عقیدہ ختم نبوت اور اسکی اہمیت
عقیدہ ختم نبوت اور اسکی اہمیت
اللہ رب العزت نے انسانیت کی ہدایت کے لیے کم و بیش ایک لاکھ کچھ چوبیس ہزار انبیاء علیہ السلام بھیجے۔ اس سلسلے کی ابتد اسید نا آدم علیہ السلام سے ہوئی اور اس کی انتہا محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس پر ہوئی۔ آپ پر نبوت ختم ہو گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخر الانبیاء ٹھہرے، آپ کے بعد
کسی کو نبی نہیں بنایا جائے گا۔ اس عقیدہ کو شریعت کی اصطلاح میں عقیدہ ختم نبوت کہا جاتا ہے۔
عقیدہ ختم نبوت اسلام کے ان بنیادی اور اساسی عقائد میں سے ہے جس پر ایمان لائے بغیر انسان مسلمان نہیں ہو سکتا۔ اگر یہ عقیدہ مجروح ہو جائے تو بندے کے دامن ایمان میں کچھ نہیں رہتا ، اسی لیے اللہ رب العزت نے ہماری نجات کے لیے قرآنِ کریم میں جہاں توحید و رسالت، قیامت، معاد و حشر کے عقیدہ کو ایمان کا جزو لازم ٹھہرایا ہے وہاں عقیدہ ختم نبوت کو بھی ایمان کا جزولا ینفک قرار دیا ہے۔
قرآن اور عقیدۂ ختم نبوت
وحی اور ختم نبوت اگر قرآن کریم کو بطورِ وحی کے دیکھا جائے تو سارا قرآن ہی محبوب کل جہاں صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کی دلیل ہے ، اس لیے کہ قرآن کریم آخری وحی ہے ، نزول قرآن کے بعد وحی کا دروازہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی نبی نے آنا ہو تا تو وحی کا دروازہ بند نہ کیا جاتا کیوں کہ وحی نبوت کا خاصہ ہے۔
یہی عقیدہ ختم نبوت کی حقانیت کی دلیل ہے اور اسی عقیدہ پر سورۃ البقرۃ کی اس ابتدائی آیت کریمہ کی گواہی بھی موجود ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ وَبِالْآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ
اور وہ لوگ جو آپ کی طرف نازل کیا گیا اور جو آپ سے پہلے نازل کیا گیا (سب) پر ایمان لاتے ہیں۔“
اس آیت کریمہ میں یہ ضروری قرار دیا گیا ہے کہ جو وحی آپ (صلی اللہ علیہ وسلم)پر نازل ہوئی اُس پر ایمان لایا جائے اور جو وحی آپ سے پہلے نازل ہوئی اُس پر بھی ایمان لایا جائے اور اگر آپ کے بعد بھی وحی کا نزول ممکن ہو تا تو بعد میں آنے والی وحی پر بھی ایمان لاناضروری قرار دیا جاتا، جب اِن دوو حیوں پر ایمان لانے کے علاوہ کسی تیسری وحی پر ایمان لانے کا ذکر نہیں، تو اس سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نزول وحی کا سلسلہ ہمیشہ کے لیے منقطع ہو گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نبوت ختم ہو گئی، آپ کے بعد کوئی نبی اور رسول مبعوث نہیں ہو گا، جیسا کہ سیدنا حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
انقطع الوحي وتم الدين
ے شک وحی منقطع ہو گئی اور دین مکمل ہو چکا۔
نزولِ قرآن کے بعد وحی کے منقطع ہو جانے اور دین کے مکمل ہو جانے کا کامل یقین رکھنا، یہ ہمارے عقائد میں شامل ہے جب کہ اس کے برعکس عقیدہ رکھنا کفر ہے۔ امام ابن حجر مکی رح نے اسی عقیدہ کو اپنے فتاوی میں یوں رقم فرمایا ہے:
“جو شخص حضرت محمد الرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے بعد نزول وحی کا اعتقاد رکھے وہ باجماع مسلمین کافر ہے۔”
نبوت کی عالمگیریت
دوسری بات یہ ہے کہ اس وحی اور دین کے ہوتے ہوئے قیامت تک کسی اور وحی کی ضرورت ہی نہیں ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اس وحی کو ہی قیامت تک کے لیے کافی قرار دیا گیا ہے، کیونکہ اس وحی میں قیامت تک کے لوگوں کی رہنمائی کے لیے مکمل سامان موجود ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے:
إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ لِلْعَالَمِينَ
(یہ قرآن سارے جہان والوں کے لیے نصیحت ہے)۔
یہی وجہ تھی کہ قیامت تک آنے والے لوگوں کو اس وحی کے اتباع کرنے کا حکم فرمایا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
اتَّبِعُوا مَا أُنْزِلَ إِلَيْكُمْ مِنْ رَبِّكُمْ وَلَا تَتَّبِعُوا مِنْ دُونِهِ أَوْلِيَاءَ
اس (قرآن) کی پیروی کرو جو تمہارے رب کی طرف سے تمہاری طرف اتارا گیا ہے اور اس کے غیروں میں سے (باطل حاکموں اور) دوستوں کے پیچھے مت
چلو.
