یہ آواز ھے ناموس مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے

یہ آواز ھے ناموس مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے

یہ آواز ھے ناموس مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے

ما ان مدحت محمدا بمقالتي

ولکن مدحت مقالتي بمحمد _ صلی اللہ عليه وسلم

سرکار دو جہاں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اس دھرتی پر رب کائنات کے آخری نبی اور رسول ہیں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کو نبوت نہیں دی جائیگی۔قیامت تک آنیوالے ہر انسان کی نجات دامن مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کیساتھ واہستہ کر دی گئی ھے ۔اس مبارک عقیدے کو “‘ عقیدہ ختم نبوت”‘ کہتے ہیں۔ عقیدہ ختم نبوت اسلام کا ایک متفقہاصولی؛اساسی اور بنیادی عقیدہ ہے۔یہ عقیدہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خصوصی امتیاز ہے۔اور اس عقیدے کا تعلق براہ راست رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکت کیساتھ ہے ۔اس لیے
اسکے محافظوں کو جنت کی بشارت دی گئی ہے۔ یہ عقیدہ قرآن مجید کی” ایک سو آیات اور دو سو دس احادیث نبویہ ” سے ثابت ہے ۔پوری امت کا اجماع ہیکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد دعویٰ نبوت کرنا صریح( واضح) کفر ہے ۔بلکہ اس مبارک عقیدے میں ذرہ برابر شک معمولی
لاپرواہی ایک مسلمان کے کو ایمان کی بلندیوں سے کفر و ارتداد کی اتھاہ گہرائیوں میں پٹخ دیتی ہے ۔ چنانچہ حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا یہ فتویٰ موجود ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کیبعد نبوت کے دعویدار سے دلیل مانگنے والا بھی کافر ھے۔ فرمایا:

“‘ من طلب منھ علامة فقد کفر”

کہ ” جس نے نبوت کے دعویدار سے دلیل علامت طلب کی وہ بھی کافر ہوگیا” کیونکہ دلیل مانگنا شک کی علامت ھے۔اور جیسے الہ تعالیٰ کی واحدانیت اور ربوبیت میں شک کرنا کفر ہے ایسے ہی نبوت کے دعویدار سے دلیل مانگنا بھی کفر ہے . عقیدہ ختم نبوت کا ثبوت قرآن مجید سے اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں کئی جگہوں پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری نبی ہونے کا فرمایا۔چنانچہ ایک آیت مبارکہ میں ہے۔

ٱلْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِى

حجۃ الوداع کے موقع پر اس آیت کا نزول ہوا ؛ ‘ آج کے دن میں نے تمہارا دین مکمل کردیا اور اپنی نعمت کو تم پر تمام کردیا” ٭ قال اللہ تعالی!

” مٌا گان مُحَمٌَّ ابا لد مُن رَجَالِكُم لکن رَسُول الہ وَخَاتَمِ

ترجم4:-
‘ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں بلکہ اللہ کے رسول اور آخری نبی اسی طرح دیگر بہت سی آیات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری نبی ہونے کا ذکر ھے ۔

عقیدہ ختم نبوت کا ثبوت احادیث مبارکہ سے

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بارہا اپنے آخری نبی ہونیکے بارے میں ارشاد فرمایا۔چنانچہ ایک راویت میں ہیکہ

أَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ لاَ نَبِيَّ بَعْدِي

ترجمہ:-
” میں آخری نبی ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا” ‎٠‏ فرمایا:

أَنَا آخِرُ الأَنْبِيَاءِ وَأَنْتُمْ آخِرُ الأُمَمِ

اور کہا؛

أَنَا مُحَمَّدٌ وَأَنَا أَحْمَدُ وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي يَمْحُو اللَّهُ بِيَ الْكُفْرَ وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى قَدَمِي وَأَنَا الْعَاقِبُ الَّذِي لَيْسَ بَعْدِي نَبِيٌّ

‏(رواہ البخاري ومسلم)
ترجمہ:-
میں محمد ہوں اور احمد ہؤں اور ماحیٗ؟ہوں کہ اللہ میرے ذریعے کفر کو مٹائے گا اور حاشر ہوں کہ لوگوں کو میرے قدموں پر اکٹھا کیا جائیگا اور میں عاقب ہوں اور عاقب وہ ہوتا ہے کہ جس کیبعد کوئی نبی نہ ہو”.

