اطاعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم

اطاعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم

اطاعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم

( وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ )(آل عمران : 132)

اللہ اور رسول کی اطاعت کرو، تا کہ تم پر رحم کیا جائے

اطاعت کا معنی: پیروی کرنا، پیچھے چلنا اور بات ماننا کے ہیں۔ تو اطاعت رسول کا مطلب یہ ہوا کہ ہر ہر بات میں اور ہر ہر کام میں رسول اللہ لا یلم کی پیروری کی جائے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چلا جائے کسی صورت بھی آپ سے آگے نہ بڑھا جائے. کیونکہ ایک مومن کو یہی زیب دیتا ہے کہ وہ اپنی ساری زندگی اپنے نبی کی زندگی کے تابع کر دے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے دعوے تو سبھی کرتے ہیں مگر سچ یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اصل محبت اس کی اطاعت وفرمانبرداری ہے ، اگر اطاعت نہیں تو محبت بھی نہیں۔

اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فوائد و ثمرات

اطاعت رسول اطاعت الہی ہے:
ارشاد باری تعالی ہے:

مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ وَمَنْ تَوَلَّى فَمَا أَرْسَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظًا (النساء:80)

جو رسول کی فرمانبرداری کرے تو بے شک اس نے اللہ کی فرمانبرداری کی اور جس نے منہ موڑا تو ہم نے تجھے ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا۔
سیدنا ابو ہریرہ رض سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ، وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ عَصَى اللَّهَ، وَمَنْ أَطَاعَ أَمِيرِي فَقَدْ أطاعَنِي، وَمَنْ عَصَى أَمِيرِي فَقَدْ عَصَانِي

جس نے میری اطاعت کی گویا اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی، جس نے میری نافرمانی کی گویا اس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی اور جس نے میری امیر کی اطاعت کی گویا اس نے میری اطاعت کی اور جس نے میرے امیر کی نافرمانی کی گویا اس نے میری نافرمانی کی۔ صحيح البخاري: 2957، مسلم: 1835]

اتباع سنت سے حب الہی کا حصول

ارشاد باری تعالی ہے:

قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ

کہہ دیجئے اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہیں تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بے حد بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔ رجیم (آل عمران: 31)

اتباع سنت سے رحمتوں کا نزول

ارشاد باری تعالی ہے:

وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ ( النساء : 132)

اللہ اور رسول کی اطاعت کرو، تا کہ تم پر رحم کیا جائے۔

وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ ( النور : 56)

اور نماز قائم کرو، زکوۃ ادا کرو اور رسول کی اطاعت کرو ، تا کہ تم پر رحم کیا جائے۔

اتباع سنت سے صراط مستقیم کا حصول اور شیطانی راستوں سے بچاؤ

سیدنا جابر علی علیہ فرماتے ہیں

كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَّ خَطَّا، وَخَطَّ خَطَّيْنِ عَنْ يَمِينِهِ، وَخَطَّ خَطَّيْنِ عَنْ يَسَارِهِ، ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ فِي الحَقِّ الْأَوْسَطِ، فَقَالَ هَذَا سَبِيلُ اللَّهِ ثُمَّ ثَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: وَأَنَّ هَذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِيلِه

ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے ، آپ نے ایک لکیر کھینچی اور دو لکیریں اس کے دائیں جانب اور دبائیں جانب کھینچیں، پھر اپنا ہاتھ بیچ والی لکیر پر رکھا اور فرمایا: یہ اللہ کا راستہ ہے، پھر اس آیت کی تلاوت کی: یہی میرا سیدھا راستہ ہے پس تم اسی پر چلو اور دوسرے راستوں پر نہ چلو ورنہ یہ تمہیں اللہ تعالیٰ کے راستے سے بھٹکا دیں گے۔(سنن ابن ماجہ: 11، قال الألباني: صحیح)

اتباع سنت سے ہی ایمان کی تکمیل ہوگی

ارشاد باری تعالی ہے:

فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنْفُسِهِمْ مِمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا (سورة النساء:65)

ترجمہ: تیرے رب کی قسم اوہ مومن نہیں ہوں گے ، یہاں تک کہ تجھے اس میں فیصلہ کرنے والا مان لیں جو ان کے درمیان جھگڑا پڑ جائے ، پھر اپنے دلوں میں اس سے کوئی تنگی محسوس نہ کریں جو تو فیصلہ کرے اور تسلیم کر لیں ، پوری طرح تسلیم کرنا۔

سیدنا ابو ہریرہ رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشاد فرمایا:

فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ

اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میری جان ہے تم میں سے کوئی بھی اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اس کے نزدیک اس کے والد اور اولاد کے سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔ (صحیح البخاری : 14,15, مسلم: 44)