نبوت کا دائرہ کار
رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے دائرہ کار بتاتا ہے کہ آپ آخری نبی ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت ورسالت کے دائرہ کار کو قرآن مجید میں کئی مقامات پر بیان فرمایا ہے جیسا کہ سورۃ الاعراف میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ والأرض
آپ فرما دیں: اے لوگو! میں تم سب کی طرف اس اللہ کار سول (بن کر آیا) ہوں جس کے لیے تمام آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ہے۔“ الأعراف [158]
امام فخر الدین الرازی رحمه الله اسی آیت کے تحت لکھتے ہیں:
هَذِهِ الْآيَةُ تَدُلُّ عَلَى أَنَّ مُحَمَّدًا عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ مَبْعُوثُ إِلَى جَمِيعِ خلق الله
” یہ آیت اس بات پر دلالت کر رہی ہے کہ سید نا حضرت محمد (صلی الله عليه وسلم ) تمام مخلوق کی طرف مبعوث کئے گئے ہیں“۔
سورۃ الاحزاب میں ، اللہ رب العزت نے محبوب کل دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لے کر آپ کو آخری نبی قرار دیتے ہوئے فرمایا:
مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِكُمْ وَلَكِنْ رَسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا .
(مسلمانو ! ) محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) تم مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں، لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں، اور تمام نبیوں میں سب سے آخری نبی ہیں، اور اللہ ہر بات کو خوب جاننے والا ہے۔
عقیدہ ختم نبوت احادیث کی روشنی میں
حضرت ابو ہریرہ رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مَثَلِى وَمَثَلَ الأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِى كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَى بَيْتًا فَأَحْسَنَهُ وَأَجْمَلَهُ، إِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ مِنْ زَاوِيَةٍ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَطُوفُونَ بِهِ، وَيَعْجَبُونَ لَهُ، وَيَقُولُونَ هَلَّا وُضِعَتْ هَذِهِ اللَّبِنَةُ ؟ قَالَ: فَأَنَا اللَّبِنَةُ وَأَنَا خَاتِمُ النَّبِيِّينَ .
میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال ایسی ہے جیسے کسی شخص نے ایک گھر بنایا، اس کو بہت عمدہ اور آراستہ پیراستہ بنایا مگر ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی، پس لوگ جوق در جوق رسول ہیں، اور تمام نبیوں میں سب سے آخری نبی ہیں، اور اللہ ہر بات کو خوب جاننے والا ہے۔
عقیدہ ختم احادیث کی روشنی میں عقیدہ ختم نبوت پر ہم صرف پانچ احادیث پیش کرتے ہیں:
حضرت ابو ہریرہ صلی اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ال کلم نے فرمایا:
مَثَلِى وَمَثَلَ الأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلى، كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَى بَيْتًا فَأَحْسَنَهُ وَأَجْمَلَهُ، إِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ مِنْ زَاوِيَةٍ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَطُوفُونَ بِهِ ، وَيَعْجَبُونَ لَهُ، وَيَقُولُونَ هَلَّا وُضِعَتْ هَذِهِ اللبِنَةُ ؟ قَالَ: فَأَنَا اللَّبِنَةُ وَأَنَا خَاتِمُ النَّبِيِّينَ
میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال ایسی ہے جیسے کسی شخص نے ایک گھر بنایا، اس کو بہت عمدہ اور آراستہ پیراستہ بنایا مگر ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑدی، پس لوگ جوق در جوق آتے ہیں اور تعجب کرتے ہیں اور یہ کہتے ہیں یہ اینٹ کیوں نہیں لگادی گئی۔ آپ نے فرمایا: وہ اینٹ میں ہوں اور میں انبیاء کرام کا خاتم ہوں۔ ”( صحیح البخاری)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
نَحْنُ الْآخِرُونَ الْأَوَّلُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَنَحْنُ أَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ، بَيْدَ أَنَّهُمْ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلِنَا، وَأُوتِينَاهُ مِنْ بَعْدِهِمْ.
ہم سب آخر والے روزِ قیامت سب سے مقدم ہوں گے اور ہم سب سے پہلے جنت میں داخل ہوں گے۔ حالانکہ (پہلے والوں) کو کتاب ہم سے پہلے دی گئی اور ہمیں ان سب کے بعد۔ حضرت ابو حازم فرماتے ہیں کہ میں پانچ سال تک حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا۔
میں نے خودسنا کہ وہ یہ حدیث بیان فرماتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے۔
كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ تَسُوسُهُمُ الأَنْبِيَاءُ، كُلَّمَا هَلَكَ نَبِيُّ خَلَفَهُ نَبِيُّ، وَإِنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِى، وَسَيَكُونُ خُلَفَاءُ فَيَكْفُرُونَ» قَالُوا: فَمَا تَأْمُرُنَا ؟ قَالَ: «اوفُوا بِبَيْعَةِ الأَوَّلِ فَالأَوَّلِ، أَعْطُوهُمْ حَقَهُمْ ، فَإِنَّ اللَّهَ سَائِلُهُمْ عَمَّا اسْتَرْعَاهُمْ . الصحیح المسلم
بنی اسرائیل کی سیاست خود ان کے انبیاء کرام کیا کرتے تھے۔ جب کسی نبی کی وفات ہو جاتی تھی تو اللہ تعالیٰ کسی دوسرے نبی کو ان کا خلیفہ بنادیتا تھا لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں، البتہ خلفاء ہوں گے اور بہت ہوں گے۔ صحابہ کرام نے عرض کیا، اُن کے متعلق آپ کیا حکم دیتے ہیں۔ آپ نے فرمایا ہر ایک کے بعد دوسرے کی بیعت پوری کرو اور ان کے حق اطاعت کو پورا کرو، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ اُن کی رعیت کے متعلق اُن سے سوال کرے گا۔
حضرت انس رض روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی الله عليه وسلم نے انگشت شہادت اور بیچ کی انگلی کو ملا کر اشارہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا
بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ كَهَاتَيْنِ ۔
میں اور قیامت اس طرح ملے ہوئے بھیجے گئے ہیں جس طرح یہ دونوں انگلیاں ملی ہوئی حضرت جبیر بن مطعم رض سے روایت ہے کہ نبی
کر یم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
أَنَا مُحَمَّدٌ، وَأَنَا أَحْمَدُ، وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي يُمْحَى بِيَ الْكُفْرُ، وَأَنَا الْحاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى عَقِبی، وَأَنَا الْعَاقِبُ وَالْعَاقِبُ الَّذِي لَيْسَ بَعْدَهُ نَبِيٌّ –
میں محمد ہوں اور میں احمد ہوں، میں ماحی ہوں میری وجہ سے اللہ تعالیٰ کفر کو مٹادے گا، میں حاشر ہوں لوگوں کا میرے قدموں میں حشر کیا جائے گا، اور میں عاقب ہوں، اور عاقب وہ ہوتا ہے جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو۔
عقیدہ ختم نبوت اسلام کا متفقہ، اساسی اور اہم ترین عقیدہ ہےدین اسلام کی پوری عمارت اس اعتقاد پر کھڑی ہے۔ یہ ایک ایسا حساس عقیدہ ہے کہ اگر اس میں شکوک و شبہات کا ذراسی بھی رخنہ پیدا ہو جائے تو ایک مسلمان نہ صرف اپنی متاع ایمان کھو بیٹھتا ہے بلکہ اپنی بد قسمتی سے وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت سے بھی یک قلم خارج ہو جاتا ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تعالیٰ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔ آپ کے بعد کسی قسم کا کوئی تشریعی، غیر تشریعی، ظلی، بروزی یا نیا نبی نہیں آئے گا۔ آپ کے بعد جو شخص بھی نبوت کا دعویٰ کرے، وہ کافر، مرتد، زندیق اور واجب القتل ہے۔