کریم میں کئی مقامات پر کیا ھے ۔ چنانچہ فرمایا۔
لَيْسَ لَهُم مِّن دُونِهِۦ وَلِىٌّۭ وَلَا شَفِيعٌۭ” ( |لانعام)
‘نکا لل کے سوا کوئی مددگار یا سفازشی نہیں ہوگا۔”
قُل لِّلَّهِ ٱلشَّفَـٰعَةُ جَمِيعًۭا( الزمر)
”آپ کہہ دیجیے کہ اللہ ہی کے لیے ساری کی ساری شفاعت ھے ۔”
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت شافع محشر
قرآن و حدیث سے یہ ثابت ہیکہ روز قیامت اللہ کی اجازت کے بغیر کوئی بھی اللہ سے کسی کی سفارش نہیں کر سکے گا۔جس کے لیے الہ تعالٰی کہیں گے صرف اسی کے لیے ہوگی۔
یہ بھی ثابت ہیکہ انبیاء اولیاء اور صالحین ان لوگوں کی سفارش کرینگے جو اسکے حقدار ہونگے ۔لیکن قیامت کے روز شفاعت عظمیٰ کے بلند مقام پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم متمکن ہونگے۔
نبی کریم صلی الہ علیہ وسلم کو شِفاعتِ کا اعزاز
حضرت جاہر رضی اللہ عنہ سے روایت ہیکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:-
” اُعطیت خمسا ….. إلي الناس عامة” ( صحیح البخاري)
” مجھے ایسی پانچ چیزیں عطا کی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں ۔۔۔۔۔۔۔اور مجھے شفاعت عطاء کی
گئی ھے ۔۔۔۔۔الخ”
عن ابی ہریرقرضی الہ عنہ قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم:
‘لکل نبي دعوۃ مستجابة ….شفاعة لأمتي في الآخرۃ”‘ _( صحیح البخاریي)
” ہر نبی کو ایک مقبول دعا کا حق ہوگا پس میں چاہتا ہوں کہ اپنی اس دعا کو قیامت کے دن امت کی شفاعت کے لیے موخر کر کے رکھوں ”
وقال صلی اللہ عليه وسلم
أنا سيد ولد آدم…واول شافع وأول مشفع ( صحیح مسلم)
“‘ میں قیامت کے دن اولاد آدم کا سردار ہونگا۔۔۔۔میں ہی پہلا سفارشی ہونگا اور میری ہی سفارش کو پہلے قبول کیا جائیگا ۔”
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش کے حقدار کون۔۔؟
توحید اختیار کرنیوالے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صرف اس شخص کی سفارش کرینگے کہ جس نے توحید کے مطابق اپنی زندگی گزاری ہوگیمشرک و کافر کے لیے آپکی سفارش ہرگز نہیں ہوگی۔
قال االنبی اللہ عليه وسلم
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لَقَدْ ظَنَنْتُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أَنْ لاَ يَسْأَلَنِي عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ أَحَدٌ أَوَّلُ مِنْكَ، لِمَا رَأَيْتُ مِنْ حِرْصِكَ عَلَى الْحَدِيثِ، أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، خَالِصًا مِنْ قَلْبِهِ أَوْ نَفْسِهِ ”.( صحیح البخاري)
“روز قیامت میری شفاعت حاصل کرنے میں سب سے زیادہ خوش نصیب وہ شخص ہوگا جس نے خلوص دل سے کلمہ لاالہ الااللہ پڑھا ہوگا۔”
وقال صلی اللہ علیہ وسلم
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ أَتَانِي آتٍ مِنْ عِنْدِ رَبِّي فَخَيَّرَنِي بَيْنَ أَنْ يُدْخِلَ نِصْفَ أُمَّتِي الْجَنَّةَ وَبَيْنَ الشَّفَاعَةِ فَاخْتَرْتُ الشَّفَاعَةَ وَهِيَ لِمَنْ مَاتَ لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا ”(سنن الترمذي)
“‘ پس میں نے شفاعت کو اختیار کیا اور یہ ہر اس شخص کے لیے جو اللہ کیساتھ شرک کرتے ہوئے نہیں مریگا۔”
اذان کیبعد مذکورہ دعا پڑھنا
عن جابر رضي اللہ عنھ قال النبي صلی اللہ عليه وسلم:
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ النِّدَاءَ اللَّهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلَاةِ الْقَائِمَةِ آتِ مُحَمَّدًا الْوَسِيلَةَ وَالْفَضِيلَةَ وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا الَّذِي وَعَدْتَهُ حَلَّتْ لَهُ شَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَة» . رَوَاهُ البُخَارِيّ(صحیح البخاري)
