اسلامی احکام برائے خواتین

خواتین کے لیے چند احکام و ادب

خواتین کے لیے چند احکام و ادب

حیا اور عفت کی حفاظت پر عظیم انعام

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب عورت پانچ وقت نماز ادا کرے رمضان کے روزے رکھے اپنی حیا اور عفت کی حفاظت کرے اور جائز کاموں میں اپنی شوہر کی اطاعت کرے تو وہ جنت میں جس دروازے سے چاہے داخل ہو جائے

پردہ عورت کے لیے انعام خداوندی

اللہ تعالی نے عورت کو پردہ کرنے کا حکم دیا ہے جو کہ عورت کے لیے اللہ تعالی کی طرف سے بہت بڑا انعام ہے اسی پردے میں عورت کی عزت ہے یہی عورت کی حیا کی حفاظت کا ذریعہ ہے جو عورت پردہ کرتی ہے اللہ تعالی اس کو دنیا اور اخرت کی بے شمار نعمتیں عطا کرتے ہیں جن میں سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ اللہ تعالی ایسی عورت سے راضی ہو جاتے ہیں ظاہر ہے کہ ایک مسلمان عورت کے لیے اس سے بڑھ کر نعمت اور خوشی اور کیا ہو سکتی ہے کہ اللہ تعالی اس سے راضی ہو جائے عورت سراپا پردہ ہے.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عورت سراپہ پردہ ہے جب وہ نکلتی ہے تو شیطان اس کو جھانکتا ہے یعنی شیطان کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کو اس بات پر ابھارے کہ وہ اس عورت کو دیکھ کر بد نظری اور دیگر گناہوں میں مبتلا ہوں.

عورت کے لیے افضل جگہ

اللہ تعالی کو عورت کا پردے میں رہنا اتنا پسند ہے کہ عورت جتنا پردے میں رہتی ہے اور جتنا زیادہ اپنے اپ کو نہ محرم مردوں سے چھپاتی ہے تو اتنا ہی اللہ تعالی اس سے خوش ہوتے ہیں حتی کہ حدیث شریف میں ہے حضرت اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عورت تو پردے کی چیز ہے جب وہ گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اس کی طرف جھانکتا ہے اور عورت اللہ تعالی کے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہوتی ہے جب وہ اپنے گھر کے کسی کونے اور پوشیدہ جگہ میں ہو.

عورت کے لیے نماز پڑھنے کی افضل جگہ

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عورت کے لیے صحن میں نماز پڑھنے سے زیادہ افضل یہ ہے کہ وہ کمرے میں نماز پڑھے اور کمرے میں بھی زیادہ افضل یہ ہے کہ وہ کسی کونے میں نماز ادا کرے سبحان اللہ نماز جیسی اہم عبادت بھی پردے کا خوب اہتمام کرنے کی فضیلت اس حدیث مبارک سے واضح ہو جاتی ہے.

مرد اور عورت کی نماز میں فرق کی وجہ

شریعت نے عورت اور مرد کے مابین نماز کے معاملے میں بھی واضح فرق رکھا ہے جس کی وجہ سے متعدد مقامات میں عورت کی نماز مرد کی نماز سے مختلف ہے مرد اور عورت کی نماز میں فرق کی وجہ یہ بھی ہے کہ عورت نام ہی حیا اور پردے کا ہے اس لیے عورت کے لیے نماز میں وہی طریقہ اختیار کیا گیا ہے جو عورت کے لیے زیادہ ستراور پردے کا باعث ہو امام محدث رحمہ اللہ فرماتے ہیں مرد اور عورت کی تمام تر مسائل کی بنیاد پردہ ہے چنانچہ عورت کو نماز میں اسی طریقے کا حکم دیا گیا ہے جو عورت کے لیے زیادہ ستراور پردے کا باعث ہو.

دنیا میں نازیبا لباس پہننے پر شدید وعید

حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دو جہنمی گروہ ایسے ہیں جن کو میں نے اب تک نہیں دیکھا ایک تو وہ لوگ جن کے پاس گائے کی دم کی طرح کوڑے ہوں گے جن کے ذریعے وہ لوگوں کو ماریں گے دوسری وہ عورتیں جو لباس پہننے کے باوجود ننگی ہوں گی نامحرم مردوں کو اپنی طرف مائل کرنے والی ہوں گی اور خود بھی ان کی طرف مائل ہوں گی ان کے سر بختی اونٹوں کے جھکے ہوئے کوہانوں کی طرح ہوں گے ایسی عورتیں جنت میں داخل نہ ہوں گی اور نہ ہی جنت کی خوشبو سونگہیں گی حالانکہ جنت کی خوشبو تو اتنی دور سے سونگھی جاتی ہے
لباس پہننے کے باوجود ننگی ہونے کا مطلب یہ ہے کہ یا تو لباس اس قدر چھوٹا ہوگا کہ اس میں نہ چھپ سکے گا یا اس قدر چست ہوگا کہ جس سے جسم کی ہیت ظاہر ہوگی یا اس قدر باریک ہوگا کہ جس سے جسم نمایاں ہوگا.

مردوں کی مشابہت اختیار کرنے پر لعنت کی وعید:

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت پر لعنت فرمائی ہے جو مرد جیسا لباس پہنتی ہے حدیث شریف میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے ایسے مرد پر جو عورت جیسا لباس پہنے .

عورت کے لیے گھر سے باہر نکلنے میں شرعی احکام کی پاسداری

اس ساری تفصیل سے معلوم ہوا کہ پردہ عورت کے لیے نہایت ہی اہم ہے اور اس کے لیے گھر میں رہنا ہی اصل حکم ہے اسی میں اللہ تعالی کی رضا ہے البتہ شریعت نے شدید مجبوری میں عورت کو گھر سے نکلنے کی اجازت دی ہے لیکن یہ اجازت بھی چند شرائط کے ساتھ ہے ان شرائط کی رعایت کرتے ہوئے عورت باہر نکل سکتی ہے ذیل میں عورت کے لیے راہ چلنے کے احکام و اداب بیان کیے گئے ہیں:

⭐ راہ چلتے ہوئے نظر کی حفاظت.
⭐ راہ چلتے ہوئے جس طرح مرد حضرات کے لیے غیر محرم سے نگاہ کی حفاظت ضروری ہے اسی طرح یہ حکم عورتوں کے لیے بھی ہے کیونکہ بد نگاہی سنگین گناہ ہے چنانچہ اللہ تعالی نے قران کریم میں عورتوں کو بھی نگاہوں کی حفاظت کا حکم فرمایا ہے.
⭐ اور مومن عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں.
⭐ نظروں کی حفاظت راستے کے حقوق میں سے ہے.
⭐ راستے کا ایک حق یہ بھی ہے کہ غیر محرم سے نظروں کی حفاظت کی جائے یہ حکم جس طرح مردوں کے لیے ہے اسی طرح خواتین کے لیے بھی ہے کہ وہ راہ چلتے ہوئے غیر مردوں سے اپنی نگاہوں کی حفاظت کریں چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے راستوں پر بیٹھنے سے احتراز کرو۔
لوگوں نے کہا اے اللہ کے رسول ہمیں تو اس سے چارہ نہیں ہے ہم نے اپس میں بات چیت کرنی ہوتی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر اس سے انکار کرتے ہو تو پھر راستے کے حق کا خیال رکھو انہوں نے پوچھا اے اللہ کے رسول راستے کا کیا حق ہے تو اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نظر نیچی رکھنا تکلیف دہ چیز ہٹا دینا سلام کا جواب دینا بھلی بات کہنا اور برائی سے روکنا-

خوشبو لگا کر نہ محرم مردوں کے پاس سے گزرنے پر وعید

خواتین کے لیے راستے کے درمیان میں چلنے کی اجازت نہیں بلکہ احادیث کی رو سے ان کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ راستے کے دائیں یا بائیں کسی ایک جانب ہو کر چلیں اس طرح کسی ایک طرف چلنے کے متعدد فوائد ہیں کہ راستے کے درمیان والا حصہ مردوں کے لیے خاص ہو جاتا ہے جس کے نتیجے میں عورتوں کا مردوں کے ساتھ اختلاط بھی نہیں ہوتا امنہ سامنا بھی نہیں ہوتا شعب الایمان میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عورتوں کے لیے راستے کے درمیان میں چلنے کا حق نہیں ہے۔

اسی طرح ایک اور حدیث میں ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے باہر کھڑے تھے کہ راستے میں مردوں اور عورتوں کا اختلاط ہو گیا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے فرمایا پیچھے ہٹو تمہیں راستے کے درمیان میں چلنے کا حق نہیں بلکہ تم پر لازم ہے کہ راستے کے ایک طرف ہو کر چلو چنانچہ اس ارشاد کے نتیجے میں عورت راستے کے ایک طرف اس قدر دیوار سے لگ کر چلتی کہ دیوار میں اس کے کپڑے وغیرہ اٹک جاتے ہیں اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مردوں اور عورتوں کا باہمی اختلاط اور رش کا ہونا ممنوع ہے اس لیے عورتوں کو راستے میں اس طرح چلنا چاہیے کہ ان کا مردوں کے ساتھ اختلاط نہ ائے راہ چلتے ہوئے خاموشی اختیار کریں.

ایک باحیا مسلمان خاتون کی حیا کا تقاضا یہ ہے کہ وہ راہ چلتے ہوئے خاموش رہے تاکہ ان کی باتوں کی وجہ سے مرد ان کی طرف متوجہ نہ ہو اور یہ مردوں کے لیے فتنے کا باعث نہ بنے اج کل نہایت ہی افسوس سے کہنا پڑتا ہے مسلمان خواتین راہ چلتے ہوئے باتیں کیے جاتی ہیں گپ شپ لگاتی ہیں یقینا ان بے حیائی کی حرکتوں کی وجہ سے متعدد فتنے وجود میں ائے ہیں-
ان تمام احادیث مبارکہ اور تفصیلات سے یہ بات اچھی طرح معلوم ہو جاتی ہے کہ اللہ تعالی کے نزدیک عورت کے لیے پردہ کرنا کس قدر پسندیدہ اور اہم ہے اس لیے تقاضا یہ ہے کہ جب عورت کسی ضرورت کے لیے گھر سے نکلے تو اس کو چاہیے کہ ایک تو مکمل پردے کے ساتھ نکلے دوسرا یہ کہ نکلتے وقت ایسا برقعہ نہ پہنے جس سے اس کا پردہ نہ ہوتا ہو حیا کی حفاظت نہ ہوتی ہو اور جو مردوں کو اپنی جانب متوجہ کرے کیونکہ جس طرح بے پردہ ہو کر نکلنا اللہ تعالی کو سخت ناپسند ہے اسی طرح فینسی اور چست برقہ پہن کر باہر نکلنا بھی اللہ تعالی کو سخت ناپسند ہےان تمام اداب و احکام پر عمل کرنے کے نتیجے میں خواتین اپنی حیا اور عزت کی حفاظت بھی کر سکتی ہے اور اللہ تعالی کی رضا بھی حاصل کر سکتی ہیں-

اپنا تبصرہ بھیجیں