اتباع سنت سے ہی اعمال کا پورا پورا اجر ملے گا

ارشاد باری تعالی ہے:

وَإِن تُطِيعُوا اللهَ وَرَسُولَهُ لَا يَلتَكُمْ مِنْ أَعْمَالِكُمْ شَيْئًا إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ(الحجرات: 14)

اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو گے تو وہ تمہیں تمہارے اعمال میں کچھ کمی نہیں کرےگا، بے شک اللہ بے حد بخشنے والا ، نہایت رحم کرنے والا ہے۔ اتباع سنت سے گناہ معاف :
ارشادربانی ہے:

قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ . رجیم (آل عمران: 31)

کہہ دیجئے اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو تم میری پیروی کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے لیے تمہارے گناہ معاف فرما دے گا اور اللہ بہت زیادہ بخشنے والا بہت رحم کرنے والا ہے۔

اطاعت رسول کامیابی کی ضمانت

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

إِنَّمَا كَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِينَ إِذَا دُعُوا إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ أَنْ يَقُولُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا وَأُولَيكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَخْشَ اللَّهَ وَيَتَّقِهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَائِزُونَ (النور: 52,51)

ایمان والوں کی بات، جب وہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلائے جائیں، تا کہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کرے، اس کے سوا نہیں ہوتی کہ وہ کہتے ہیں ہم نے سنا اور ہم نے اطاعت کی اور میں لوگ فلاح پانے والے ہیں۔ ا ور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے اور اللہ سے ڈرتا رھے پس یہی لوگ کامیابی پانیوالے ہیں۔

اتباع سنت با ہمی اختلاف سے نجات اور تفرقہ بازی سے بچاؤ کا ذریعہ

سید نا عرباض بن ساریہ رض فرماتے ہیں

صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا فَوَعَظَنَا مَوْعِظَةً بَلِيغَةً ذَرَفَتْ مِنْهَا الْعُيُونُ وَوَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ، فَقَالَ قَائِلٌ : يَا رَسُولَ اللَّهِ كَأَنَّ هَذِهِ مَوْعِظَةٌ مُوَدِّعٍ، فَمَاذَا تَعْبَدُ إِلَيْنَا؟ فَقَالَ أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى اللَّهِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، وَإِنْ عَبْدًا حَبَشِيًّا، فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشُ مِنْكُمْ بَعْدِي فَسَيَرَى اخْتِلَافًا كَثِيرًا، فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الْمَهْدِيِّينَ الرَّاشِدِينَ، تَمَسَّكُوا بِهَا وَعَضُوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِةِ، وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ، فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ

ایک دن ہمیں رسول اللہﷺ نے نماز پڑھائی، پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور ہمیں دل موہ لینے والی نصیحت کی جس سے سے آنکھیں اشک بار ہو گئیں اور دل کانپ گئے، گئے ، پھر ایک شخص نے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! یہ تو کسی رخصت کرنے والے کی سی نصیحت ہے، تو آپ ہمیں کیا وصیت فرما ر ہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: میں تمہیں اللہ تعالیٰ سے ڈرنے ، امیر کی بات سننے اور اس کی اطاعت کرنے کی وصیت کرتا ہوں، خواہ وہ کوئی حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو، اس لیے کہ جو میرے بعد تم میں سے زندہ رہے گا عنقریب وہ بہت سے اختلافات دیکھے گا، تو تم میری سنت اور ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کے طریقہ کار کو لازم پکڑنا تم اس سے چمٹ جانا اور اسے دانتوں سے مضبوط پکڑ لینا اور دین میں نکالی گئی نئی باتوں سے بچتے رہنا، اس لیے کہ ہر نئی بات بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ (سنن ابی داود: 4607 حکم الألباني: صحیح)

اتباع سنت سے اتفاق و اتحاد قائم ہوگا

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ وَاصْبِرُوا إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصابرین

اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو اور آپس میں مت جھگڑو، ورنہ بزدل ہو جاؤ گے اور تمہاری ہوا چلی جائے گی اور صبر و کرو، بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ الصابرین (سورة الأنفال: 46) 7/15

اتباع سنت سے مسلمانوں میں بہادری اور ہیبت قائم آجاتی ہے

ارشاد ربانی ہے:

وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ وَاصْبِرُوا إِنَّ اللَّهَ مع الصابرين ( سورة الأنفال: 46)

اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو اور آپس میں مت جھگڑو، ورنہ بزدل ہو جاؤ گے اور تمہاری ہوا چلی جائے گی اور صبر و کرو، بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