” جو شخص ذان کا جواب دے اور پھر یہ دعا پڑھے اللھم رب ھذہ الدعوۃ….الذي وعدتھ” اس کے لیے قیامت کے دن میری شفاعت واجب ہوگئی۔”
وقال صلی اللہ علیہ وسلم:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ حَيْوَةَ، وَسَعِيدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ، وَغَيْرِهِمَا، عَنْ كَعْبِ بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ إِذَا سَمِعْتُمُ الْمُؤَذِّنَ فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ ثُمَّ صَلُّوا عَلَىَّ فَإِنَّهُ مَنْ صَلَّى عَلَىَّ صَلاَةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ بِهَا عَشْرًا ثُمَّ سَلُوا اللَّهَ لِيَ الْوَسِيلَةَ فَإِنَّهَا مَنْزِلَةٌ فِي الْجَنَّةِ لاَ تَنْبَغِي إِلاَّ لِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ وَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَنَا هُوَ فَمَنْ سَأَلَ لِيَ الْوَسِيلَةَ حَلَّتْ لَهُ الشَّفَاعَةُ ” .(صحیح )
“جب مؤذن کو سنو تو وہی کہوجو مؤڈن کہتا ھے پھر مجھ پر درود پڑھو کیونکہ جو مجھ پر درود پڑھتا ھے تو اللہ تعالیٰ اس پر اپنی دس رحمتیں نازل فرماتا ھے اسکے بعد اللہ تعالی سے میرے لیے وسیلم مانگو تحقیق”‘ وسیلہ” جنت میں ایک مقام ھے جو اللہ کے بندوں میں سے ایک بندے گقدیا جائیگا اور مجھے امید ہیکہ وه بندہ میں ہی ہونگااور جو کوئی میرے لیے وسیلہ طلب کریگا اس کے لیے شفاعت واجب ہوگئی۔”
صبح شام دس دس مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر دراود پڑھنے والے
عن أبي الدرداء رضي اللہ عنہ قال قال النبي صلی اللہ عليه وسلم:-
‘ من صلی علي …شفاعتي یوم القیامة” ( صحیح الجامع الصغیر)
“جس نے دس مرتبہ صبح ہدس مرتبہ شام کو مجھ پر درود پڑھا اسے قیامت کے دن میری شفاعت نصیب ہوگی۔”
4:- کثرت سے سجدہ کرنے والے:-
قال النبي صلی اللہ عليه وسلم:-
“کان النبی صلی اللہ عليه وسلم مما یقول الخادم. …..فاعني بکثرۃ السجود.”( مسند احمد)
“‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خادم سے فرمایا کیا تمہیں کوئی حاجت ھے ؟ پس انہوں نے کہا” یارسول اللہ مجھے حاجت ھے ” فرمایا کیا حاجت ھے ؟
تو انہوں نے کہاء:
” میری حاجت یہ ہیکہ آپ قیامت کے دن میرے لیے شفاعت کریں .
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ تو سجدوں کی کثرت کرو۔”
کبیرہ گناہوں کے مرتکب لوگ:۔
عن انس رضي اللہ عنہ قال النبي صلی اللہ عليه وسلم شفاعتي لأُھل الکبائر من امتی ”(سنن الترمذي)
” میری شفاعت میری امت کے کبیرہ گناہ کرنیوالوں کے لیے ہوگی.”
مدینہ منورہ میں وفات پانیوالے:-
عن ابن عمر رضی اللہ عنھ قال النبي صلی اللہ عليه وسلم:-
‘ من استطاع أُن یموت بالمدینة.. ..۔یموت بھا۔” ( سنن النسائي)
” جس سے ہوسکے مدینہ منورہ میں وفات پائے تو وہ مدینہ میں وفات پانیکی کوشش کرے ؛پس میں یہاں فوت ہونیوالوں کی
سفارش کرونگا۔”
پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کے دن مختلف لوگوں کی مختلف اعتبار سے سفارش کرینگے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
” میں قیامت کے دن تمام انبیاء کرام علیھم السلام کا امام ہونگا اور انکی طرف سے ال تعالیٰ کے ساتھ گفتگو کرنیوالا اور انکو اللہ تعالیٰ سے شفاعت کا حق دلانے والا ہونگا اور مجھے اس پر کوئی فخر نہیں۔” ( سنن الترمذی)
الله تعالیٰ ہمیں بھی روز قیامت اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش کا حقدار بنائے ۔اللہم آمین ٹم آمین