‏ان تمام احادیث مبارکہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسقدر واضح الفأظِ میں اپنے آخری نبی ہونے کو بیان فرمایا۔ ‏تاریخ میں نبوت کے جھوٹے دعویدار ‏تاریخ اسلام میں ایسے کئی بدبختوں کا ذکر ملتا ھے کہ جنہوں نے محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے تاج و تخت ختم ‏نبوت پر ڈاکہ ڈالنے کی ناپاک جسارت کی ہے۔ ‏نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرنے والوں میں “‘مسیلمہ کذاب ” تھا جس کو حضرت ‏ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں حضرت وحشی نے یمامہ میں قتل کیا۔ ‏اور یمن میں “اسود عنسی”‘ نے نبوت کا دعویٰ کیا تو حضرت فیروز دیلمی رضی اللہ عنہ نے اسے جہنم واصل کیا۔اسی طرح ‏” طلیحہ اسدی’ اور سجاح بنت حارث” نے بھی جھوٹا دعویٰ کیا تھا۔۔۔۔۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ‘عنقریب میری امت میں تیس کذاٰ آئینگے ان میں سے بر اپکك گمان کںیگا کہ وہ نبی ھے حالانکہ میں خاتم النبیین ‏ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔” ‏اسی طرح انہی بدبختوں میں سے ایک ہندوستان کے علاقے” گورداسپور” کے قصبے ن” سے تعلق رکھنے والا مرزا غلام احمد قادیانی بھی ہے کہ جس نے 1901ء میں انگریز کے کہنے پر نبوت و رسالت کا جھوٹا دعویٰ کر کے فتنہ قادیانیت کی بنیاد رکھی۔ مرزا غلام احمد اس فرش خاکی پر جنم لینے والا وہ بدترین شخص تھا کہ جس نے اسلام کا لبادہ اوڑھ کر اللہ تعالیٰ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ؛صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ءاہل بیتءحرمین شریفین ءقرآن و حدیث اور اہل اسلام کے بارے میں وہ بکواسات کی ہیں کہ جنکو پڑھ کر ایک سچے مسلمان کا دل خون کے آنسو روتا اور کلیجہ منہ کو آتا ہے۔

7 ستمبر 1974ء کو حکومت پاکستان نے قادیانیوں کو انکے کفریہ عقائد کی بناء پر کافر قرار دے دیا اور 26 اپریل 1984ء کو حکومت پاکستان نے قادیانیوں کو شعائر اسلام ( نماز؛اذان سلام ) وغیرہ سے روک دیا۔

‏فتو ٰی

قادیانی زندیقء کافراور ملحد ہیں۔ اس لیے مرزائیوں کے ساتھ معاشی و معاشرتی تعلقات مثلاً خوشی غمی میں شرکت: سلام و کلامءانکے ساتھ دوستی وغیرہ ء انکی مصنوعات کی خرید و فرخت سب حرام ھے ۔اور جو شخص مرزائیوں کو مسلمان سمجھے وہ خود مرزائیوں سے بڑا کافر ھے ۔ عصر حاضر کے تقریباً 1400 جید علماء کرام نے اس فتویٰ سے مکمل اتفاق کیا ہے ۔۔۔

دست بدستہ ہوں شکستہ ہوں بہت خستہ ہوں
لاج رکھ لیں حضور کہ آپ سے وابستہ ہوں
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

اپنا تبصرہ بھیجیں