اطاعت رسول نجات کی ضمانت

ابو موسی رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

مَثَلِي وَمَثَلُ مَا بَعَثَنِي اللَّهُ، كَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَى قَوْمًا فَقَالَ : رَأَيْتُ الْجَيْشُ بِعَيْنَيْ وإنِّي أَنَا النَّذِيرُ العُرْيَانُ، فَالنَّجَا النَّجَاءَ فَأَطَاعَتْهُ طَائِفَةٌ فَأَدْجُوا عَلَى مَهْلِهِمْ فَتَجَوْا، وَكَذَّبَتْهُ طَائِفَةٌ فَصَبَّحَهُمُ الْجَيْشُ فَاجْتَاحَهُمْ

میری اور جو کچھ کام اللہ نے میرے ساتھ بھیجا ہے اس کی مثال ایک ایسے شخص جیسی ہے جو اپنی قوم کے پاس آیا اور کہا کہ میں نے (تمہارے دشمن کا ) لشکر اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے اور میں واضح ڈرانے والا ہوں۔ پس بھا گو ( اپنی جان بچاؤ ) اس پر ایک جماعت نے اس کی بات مالی اور رات ہی رات اطمینان سے کسی محفوظ جگہ پر نکل گئے اور نجات پائی ۔ لیکن دوسری جماعت نے اسے جھٹلایا اور دشمن کے لشکر نے صبح کے وقت اچانک انہیں آلیا اور تباہ کر دیا۔ (صحیح البخاري: 6482، مسلم: 2283)

اتباع سنت سے ہی جنت ملے گی

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِى مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ (النساء: 13)

اور جو اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانے وہ اسے جنتوں میں داخل کرے گا ، جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں، ان میں ہمیشہ رہنے والے اور یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔ اور جو اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانے گا وہ اسے ان باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں اور جو پھر جائے گا وہ اسے سزا دے گا ، دردناک سزا۔ سیدنا ابو ہریرہ رض سے ر وایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

كُلُّ أُمَّتِي يَدْخُلُونَ الجُنَّةَ إِلَّا مَنْ أَبَى قَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَنْ يَأْبَى؟ قَالَ : مَنْ أطَاعَنِي دَخَلَ الْجَنَّةَ ، وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ أَبَى

میری ساری امت جنت میں جائے گی سوائے ان کے جنہوں نے انکار کر دیا۔ صحابہ کرام نے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! انکار کون کرے گا؟ فرمایا : جو میری اطاعت کرے گا وہ جنت میں داخل ہوگا اور جو میری نافرمانی کرے گا اس نے انکار کر دیا۔

دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا:

(وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِى مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ وَمَنْ يَتَوَلَّ يُعَذِّبُهُ عَذَابًا أَلِيمًا ( الفتح : 17)

[صحیح البخاري: 7280]

اتباع سنت سے حوض کوثر کا پانی نصیب ہوگا : سید نا سہل بن سعد رض فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ، مَنْ مَرَّ عَلَيَّ شَرِبَ، وَمَنْ شَرِبَ لَمْ يَظْمَأُ أَبَدًا، لَيَرِدَنَّ 8/15 وَامَّ أَعْرِفُهُمْ وَيَعْرِفُونِي، ثُمَّ يُحَالُ بَيْنِي وَبَيْنَهُم، فَأَقُولُ إِنَّهُمْ مِنِّي، فَيُقَالُ : إِنَّكَ . مدرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ، فَأَقُولُ : سُحْقًا سُحْقًا لِمَنْ غَيَّرَ بَعْدِي

میں حوض کوثر پر تم سے پہلے موجود ہوں گا، جو میرے پاس سے گزرے گا میں اسے ( حوض کوثر سے جام پلاؤں گا اور جو پی لے گا اسے بھی پیاس نہیں لگے ۔ یقینا مجھ سے کچھ لوگ گزریں گے میں انہیں پہچانوں گا اور وہ مجھے پہچانیں گے ، پھر میرے اور ان کے درمیان دیوار حائل کر دی جائے تو میں کہوں گا کہ یہ میرے امتی ہیں تو کہا جائے گا: بے شک آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا کیا ایجاد کر لیا تھا، تو میں کہوں گا : دوری ہو دوری ہو، اس شخص کے لیے جس نے میرے بعد دین کو تبدیل کر دیا۔ (صحیح البخاري: 6584، مسلم: 2290)

اتباع سنت سے انبیاء صدیقین، شہداء اور صالحین کی جنت میں رفاقت ملے گی

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَالرَّسُولَ فَأُولَئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنَ النَّبِيِّينَ والصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَيكَ رَفِيقًا (سورة النساء: 69)

اور جو اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے تو یہ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے انعام کیا نبیوں ، صدیقوں ، شہداء اور صالحین میں سے اور یہ لوگ اچھے ساتھی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں