ختم نبوت کی اہمیت اور منکرین کی آئینی حیثیت
ختم نبوت کی اہمیت اور منکرین کی آئینی حیثیت
مرزائیوں کے عقائد
حکومت برطانیہ کی سرپرستی اور لالچ پر سیالکوٹ کی ضلع کچہری کے ایک منشی مرزا غلام احمد قادیانی نے اپنے نبی اور رسول ہونے کا دعویٰ کیا۔ وہ گورداسپور (بھارت) کی تحصیل بٹالہ کے ایک پسماندہ گاؤں قادیان کا رہنے والا تھا۔ مرزا غلام قادیانی نے پہلے خود کو عیسائیت اور ہند و مخالف مناظر کی حیثیت سے متعارف کروایا اور مسلمانوں کی جذباتی اور نفسیاتی ہمدردیاں حاصل کیں۔ پھر مجدد، محدث، امتی نبی، ظلی نبی، بروزی نبی، مثیل مسیح اور مسیح موعود کا دعویٰ کرتے ہوئے انجام کار با قاعدہ امر و نہی کے حامل ایک صاحب شریعت نبی ہونے کا دعویٰ کر دیا حتی کہ اعلان کیا کہ وہ خود ” محمد رسول اللہ“ ہے (نعوذ باللہ ) پھر اس کے بیٹے مرزا بشیر نے کہا کہ قادیان میں اللہ تعالیٰ نے مرزا قادیانی کی شکل میں دوبارہ ”محمد رسول اللہ “ کو بھیجا۔ مزید کہا کہ مرزا قادیانی خود ”محمد رسول اللہ“ ہے نعوذ باللہ ، جو اشاعت اسلام کے لیے دوبارہ دنیا میں آیا، اس لیے ہمیں کسی نئے کلمہ کی ضرورت نہیں، کیونکہ اب کلمہ طیبہ میں ”محمد رسول اللہ “ سے مراد مرزا قادیانی ہے۔
قادیانی، مرزا قادیانی کو محمد رسول اللہ، اس کی بیوی کو ام المومنین“ اس کی بیٹی کو ”سیدۃ النساء“ اس کے خاندان کو ”اہل بیت “ اس کے خاص مریدوں کو صحابہ “ اس کی نام نہاد وحی و الہامات کو ”قرآن مجید “ اس کی گفتگو کو احادیث“ اس کے شہر قادیان کو مکہ “ ، ربوہ کو ”مدینہ“ اور اس کے قبرستان کو ”جنت البقیع قرار دیتے ہیں۔
بلاشبہ یہ سب باتیں ایک ادنیٰ سے ادنی بلکہ فاسق و فاجر مسلمان کے لیے بھی ناقابل برداشت ہیں اور اس کرہ ارض پر کوئی بے حمیت مسلمان بھی ایسا نہیں جو کسی سے ایسی گستاخانہ باتیں سننا گوارا کرے۔ اسلام اور اس کی مقدس شخصیات کے خلاف قادیانیوں کی گستاخیوں اور ہرزہ سرائیوں کو اکٹھا کیا جائے تو کئی دفتر تیار ہو سکتے ہیں۔ قادیانیوں کی طرف سے شان رسالت میں کی جانے والی بعض گستاخیاں ایسی ہیں جنھیں پڑھ کر کلیجہ منہ کو آتا ہے۔
قادیانیت یا مرزائیت (احمدیت) کے رد میں علماء نے قرآن، سنت اور اجماعِ امت سے دلائل پیش کیے ہیں جو واضح طور پر ختم نبوت کے عقیدے کی حمایت کرتے ہیں۔
ختمِ نبوت پر ایمان اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ہے
اور قادیانی عقیدے کی بنیادیں اس کے برخلاف ہیں۔ یہاں ختمِ نبوت کی مزید وضاحت اور قادیانیت کے رد میں کچھ دلائل پیش کیے جا رہے ہیں:
1. قرآنی دلائل
قرآن مجید میں متعدد آیات ختمِ نبوت کے عقیدے کو واضح کرتی ہیں:
“مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَـٰكِن رَّسُولَ ٱللَّهِ وَخَاتَمَ ٱلنَّبِيِّۦنَ ۗ وَكَانَ ٱللَّهُ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيمًۭا”سورة الأحزاب (33:40):
ترجمہ: “محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں، بلکہ وہ اللہ کے رسول ہیں اور نبیوں کے سلسلے کو ختم کرنے والے ہیں۔”
یہ آیت بالکل واضح طور پر بتاتی ہے کہ حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری نبی ہیں اور ان کے بعد کسی نبی کی آمد نہیں ہو سکتی۔
“اَلْيَوْمَ اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ”سورة المائدة (5:3):
ترجمہ: “آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کر دیا۔”
اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ دین اسلام حضرت محمد ﷺ کے ذریعے مکمل ہو چکا ہے، اور اس میں کسی اور نبی کی گنجائش نہیں ہے۔
2. احادیث کی روشنی میں
ختم نبوت کے بارے میں واضح احادیث کا ذکر پہلے کیا جا چکا ہے۔ چند مزید احادیث درج ذیل ہیں:
“إِنَّهُ سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي كَذَّابُونَ ثَلَاثُونَ، كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ، وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ لَا نَبِيَّ بَعْدِي”حدیث صحیح بخاری:
ترجمہ: “میری امت میں تیس جھوٹے پیدا ہوں گے، ہر ایک دعویٰ کرے گا کہ وہ نبی ہے، حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں۔”
(صحیح بخاری، کتاب الفتن)
یہ حدیث اس بات کی واضح دلیل ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے بعد نبوت کا دعویٰ کرنے والا جھوٹا ہوگا اور اس کا دعویٰ باطل ہوگا۔
3. اجماع امت
ختم نبوت کے عقیدے پر امت مسلمہ کا اجماع ہے۔ تمام ادوار کے علماء اور فقہاء اس بات پر متفق ہیں کہ نبی کریم ﷺ آخری نبی ہیں اور آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ اسلامی تاریخ میں کسی بھی معتبر عالم یا مجتہد نے اس مسئلے میں اختلاف نہیں کیا۔
قادیانی دعوؤں کا رد
قادیانیت کے بانی مرزا غلام احمد قادیانی نے نبوت کا دعویٰ کیا، جس کی امت مسلمہ نے سختی سے تردید کی اور ان کے دعوؤں کو باطل قرار دیا۔ ان کے دعوے کے چند پہلو اور ان کا رد درج ذیل ہے:
مرزا غلام احمد کا دعویٰ ظلی یا بروزی نبوت: مرزا غلام احمد نے ابتدا میں یہ دعویٰ کیا کہ وہ “ظلی” یا “بروزی” نبی ہیں، یعنی وہ حضرت محمد ﷺ کے نور یا عکس میں نبی بنائے گئے ہیں۔ لیکن شریعت میں ایسا کوئی تصور نہیں پایا جاتا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ “میرے بعد کوئی نبی نہیں”، اور اس کا مطلب یہی ہے کہ آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی کسی بھی قسم کا دعویٰ کرے، وہ جھوٹا ہوگا۔
مرزا غلام احمد کا مہدی اور مسیح ہونے کا دعویٰ: مرزا قادیانی نے خود کو مہدی اور مسیح موعود بھی قرار دیا، جبکہ اسلامی عقیدے کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول قیامت کے قریب ہوگا، اور وہ کسی نئی نبوت یا نئی شریعت کے ساتھ نہیں آئیں گے۔
علماء کا فتویٰ
امت کے جید علماء نے قادیانیوں کو متفقہ طور پر دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا ہے۔ 1974 میں پاکستان کی قومی اسمبلی نے بھی قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا۔ اس بات کی تائید دنیا بھر کے علماء نے کی اور قادیانیت کو اسلام کے خلاف ایک فتنہ قرار دیا۔
قادیانیوں کی آئینی حیثیت
قادیانیوں کے کفریہ عقائد و عزائم کی بناء پر ملک کی منتخب جمہوری حکومت نے متفقہ طور پر 7 ستمبر 1974ء کو انہیں غیر مسلم اقلیت قرار دیا اور آئین پاکستان کی شق 106(2) اور 260(3) 15 ختم ختم نبوت کی اہمیت اور منکرین کی آئینی حیثیت میں اس کا اندراج کر دیا۔
قادیانی شور مچاتے ہیں کہ پاکستان میں ہم پر ظلم ہو رہا ہے۔ ہمارے حقوق غصب کیے جارہے ہیں۔ ہمیں آزادی اظہار نہیں ہے۔ وہ کبھی اقوام متحدہ سے اپیلیں کرتے ہیں، کبھی یہودیوں اور عیسائیوں سے دبائو ڈلواتے ہیں۔ حالانکہ ہم بڑی سادہ سی جائز بات کہتے ہیں کہ تم مرزا قادیانی کو محمد رسول اللہ نہ کہو۔ کلمہ طیبہ مسلمانوں کا ہے، تم اس پر قبضہ نہ کرو یعنی شراب پر زم زم کا لیبل نہ لگائو لیکن قادیانی اس سے باز نہیں آتے بلکہ الٹا اسلام کے نام پر اپنے خود ساختہ عقائد و نظریات کی تبلیغ و تشہیر کرتے ہیں۔
قادیانیوں کو شعائر اسلام کے استعمال اور اس کی توہین سے روکنے کے لیے 26 اپریل1984ء کو حکومت پاکستان نے امتناع قادیانی آرڈیننس جاری کیا، جس کی رو سے قادیانی خود کو مسلمان نہیں کہہ سکتے اور اپنے مذہب کے لیے اسلامی شعائر و اصطلاحات استعمال نہیں کر سکتے۔ اس سلسلہ میں تعزیرات پاکستان میں ایک نئی فوجداری دفعہ 298 C / کا اضافہ کیا گیا۔ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 298: C / قادیانی گروپ یالا ہوری گروپ (جو خود کو احمدی یا کسی دوسرے نام سے موسوم کرتے ہیں) کا کوئی شخص جو بلا واسطہ یا بالواسطہ خود کو مسلمان ظاہر کرے یا اپنے مذہب کو اسلام کے طور پر موسوم کرے یا منسوب کرے یا الفاظ کے ذریعے خواہ زبانی ہوں یا تحریری یا مر کی نقوش کے ذریعے اپنے مذہب کی تبلیغ یا تشہیر کرے یا دوسروں کو اپنا مذ ہب قبول کرنے کی دعوت دے یا کسی بھی طریقے سے مسلمانوں کے مذہبی احساسات کو مجروح کرے، کو کسی ایک قسم کی سزائے قید اتنی مدت کے لیے دی جائے گی جو تین سال تک ہو سکتی ہے اور جرمانے کا بھی مستوجب ہو گا۔“
قادیانیوں نے اس پابندی کو وفاقی شرعی عدالت، لاہور ہائی کورٹ، کوئٹہ ہائی کورٹ وغیرہ میں چیلنج کیا، جہاں انھیں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ بالآخر قادیانیوں نے پوری تیاری کے ساتھ سپریم کورٹ آف پاکستان میں اپیل دائر کی کہ انھیں شعائر اسلامی استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فل بنجو جناب جسٹس عبد القدیر چودھری صاحب، جناب جسٹس شفیع الرحمن، جناب جسٹس محمد افضل لون صاحب، جناب جسٹس سلیم اختر صاحب، جناب جسٹس ولی محمد خاں صاحب پر مشتمل تھا، نے اس کیس کی مفصل سماعت کی۔ دونوں اطراف سے دلائل و براہین دیے گئے۔ اصل کتابوں سے متنازع ترین حوالہ جات پیش کیے گئے۔
یہ بھی یادر ہے کہ سپریم کورٹ کے یہ جج صاحبان کسی دینی مدرسہ یا اسلامی دارالعلوم کے مفتی صاحبان نہیں تھے بلکہ انگریزی قانون پڑھے ہوئے تھے۔ ان کا کام آئین و قانون کے تحت انصاف مہیا کر نا ہو تا ہے۔ فاضل جج صاحبان نے جب قادیانی عقائد پر نظر دوڑائی تو وہ لرز کر رہ گئے۔
فاضل جج صاحبان کا کہنا تھا کہ قادیانی اسلام کے نام پر لوگوں کو دھو کہ دیتے ہیں جبکہ دھو کہ دینا کسی کا بنیادی حق نہیں ہے اور نہ ہی اس سے کسی کے حقوق سلب ہوتے ہیں۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے فل بینچ کے تاریخی فیصلہ کاک قادیانی خود کو مسلمان نہیں کہلوا سکتا اور نہ ہی اپنے مذہب کی تبلیغ کر سکتا ہے۔ خلاف 16/18 میں وہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295 C اور 298 C کے تحت سزائے موت کا مستوجب ہے۔
تحفظ ختم نبوت اور ہماری ذمہ داریاں
تحفظ ختم نبوت کا کام شفاعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔ ہم کئی طریقوں سے آپ کی ختم نبوت کی حفاظت میں کردار ادا کر سکتے ہیں :
قادیانی ارتداد پھیلانے کے لیے اربوں روپے خرچ کر رہے ہیں اور اپنے کفریہ عقائد پر مبنی لٹریچر کثیر تعداد میں چھپوا کر پوری دنیا میں تقسیم کر رہے ہیں۔
1974 کو پاکستان کی منتخب پارلیمنٹ نے قادیانیوں کو ان کے کفریہ عقائد کی بناء پر غیر مسلم اقلیت قرار دیا۔ 1984ء کو حکومت پاکستان نے قادیانیوں کو شعار اسلام استعمال کرنے ، اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرنے اور قادیانیت کی تبلیغ کرنے سے روک دیا۔ اگر کوئی قادیانی ایسا کرتا نظر آئے تو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 298/C کے تحت ثبوت اور معززین علاقہ کے ہمراہ تھانہ میں جا کر ان کے خلاف مقدمہ درج کروائیں یہ آپ کا قانونی اور مذہبی فریضہ ہے۔
مرزا قادیانی خود محمد رسول اللہ ہونے کا دعویدار ہے ، اس طرح وہ شان رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم میں بدترین توہین کا مر تکب ہوا ہے لہذا مرزا قادیانی کو ماننے والے خطرناک گروہ کی تبلیغی سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔ ان کی ارتدادی سرگرمیوں کو روک کر ہی مسلمان ، نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کےںنام سے اپنی وابستگی قائم رکھ سکتے ہیں۔
قادیانیوں کی غلط فہمی
قادیانی سوال کرتے ہیں کہ ہم کلمہ پڑھتے ہیں، نماز پڑھتے ہیں، حج کرتے ہیں پھر بھی یہ مولوی لوگ ہمیں کافر کیوں کہتے ہیں؟ یہ قادیانیوں کا دھوکہ ہے۔ قادیانی کافر ہو کر بھی ہم سب مسلمانوں کو کافر کہتے ہیں۔ مرزا قادیانی کہتا ہے کہ ” ہر ایک شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے اور اس نے مجھے قبول نہیں کیا۔ وہ مسلمان نہیں ہے “۔ قادیانی کہتے ہیں کہ ہم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین مانتے ہیں۔ یہ بھی قادیانیوں کا دھوکہ ہے۔ قادیانی خاتم النبیین سے افضل نبی مراد لیتے ہیں ، آخری نبی معنی مراد نہیں لیتے ہیں، خاتم کے معنی افضل دنیا کی کسی ڈکشنری میں نہیں۔ قادیانی مسلمانوں کو کہتے ہیں کہ آپ استخارہ کر کے دیکھ لو ہم صحیح ہیں ۔ یہ بھی قادیانیوں کا دھوکہ ہے۔ امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ نے فرمایا کہ:
من طلب منه علامة فقد كفر
“مدعی نبوت سے دلیل طلب کرنے والا بھی کا فر ہوجاتا ہے”۔
اپنے مسلمان ساتھیوں کو عقیدہ ختم نبوت سے آگاہ کریں اور قادیانیوں سے مکمل قطع تعلق کریں۔ ان کو اپنی کسی مجلس یا کسی پروگرام ، شادی بیاہ ، خوشی غمی کی تقریبات، جنازہ وغیرہ میں برداشت نہ کریں اور ہر سطح پر ان کا مقابلہ کریں۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کی ہر طرح سے حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے.